"میں جہاں بھی گیا، پریشانیوں نے ہمیشہ میرا پیچھا کیا، ایسا لگتا تھا کہ مصیبتیں بس میرا ہی پتہ ڈھونڈ رہی تھیں"
ایسا کہنا تھا بھارتی شہر گودھرا کے رہائشی نتن شرما کا۔ نتن تین بہنوں کے اکلوتے بھائی تھا، وہ ابھی چھوٹا ہی تھا کہ اس کے والد کی معذوری کے باعث اسے خاندان کی کفالت کے لیے پڑھائی کے ساتھ ساتھ کام کرنا پڑا۔
نتن بتاتا ہے، 19 سال کا تھا، جب ابتدا میں مجھے ایک فنانس کمپنی میں نوکری ملی، میں لوگوں کو قرضوں کے بارے میں بتاتا اور انھیں حاصل کرنے میں مدد کرتا تھا۔ میں دن میں 16 گھنٹے سے زیادہ کام کرتا۔ میرا مقصد صرف پڑھنا اور اچھی نوکری کرنا تھا۔
نتن نے بتایا کہ، ایک دن میرا بیگ گم ہو گیا جس میں کمپنی کے چند کاغذات، والد کیلیئے خریدی ہوئی دوائیاں تھیں اور میرے وزیٹنگ کارڈز تھے۔ اس رات جب میں گھر آیا اور والد نے دوا مانگی، تب مجھے معلوم ہوا کہ میرا بیگ گم ہوچکا ہے۔ گم ہونے والے بیگ میں لوگوں کی طرف دیے گئے وہ چیک بھی تھے جو انھوں نے بطور قرض کی قسط کے جمع کروائے تھے۔
وہ بہت زیادہ اور اداس تھا، جب اچانک اُس کے فون کی گھنٹی بجی۔ فون اٹھانے پر ایک لڑکی کی آواز آئی، لڑکی نے نتن سے اس کا نام پوچھا اور اور بتایا کہ اسے ایک گمشدہ بیگ ملا ہے۔ اس لڑکی نے نتن سے کہا کہ وہ اس کے دفتر آ کر اپنا بیگ لے جائے۔ اگلے دن، نتن بیگ لینے لڑکی کے دفتر گیا اور کھویا ہوا بیگ واپس پا کر خوشی سے نہال ہو گیا۔
یہ واقعہ 16 سال پہلے یعنی 2007 کا ہے جب نتن کی پہلی مرتبہ ارمیلا سے ملاقات ہوئی۔ دفتر سے فارغ ہونے کے بعد وہ نتن کے ساتھ شام کی چائے پینے باہر گئی، نتن نے اسے بتایا کہ وہ پڑھتا بھی ہے اور گھر والوں کی ذمہ داری کے باعث نوکری بھی کرتا ہے۔ وہ مجھ سے دو سال چھوٹا تھا لیکن اس کو سخت محنت کرتے دیکھ کر مجھے اچھا لگا۔
پھر ہماری ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا، فون پر بات چیت ہوتی رہی اور یہ دوستی کب محبت میں بدل گئی پتہ نہیں چلا۔ میں بہنوں اور گھر والوں کی زمہ داری کے باعث شادی نہیں کرسکتا تھا اس وقت۔ اسلیئے ہم روز دوپہر کے کھانے کے وقت ملتے اور یہ سلسلہ اگلے آٹھ سال 2016 تک چلتا رہا۔ لیکن پھر اچانک ایک دن نتن نے آنا بند کر دیا۔
ارملا بتاتی ہیں، نتن کو 2016 میں فالج ہو گیا تھا۔ اسے ہسپتال میں داخل کروایا گیا، جس کے بعد اس کا فون بند ہونے کی وجہ سے رابطہ نہ ہو سکا۔ لیکن تھوڑے وقفے کے بعد ایک دن ارملا کو نتن کی کال آئی۔ نتن نے فقط اتنا کہا، "ارمیلا تم کسی اور سے شادی کرلو، میں تمھارے قابل نہیں رہا کیونکہ میں مفلوج ہو چکا ہوں۔"
یہ سُن کر ارملا کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی اور وہ نتن کے گھر بھاگی۔ نتن کو وہاں پڑا دیکھ کر وہ بہت روئیں، لیکن اس نے ہمت نہ ہاری، ڈاکٹروں سے بات کی اور نتن کا علاج جاری رکھا۔اس نے اور نتن کی والدہ نے گھر پر اس کی دیکھ بھال شروع کی جس سے اس کی حالت بہتر ہونے لگی۔ اس دوران وہ لگاتار اوملا کو کہیں اور شادی کرنے کا کہتا رہا لیکن اس نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ اگر شادی کروں گی تو نتن سے ورنہ ساری زندگی کنواری رہوں گی۔
35 سالہ نتن کہتے ہیں کہ، ارمیلا کے اس اصرار نے مجھے زندگی کا ایک نیا موقع فراہم کیا۔ میں آہستہ آہستہ واپس چلنا شروع ہوا اور فالج کے حملے کے لگ بھگ چھ سال بعد 2022 تک مکمل صحت یاب ہو گیا۔ پھر ہم نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا اور 2022 میں ہن نے شادی کر لی۔