حکومت جتنے لوگ توڑنا چاہتی ہے توڑ لے لیکن الیکشن کا اعلان کر دے: عمران خان

اردو نیوز  |  May 29, 2023

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جب ’فوج مجھے غیرقانونی طریقے سے اغوا‘ کر کے لے جا رہی تھی تو کیا لوگوں کو پُرامن احتجاج کا حق نہیں تھا؟

اتوار کو اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ میں آج اپنی سپریم کورٹ، اس کے 15 ججز سے اپنی ساری قوم کی طرف سے، جو پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی (پی ٹی آئی) ہے اس کی طرف سے بلکہ اپنی عوام کی طرف سے اپیل کرتا ہوں کہ سارا ملک آپ کی طرف دیکھ رہا ہے، تاریخ آپ کا کردار یاد رکھے گی۔ اب تک ہمیں ایسے نظر آ رہا ہے کہ طاقتور کے سامنے آپ آہستہ آہستہ اپنی طاقت کھو رہے ہیں، اپنی آزادی کھوئی جا رہے ہیں۔‘

’ہمیں نہیں نظر آ رہا ہے کہ ان طاقتوروں کے سامنے آپ کھڑے ہونے کے قابل ہیں کیونکہ جس طرح ہر روز ہمارے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، اور پھر اس وقت ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرنے والی عدلیہ ہمیں نظر نہیں آ رہی، تو اس لیے میں آپ سے اپیل کر رہا ہوں کہ بڑی مشکل سے ہم یہاں تک جمہوریت کا سفر طے کر کے پہنچے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس وقت آپ کو کھڑا ہونا پڑے گا ورنہ تاریخ یہ یاد رکھے گی جب ایک فاشٹ حکومت جمہوریت کو لپیٹ رہی تھی اور جب وہ یہ کر رہی تھی تو پاکستان کی سپریم کورٹ نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں بڑے ادب سے آج آپ سے اپیل کر رہا ہوں کہ سب سے پہلے تو یہ کام کریں کہ ’ہماری جو عورتیں جیلوں میں ہیں، آئین جن کو پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے اور وہ جدھر بھی کر سکتی ہیں۔ اگر ہمارے لوگوں نے دیکھا کہ مجھے رینجرز جو پاکستانی فوج ہے، غیرقانونی طریقے سے اغوا کر کے لے جا رہی ہے اور لوگوں کو ڈنڈے مارے، مجھے مارا، جس طرح مجھے لے کر جا رہے تھے تو کیا انہیں پرُامن احتجاج کا حق نہیں تھا۔‘

’اور انہوں نے کدھر احتجاج کرنا تھا جی ایچ کیو کے سامنے کرنا تھا۔ جدھر فوج ہو گی ادھر ہی (احتجاج) کرنا تھا، کنٹونمنٹ میں جا کر ہی کرنا تھا اور کدھر جا کر وہ احتجاج کرتے، پُرامن احتجاج ان کا حق تھا۔ جن لوگوں نے جلاؤ گھیراؤ کیا، توڑ پھوڑ کی ان کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے۔‘

عمران خان نے کہا کہ جنہوں نے کور کمانڈر کا گھر جلایا ہے ان کے خلاف ایکشن لیں۔ (فوٹو: سکرین گریب)چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’میں جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے گیا تو مجھے پتہ چلا کہ ہوا کیا ہے۔ میں نے تو تب مذمت کی تھی اور میں نے کہا کہ ان پر ایکشن لو کیونکہ غیرقانونی چیز پر ایکشن لو۔ لیکن اس کی آڑ میں جو ہو رہا ہے جس طرح ملک میں ساری جمہوریت کو لپیٹا جا رہا ہے، ایک سب سے بڑی پارٹی کے ہر بندے کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے تو یہ پی ٹی آئی کے خلاف نہیں ہے یہ جمہوریت کے خلاف ایکشن ہو رہا ہے۔ یہ ملک کی آزادی کے خلاف (ایکشن) ہو رہا ہے۔ یہ تو ہمیں غلام بنایا جا رہا ہے۔‘

’تو سپریم کورٹ سب سے پہلے وہ عورتیں جو کسی طرح کے جلاؤ گھیراؤ میں شامل نہیں تھیں اور صرف اپنے پرامن احتجاج کے آئینی حق کی وجہ سے جیلوں میں ہیں، اور میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ ان سے زیادتیاں ہو رہی ہیں، ہر جگہ نہیں۔ میں نے اڈیالہ جیل کے متعلق ایسا نہیں سنا بس وہاں کی کنڈیشن بری ہے۔ لیکن اور جگہوں سے خبریں آ رہی ہیں تو سب سے پہلے میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ سوموٹو لیتے ہوئے انہیں تو باہر نکالیں۔‘

عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ دوسرا کام یہ کرے کہ جیوڈیشل انکوائری کرائے کہ یہ جلاؤ گھیراؤ کس نے کیا ہے۔

’ساری دنیا میں اگر کوئی حادثہ ہوتا ہے تو اس پر ایک آزادانہ انکوائری ہوتی ہے۔ حکومت نے تو سیدھا یہ الزام (پی ٹی آئی پر) لگا دیا ہے کیونکہ یہ تو پہلے سے ہی تیاری کر کے بیٹھے ہوئے تھے، ان کے آپ پہلے کے بیانات سن لیں۔ یہ تو انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ موقع ملے اور تحریک انصاف کو کسی طرح میچ سے باہر نکالا جائے کیونکہ میچ یہ کھیل ہی نہیں سکتے۔‘

انہوں نے کہا ’لیکن عدلیہ کا تو یہ کام ہے کہ اس پر کم از کم ایک انویسٹیگیشن تو کروائیں، پتہ تو چلوائیں کہ اس کا کون ذمہ دار ہے اور ہم آپ کی پوری مدد کریں گے، جو ذمہ دار ہے میں آپ کو کہوں گا اسے سزائیں دوں، لیکن ساتھ ساتھ ہمارے مطابق 25 لوگ شہید کیے گئے ہیں۔ سیدھی گولیاں مار کر مارا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کئی سو لوگوں کو گولیاں لگیں ہیں۔ تو کم از کم ایک جیوڈیشل انکوائری میں دونوں چیزیں ہوں جنہوں نے کور کمانڈر کا گھر جلایا ہے ان کے خلاف ایکشن لیں اور جنہوں نے پرامن احتجاج کرتے لوگوں کو گولیاں ماری ہیں ان کے متعلق بھی قوم کا حق ہے یہ جاننا کہ کون ذمہ دار ہے۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کی خواتین کے ساتھ جو (برا) سلوک ہوا اس سے قبل میں نے اپنی زندگی میں ایسا سلوک نہیں دیکھا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ ’جب ایک ملک کے اندر عدلیہ کے فیصلے نہیں مانے جاتے اور ججز وہاں بیٹھ کر رو پڑتے ہیں کہ ہم کیا کریں، ہم آپ کو ضمانت دیں گے وہ آپ کو پھر پکڑ لیں گے تو بہتر یہی ہے کہ آپ پریس کانفرنس کر دیں اور کہیں کہ میں تحریک انصاف کا حصہ نہیں ہوں۔ تو یہ جو تماشہ ہو رہا ہے اور ساری قوم عدلیہ کو دیکھ رہی ہے کہ ایک آدمی دہشت گرد بھی ہے سب کچھ ہے لیکن ایک چیز وہ کہہ دے کہ میں تحریک انصاف چھوڑ رہا ہوں تو وہ سارا کچھ معاف ہو جاتا ہے، تو یہ کون سا قانون ہے؟ یہ تو جنگل کا قانون بن گیا ہے اس لیے میری درخواست ہے کہ جو آئی جیز جو پولیس والے عدلیہ کا حکم نہیں مان رہے، جس طرح وہ کہہ رہے ہیں کہ عمران ریاض کو حاضر کرو اور وہ نہیں کر رہے تو ان پر تو توہین عدالت لگائیں  تاکہ انہیں پتہ تو چلے کہ اس ملک میں کوئی قانون ہے۔ 

پی ٹی آئی سربراہ عمران خان نے  کہا ہے کہ وہ دو تین ہفتوں کے دوران پی ٹی آئی کے جتنے لوگ توڑنا چاہتی ہے توڑ لے اور پھر ملک میں الیکشن کا اعلان کر دے۔

’کوئی شک نہیں یہ پلان ہے کہ عورتوں کو غیرسیاسی کیا جائے‘عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس کے حوالے سے کہا کہ ’کل رات 12:30 پر رانا ثنااللہ نے پریس کانفرنس کی اور اس پریس کانفرنس کے بعد مجھے کوئی شک نہیں رہا کہ تحریک انصاف کی خواتین کو انہوں (حکومت) نے جس طرح پکڑا اور جس طرح انہیں جیلوں میں ڈالا، اور ہمیں خبریں آ رہی تھیں کہ ان کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا گیا، ان کے ساتھ ریپ کا بھی ہم نے سنا۔ تو جب اس نے پریس کانفرنس کی میرے سارے شک دور ہو گئے۔‘

