چودھری پرویز الٰہی ایک مقدمے سے بری تو دوسرے میں پھر گرفتار

اردو نیوز  |  Jun 02, 2023

سابق وزیراعلٰی پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو لاہور کی اینٹی کرپشن کورٹ نے ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کے کیس میں بری کیا تو رہا ہوتے ہی دوسرے مقدمے میں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

جمعے کو لاہور کی اینٹی کرپشن کورٹ میں سماعت کے دوران پرویز الٰہی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ  ’تمام منصوبوں سے متعلق دستاویزات موجود ہیں‘ جس پر عدالت نے واضح کیا کہ دلائل سننے کے بعد قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔‘

ڈی جی اینٹی کرپشن کورٹ نے موقف اپنایا کہ ’گجرات میں سڑک کی تعمیر کی 20 ستمبر 2022ء کو منظوری دی گئی۔ مجموعی طور پر 268 ملین روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔ 35 ملین روپے کی بوگس ادائیگیاں بھی کی گئیں۔‘

اینٹی کرپشن حکام نے عدالت سے چودھری پرویز الٰہی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ ’تمام منصوبوں سے متعلق فنڈز مختص کرنے سے لے کر جاری کرنے تک کی تمام دستاویزات موجود ہیں۔ کاغذات فرضی اور بوگس تیار کرنے کا الزام لگایا ہے تو ایک بھی بوگس کاغذات عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔‘

جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک نے چودھری پرویز الٰہی کو مقدمے سے بری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’چودھری پرویز الٰہی اگر کسی دوسرے مقدمہ میں مطلوب نہیں تو انہیں فوری رہا کر دیا جائے۔‘

ڈی جی اینٹی کرپشن سہیل ظفر چٹھہ نے عدالت کو بتایا کہ ’چودھری پرویز الٰہی کو گوجرانوالہ میں درج مقدمہ میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گوجرانوالہ میں انہوں نے ترقیاتی کام کروائے جس میں ان پر دس فیصد کمیشن کا مقدمہ تھا۔‘

انہوں نے موقف اپنایا کہ ’کُل پانچ مقدمات تھے جن میں سے ایک میں سابق وزیراعلٰی پنجاب  بری ہوگئے ہیں۔ جس مقدمے میں اُنہیں رہا کیا گیا ہے اس کے خلاف بھی اپیل کر رہے ہیں۔‘

گوجرنوالہ کے دونوں مقدمات میں چوہدری پرویز الٰہی نے عبوری ضمانت لے رکھی تھی تاہم ضمانت منسوخ ہوتے ہی اُنہیں آج  گرفتار کر لیا گیا۔

اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی کو جلد گجرانوالہ منتقل کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعلٰی پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر چودھری پرویز الٰہی کو  اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے جمعرات کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ کے قریب سے گرفتار کیا تھا۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق چودھری پرویز الٰہی اینٹی کرپشن پنجاب کو بدعنوانی کے مقدمات میں مطلوب تھے۔ 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More