ماں کو نہیں پتہ تھا کہ بیٹی کو دل کا دورہ پڑ گیا اور وہ ۔۔۔ سشمیتا نے خود کو زندہ بچانے کے لیے کیا اہم کام اکیلے کیا؟ اداکارہ کی بھابھی سچ بتاتے ہوئے

ہماری ویب  |  Jun 06, 2023

بھارتی اداکارہ سشمیتا سین کو کچھ ماہ قبل دل کا دورہ پڑگیا تھا جس کے باعث وہ کئی روز تک ممبئی ہسپتال میں داخل رہیں، ان کی طبیعت حد سے زیادہ خراب تھی۔ اداکارہ کو ماضی میں ہارمونل پرابلم بھی رہ چکی ہے جس کی وجہ سے ان کے بال جھڑنے شروع ہوگئے تھے۔

اداکارہ کی بھابھی چارو اسوپا نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں بتایا کہ سشمیتا بہت ہمت والی ہیں جب انہیں دل کا دورہ پڑا تو وہ جے پور میں اکیلی تھیں اور گھر والے ان کے ساتھ نہ دے، سشمیتا نے ہمت و بہادری کی اعلیٰ مثال قائم کی اور خود ہی ڈاکڑ کو فون کرکے سب کچھ بتایا اور ایمبولینس میں خود ہی بیٹھ کر ہسپتال چلی گئیں ہم گھر والوں کو تو بعد میں معلوم ہوا، جیسے ہی میں نے سوشل میڈیا کی خبریں سنیں تو میں نے سشمیتا کی والدہ یعنی اپنی ساس سے پوچھا، ماں کو تو کچھ پتہ ہی نہ تھا انہوں نے کہا کہ نہیں سشمیتا بالکل ٹھیک ہے جب کہ حقیقت میں وہ ہسپتال میں تھیں۔ یہ ایک آئرن لیڈی ہیں اور ہمیشہ سے ہی کسی کو تنگ نہ کرتے ہوئے اپنے معاملات سے خود نپٹنے کی کوششیں کرتی رہی ہیں۔ اداکارہ سشمیتا سین کی بھابھی کا کہنا ہے کہ انہوں نے مجھے گھر میں سب کو کچھ بھی بتانے سے منع کیا تھا تاکہ گھر والے پریشان نہ ہوں۔

جس کے متعلق اداکارہ نے خود اپنے مداحوں کو انسٹاگرام پوسٹ پر بتایا تھا کہ مجھے دل کا دورہ پڑا تھا، جس کی انجیو پلاسٹی کر دی گئی اور اسٹنٹ ڈال دیا گیا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ میرے ڈاکٹر نے مجھے بتایا کہ آپ کا دل بہت بڑا ہے۔ وقت پر مدد کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

سشمیتا نے یہ بھی کہا تھا کہ آپ میں سے بہت سے لوگ جم جانا چھوڑ دیں گے کہ دیکھا سشمیتا سین جم جاتی تھی پر اس کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ لیکن یہ تاثرغلط ہے کیونکہ مجھے جم جانے سے بہت فائدہ ہوا اور اسی وجہ سے دل کے دورے سے زندہ بچی ہوں، مجھے بہت شدید دل کا دورہ پڑا تھا لیکن میرے ایکٹو لائیو اسٹائل کی وجہ سے میں بچ گئی۔ میری انجیو پلاسٹی سے پہلے 95 فیصد شریان بند تھیں یہی نہیں انہوں نے خواتین کو خاص پیغام دیا کہ یہ سوچنا چھوڑ دیں کہ دل کا دورہ صرف مرد حضرات کو ہی پڑ سکتا ہے، اس سے خواتین بھی متاثر ہو سکتی ہیں، نوجوانوں کو بھی دل کا دورہ پڑ سکتا ہے لہذٰا اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More