’کیونکہ جو (رانا ثنااللہ) اس نے باتیں کیں اس کا مطلب دو ہی چیزیں ہیں، یا ان کو ڈر لگ رہا ہے کہ وہ خواتین جب جیلوں سے نکلیں گیں تو بتائیں گی کہ ان کے ساتھ کیا ہوا یا ان کو خوف ہے کہ کوئی چیز ایسی ہو گی جو ان سے اب سنبھالی نہیں جا رہی اور ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ وہ بات نکل آئی تو پہلے سے ہی تیاری کر لو کہ یہ کوئی بہت بڑی سازش تھی اور تحریک انصاف نے یہ سب کچھ خود ہی کروایا۔‘

انہوں نے دعویٰ کہا کہ ’خواتین کے ساتھ یہ سلوک گزشتہ برس 25 مئی سے شروع ہوا اور اس سے قبل میں نے اپنی زندگی میں پاکستان میں خواتین کے ساتھ ایسا سلوک نہیں دیکھا۔ 25 مئی کو (پولیس) دروازوں کو توڑ کر گھروں میں گھس گئی، چادر اور چار دیواری کی فکر نہیں کی گئی، کئی عورتوں کو اٹھا کر لے گئے، بچوں کو اٹھا کر لے گئے۔‘

چیئرمین پی ٹی آئی کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ جب ہمیں آہستہ آہستہ خبریں ملیں میں مانوں ہی نا کہ یہ ہوا ہے۔ جب ہم اپنی خواتین ایم پی ایز کو ملے، ہماری خواتین کی تنظیموں کو ملے اور مرد ایم پی ایز کو ملے، ان سب نے ایک ہی کہانی سنائی کہ یہ سب خوف پھیلانے کے لیے پلان کر کے کیا گیا تھا۔ اور انہوں نے زبردستی بدتمیزی کی یعنی پلان کر کے کہ دہشت پھیلے۔ اس طرح انہوں نے لوگوں کے گھر توڑے ہیں اور گھروں میں گھسے ہیں۔ تب بھی انہوں نے گاڑیاں توڑیں، ڈاکٹر یاسمین راشد کی تصویر ہے وہ گاڑی میں بیٹھی ہے اور پولیس اس کی گاڑی توڑ رہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ’سپریم کورٹ سوموٹو لیتے ہوئے ان کی جماعت کی خاتون ورکرز کو جیلوں سے نکلوائے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)’تو یہ ایک پلان تھا، اس وقت مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ پلان ہے لیکن اب مجھے کوئی شک نہیں کہ یہ پلان ہے کہ عورتوں کو غیرسیاسی کیا جائے۔ پاکستان کی جو آدھی آبادی ہے اسے کسی طرح سیاست سے باہر رکھا جائے۔ اس کو دیکھ کر جو مرد ہیں، جو خاوند ہیں، جو باپ ہیں، جو بھائی ہیں وہ اتنے خوف زدہ ہو جائیں کہ وہ عورتوں سے کہیں کہ آپ نے گھر بیٹھنا ہے آپ نے سیاست میں شرکت نہیں کرنی۔ اور اس سے بڑا ظلم کسی معاشرے میں ہو ہی نہیں سکتا کہ آپ اپنی 50 فیصد آبادی کو سیاست سے ہی باہر رکھ دیں۔‘

عمران خان نے اپنی جماعت کے رہنماؤں کے پارٹی اور سیاست چھوڑنے کے حوالے سے کہا کہ ’ہمارے جو لوگوں کو اب یہ توڑ رہے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ میں تحریک انصاف چھوڑ رہا ہوں میں فوج سے بڑا پیار کرتا ہوں، ذرا چپ کر کے ان سے بیٹھ کر پوچھیں کہ ان سے کیا کِیا گیا ہے۔ انہیں دھمکیاں دی گئی ہیں کہ ہم تمہارے خاندان کو نہیں چھوڑیں گے، تمہارے کاروبار ختم کر دیں گے۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے کب ہوا تھا۔‘

’ان کے رشتے داروں کو پکڑ لیتے ہیں۔ باہر بیٹھیں پاکستانی ٹویٹ کر دیں تو یہاں پاکستان میں ان کے رشتے داروں کو پکڑ لیتے ہیں۔ یعنی جس طرح کی چیزیں اب ہو رہی ہیں اس کا تو کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ تو پاکستان میں جمہوریت تو ختم ہو گئی ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More