مجھے پیار ہوا تھا: ’کوئی ماں اپنی ہی بیٹی کا گھر کیسے تباہ کر سکتی ہے؟‘

اردو نیوز  |  May 30, 2023

مذاق اور محبت کے ساتھ خاندانی رشتے نبھانے کا سلسلہ جاری تھا کہ بالی وڈ فلموں کی طرح ہیرو کی انٹری ہوئی اور تین لوگوں کا لو ٹرائی اینگل بن گیا۔ یہ کہانی ہے ڈرامہ سیریل 'مجھے پیار ہوا تھا' کی، جو اریب، ماہیر اور سعد کی یک طرفہ محبت کے گرد گھومتی ہے یہ ڈرامہ ان دنوں کے مقبول ڈراموں میں سے ایک ہے جس کی کاسٹ میں ہانیہ عامر، وہاج علی اور زاویار نعمان شامل ہیں۔

اریب ماہیر کی کزن کا دوست اور ایک امیر بزنس مین کی اکلوتی اولاد ہے وہ پہلی نظر میں ماہیر کو دل دے بیٹھا اور ماہیر بھی کسی نہ کسی حد تک اریب کی محبت میں گرفتار ہونے لگی لیکن اب معاملہ دونوں کے والدین کی رضامندی کا تھا۔

بدر محمود کی ہدایتکاری میں بنے اس ڈرامے میں ماہیر (ہانیہ عامر) کو مرکزی کردار میں دکھایا گیا ہے، جو کہ ایک خودغرض اور بے وقوف لڑکی ہے جو اُن نوجوان لڑکیوں کے لیے ایک مثال قائم کررہی ہے جو ڈراموں کی دنیا میں رہتی ہیں۔

 

ڈرامے میں وہاج علی نے سعد کا کردار نبھایا ہے (فوٹو: انسٹاگرام، وہاج علی)ڈرامے میں ماہیر کی والدہ کو خاصا لالچی دِکھایا گیا ہے ہیں جو اپنی شادی شدہ بیٹی کی دولت کی وجہ سے دوبارہ شادی کرانے کی کواہش مند ہیں۔ وہ اپنی ماہیر کو بار بار یہ کہتی ہیں کہ ’تمہارا اور سعد کا رشتہ زبردستی کا اور بے جوڑ ہے۔‘

ماہیر کی والدہ کے یہ الفاط اسے سعد سے دور رہنے اور اریب کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔

ماہیر کی والدہ کے کردار سے ڈرامہ دیکھنے والوں کے ذہن میں کئی سوال جنم لیتے ہیں کہ کیا کوئی ماں اپنی ہی بیٹی کا گھر تباہ کر سکتی ہے؟ کیا دولت محبت اور خلوص سے بھرے رشتے سے زیادہ اہم ہے؟ سوشل میڈیا پر بھی شائقین اس بات کا اظہار رہے ہیں کہ اس طرح کے کردار سے معاشرے میں غلط تاثرکو فروغ دیا جا رہا ہے۔ شاید یہ بات ڈرامہ کے مصنف کو بھی معلوم ہو اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ڈرامے کے اختتام تک ماہیر کی ماں کو اس بات پر پچھتانا بھی پڑے کہ انہوں نے جو کیا غلط کیا۔

ڈرامے کی کہانی میں ایک ماں کے کردار کو اس طرح دکھانا شاید مصنف نے ضروری سمجھا ہو کیونکہ کہیں نہ کہیں اس طرح کے کردار زمانے میں موجود تو ہیں۔ بہرحال یہ کردار منفی ہی سہی لیکن اداکارہ سلمٰی حسن نے اپنے کردار کے ساتھ انصاف کیا ہے۔ 

’مجھے پیار ہوا تھا‘ میں سلمٰی حسن نے ایک لالچی خاتون کا کردار ادا کیا ہے (فوٹو: شوبز یونیورس)ماہیر کو ڈرامے میں اپنے پُرانے چاہنے والے کی محبت میں روتے دھوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ وہ اس کے لیے اپنے اردگرد موجود تمام لوگوں سے نفرت کرتی ہیں۔ وہ اپنے شوہر سعد کو دھوکہ دینے کی بھی کوشش کرتی ہیں، ان کو ایسا لگتا ہے کہ صرف وہی صحیح ہیں اور باقی سب غلط ہیں، یہاں تک کہ انہیں سعد کی محبت اور قربانی بھی نظر نہیں آ رہی ہے۔ خودغرضی کا یہ عالم ہے کہ جو محبت انہیں ہوئی وہی اصل محبت تھی جیسا کہ ایک ڈائیلاگ میں ماہیر کہتی ہیں کہ ’محبت بڑی ظالم چیز ہے۔‘

لیکن یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ ماہیر کو اس حالت میں پہنچانے کا ذمہ دار کون ہے؟ وہ خود، اریب یا ان کی والدہ؟

کیونکہ ان کی والدہ اور کزن انابیہ کی جانب سے یہ کوششیں جاری ہیں کہ ماہیر اریب کے ساتھ خوش رہے حالانکہ خود ماہیر اریب کو کہہ چکی ہیں کہ ’تم مجھ کو بھول جاؤ‘ لیکن اس کے باوجود انہیں یہ احساس دلانا یہ شادی درست فیصلہ نہیں، یہ ثابت کرنا ہے کہ قصوروار ماہیر یا سماج نہیں ہے بلکہ انہیں ڈپریشن میں مبتلا کرنے میں ان کی والدہ کا اہم کردار ہے۔  

