امریکی صدر جو بائیڈن نے اتحادیوں کو یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کے لیے امریکہ کی مدد جاری رہے گی۔امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اتوار کو وائٹ ہاؤس میں ریمارکس دیتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے کانگریس پر زور دیا کہ جلد سے جلد امدادی پیکج پر بات چیت کی جائے۔ ’ہمارے پاس وقت ہے لیکن زیادہ نہیں۔ ہم کسی بھی صورت میں یوکرین کے لیے امریکہ کی حمایت کو روکنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ’ڈیموکریٹس اور ریپبلکن کی اکثریت یوکرین کی مدد کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔ کانگریس کھیلنا بند کرے اور امداد کے اس عمل کو آگے جانے دے۔‘بہت سے قانون ساز اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ کانگریس میں یوکرین کی مدد کے لیے منظوری حاصل کرنا جنگ طویل ہونے کے ساتھ مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ تاہم سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے یوکرین کو اضافی مدد فراہم کرنے کے لیے قانون سازی پر غور کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ایوان نمائندگان کے سپیکر کیون میک کارتھی نے سی بی ایس کے پروگرام ’فیس آن دی نیشن‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کو جن ہتھیاروں کی ضرورت ہے وہ ان کی حمایت کرتے ہیں لیکن ان کی ترجیح امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کی سکیورٹی ہے۔حکومت کو چلانے کے لیے یوکرین کی امداد میں کٹوتی کر کے کیون میککارتھی نے سینٹ کے ایک اور پیکج کے لیے بھی راستہ بند کر دیا ہے جس کے تحت یوکرین کو چھ ارب ڈالر کی رقم ملنا تھی۔اب صدر جو بائیڈن امریکی اتحادیوں کو یقین دلانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ یوکرین کو مزید امدادی رقم فراہم کریں گے۔یوکرین نے اتحادیوں سے روس کے خلاف مزید فوجی مدد کا مطالبہ کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)غیرملکی اتحادیوں نے امداد کی فراہمی کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔یورپی یونین کے پالیسی چیف جوزپ بوریل نے اتوار کو دورہ کیف کے دوران کہا تھا کہ یوکرین کی مدد کے لیے ایک نئی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے او امید ہے کہ یوکرین کے لیے امریکی حمایت جاری رہے گی۔ گزشتہ ہفتے کیپٹل ہل میں امریکی ایوان نمائندگان کے اراکین نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی تھی۔ صدر زیلنسکی نے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ یوکرین جنگ جیت رہا ہے تاہم اضافی امداد بہت ضروری ہے۔ملاقات کے بعد سینٹر چک شومر نے یوکرین کے صدر کے حوالے سے کہا تھا کہ ’اگر ہمیں امداد نہ ملی تو ہم جنگ ہار جائیں گے۔‘