ڈرامے کی پہلی سے لے کر 20 قسطوں تک اگر ایک چیز یکسانیت کے ساتھ دکھائی گئی ہے تو وہ سعد کے چہرے پر نظر آنے والی بے بسی اور ڈپریشن ہے، بلکہ ہر گزرتی قسط کے ساتھ انہیں یکطرفہ محبت کے لیے اتنا غم زدہ دکھایا جا رہا ہے کہ دیکھنے والوں کو ڈپریشن ہونے لگتا ہے۔

نعمان زاویار ایک ضدی لڑکے کردار میں دکھائی دے رہے ہیں (فوٹو: انسٹاگرام، نعمان زاویار)سعد ایک ایسا لڑکا ہے جو بچپن سے ہی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے وہ والدین کا فرمانبردار، نرم دل اور ایک نفیس انسان ہے۔ اس کی بے بسی کا عالم یہ ہے کہ وہ اپنی محبت کو پا کر بھی نہ پا سکا اور سونے پر سہاگہ یہ کہ اسی یکطرفہ محبت کی خاطر وہ والدین کی ناراضی لینے کے علاوہ جیل تک چلا گیا اور اپنی ملازمت بھی کھو دی۔

اگر ہم ڈرامہ کے ٹائیٹل سانگ کی شاعری پر غور کریں تو ایسا لگتا ہے کہ یہ سعد کے لیے ہی لکھی گئی ہے خاص طور پر یہ الفاظ کہنہیں مشکل وفا ذرا دیکھو یہاں

تیری آنکھوں میں بستا ہے میرا جہاںکبھی سن تو ذرا جو میں کہہ نہ سکا

میری دنیا تمھی ہو تمھی آسرا

ڈرامے کی کہانی میں سعد بھلے ماہیر کا دل نہ جیت پائیں لیکن یہ کردار نبھانے والے اداکار وہاج علی نے اپنی عمدہ اداکاری کی بدولت مداحوں کے دل میں جگہ ضرور بنا لی ہے۔

ڈرامے میں اریب کا کردار نعمان زاویار نے ادا کیا ہے۔ اریب کو ابتدا سے ہی جنونی ضدی لڑکے کے طور پر دکھایا گیا ہے جو ایک امیرزادہ ہونے وجہ سے اپنی محبت اور خواہش کے آگے نہ زمانے کی پروا کرتا ہے نہ ہی اسے کسی مشکل کا سامنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے رشتوں کا پاس رکھنے کا احساس تک نہیں جیسا کہ ہر سین میں اس کا ایک ڈائیلاگ لازمی شامل ہوتاہے کہ ’مجھے پرواہ نہیں ہے لوگوں کی۔‘

اریب کے والدین اپنے اکلوتے بیٹے کی شادی کسی مڈل کلاس گھرانے میں نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن اریب کے جنون کے آگے وہ بے بس ہو گئے لیکن پھر بھی جب اریب کی والدہ ماہیر کے گھر جاتی ہیں تو ایسا تاثر دیا جاتا ہے کہ ماہیر ان کے خاندان کے قابل نہیں۔ اس موقع پر ماہیر کے اہل خانہ کو روایتی مڈل کلاس فیملی کے طور پر دکھایا گیا جنہیں دولت کے بجائے اپنی عزت کا خیال رکھنا زیادہ عزیز ہوتا ہے اور بدنامی سے بچنے کے لیے وہ ماہیر کی شادی سعد سے کروا دیتے ہیں۔

ڈرامے میں یکطرفہ محبت اور معاشرے کے دیگر مسائل کو موضوع بنایا گیا ہے (فوٹو: سکرین شاٹ)ڈرامے کی گزشتہ چھ سات اقساط کو دیکھں تو ایک لمحے کو ایسا لگے گا کہ یہ ڈرامہ آپ پہلے بھی دیکھ چکے ہیں اور اس کے اختتام سے بھی واقف ہیں کیونکہ ڈرامے کی کہانی ہوبہو بالی وڈ کی مشہور فلم ’ہم دل دے چکے صنم‘ سے مماثلت رکھتی ہے بلکہ ایسا بھی لگ رہا ہے کہ جس طرح فلم میں اجے دیوگن اپنی اہلیہ ایشوریہ رائے بچن کو سلمان خان سے ملانے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں اس ڈرامے میں سعد بھی کچھ ایسا ہی کریں گے لیکن یہ ذاتی رائے ہے ہو سکتا ہے مصنف نے ڈرامے کا اختتام کچھ اور لکھا ہو وارجو آئندہ قسطوں کے بعد نئی شکل اختیار کر لے۔

جیسا کہ ڈرامے میں سلمٰی حسن کے کردار پر بے پناہ تنقید ہو رہی ہے ویسے ہی مداحوں کو ہانیہ عامر کی ایکٹنگ بھی بھا نہیں رہی بلکہ وہ ان کی اداکاری سے اکتانے لگے ہیں۔

کچھ دیکھنے والوں نے تو وہاج اور ہانیہ کو بے جوڑ سکرین کپل قرار دیا ہے جبکہ کچھ ہانیہ اور فرحان سعید کے ڈرامے ’میرے ہمسفر‘ کو یاد کررہے ہیں لیکن بات اتنی سی ہے کہ اگر ڈرامے کی کہانی میں ہانیہ کو الجھن کو شکار اور وہاج کی مجبوریاں اور بے بسی کو پیش نہ کیا جاتا تو ڈرامے کی کہانی مکمل کیسے ہوتی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More