کسی کا دباؤ نہیں، سلمان بٹ کو کنسلٹنٹ بنانے کا فیصلہ بھی میرا تھا، ہٹانے کا فیصلہ بھی میرا ہے: وہاب ریاض

بی بی سی اردو  |  Dec 02, 2023

Getty Images

پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق ٹیسٹ کرکٹر، کپتان اور سنہ 2010 کے سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث سلمان بٹ کو گذشتہ روز چیف سیلیکٹر کے کنسلٹنٹ کے طور پر تعینات کرنے کے بعد آج عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

ان کی برطرفی کا اعلان چیف سیلیکٹر وہاب ریاض کی جانب سے لاہور میں سنیچر کی شام ایک پریس کارنفرنس میں کیا گیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ان پر ’کسی کا دباؤ نہیں، سلمان بٹ کو کنسلٹنٹ بنانے کا فیصلہ میں نے ہی کیا تھا، اب انھیں ہٹانے کا فیصلہ بھی میں ہی کر رہا ہوں۔‘

خیال رہے کہ پی سی بی نے جمعے کو سابق کرکٹرز سلمان بٹ، کامران اکمل اور راؤ افتخار انجم کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر وہاب ریاض کے کنسلٹنٹس کے طور پر مقرر کیا تھا۔

تاہم اس اعلان کے بعد سے ہی پاکستان میں کرکٹ کے مداحوں سمیت کھیل پر گہری نظر رکھنے والے افراد نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

اس حوالے سے سب سے زیادہ تنقید سلمان بٹ پر کی جا رہی تھی جو سنہ 2010 میں سپاٹ فکسنگ سکینڈل کے مرکزی کردار تھے اور اس دوران ٹیم کے کپتان بھی تھے۔

انھیں اپنے دو ساتھی کرکٹرز محمد آصف اور محمد عامر کے ساتھ نہ صرف آئی سی سی کی جانب سے پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا بلکہ لندن کی عدالت نے انھیں قید کی سزا بھی سنائی تھی اور وہ ڈھائی سال جیل میں رہے تھے۔

خیال رہے کہ اس کیس میں وہاب ریاض وہ چوتھے کرکٹر تھے جن سے سکاٹ لینڈ یارڈ نے پوچھ گچھ کی تھی مگر ان پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا تھا۔

پریس کانفرنس کے دوران وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کرکٹ بورڈ کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی، سلمان بٹ کا نام واپس لینے کا فیصلہ صرف میرا ہے، میں نے اپنی ذمہ داری سمجھ کر چیف سلیکٹر کا عہدہ لیا۔‘

سلمان بٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں اب لوگوں کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ جو کچھ بھی ہوا، اس میں اب کافی عرصہ بیت چکا ہے اور اس (سلمان بٹ) نے اپنی سزا بھی کاٹ لی ہے۔

’میرے نزدیک اسے کرکٹ کے بارے میں معلومات ہیں اور اس لیے میں چاہتا تھا کہ وہ میرے ساتھ بطور کنسلٹنٹ رہے۔۔۔ لیکن لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے زندگی میں آگے بڑھنا بھی ضروری ہے لیکن میرے خیال میں لوگوں نے ایک ایجینڈا پر کام کرنا شروع کر دیا کیونکہ وہ کرکٹ بورڈ پر کیچڑ اچھالنا چاہتے تھے اور پی سی بی کی تضحیک کر کے اپنے ذاتی فائدے اٹھانا چاہتے تھے۔‘

وہاب کا مزید کہنا تھا کہ ’کیونکہ میں اس ادارے کا حصہ ہوں اس لیے میں نہیں چاہتا کہ ایسا کچھ بھی ہو، خاص طور پر میرے فیصلے کی وجہ سے، اس لیے میں نے اسے واپس لیا ہے۔‘

Getty Images

پی سی بی کی جانب سے گذشتہ روز جاری پریس ریلیز کے مطابق سلمان بٹ، کامران اکمل اور راؤ افتخار انجم جب ’سلیکشن ڈیوٹی پر نہیں ہوں گے تو اس دوران انھیں اضافی کام دیے جائیں گے، جیسے سکلز کیمپ کا قیام۔‘

’کنسلٹنٹ کا کام چیف سلیکٹر (وہاب ریاض) کو تجاویز دینا، فیڈ بیک لینا اور ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی دکھانے والے ٹیلنٹ کی نشاندہی کرنا ہے۔‘

اس میں بتایا گیا تھا کہ کنسلٹنٹس کا کام معلومات فراہم کرنا ہے جس کی بنیاد پر چیف سیلیکٹر اور سلیکشن کمیٹی فیصلے لے سکیں۔ ’کنسلٹنٹ کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ آزادانہ طور پر فیصلے لے سکیں۔‘

اس فیصلے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایک صارف نے گذشتہ روز لکھا تھا کہ ’13 برس گزر گئے لیکن سپاٹ فکسنگ سکینڈل ابھی بھی ہمیں تکلیف دیتا ہے۔

’مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کرکٹ کے بارے میں کتنے تجربہ کار ہیں لیکن یہ قابل مذمت ہے کہ پی سی بی نے سلمان بٹ کو یہ عہدہ لینے کی اجازت دی۔۔۔‘

سپورٹس صحافی فیضان لکھانی نے یہ لکھ کر اپنی حیرانی کا اظہار کیا تھا کہ ’سمجھ نہیں آ رہی کہ ان تعیناتیوں پر کیا ردِعمل دیا جائے۔‘

ایک صارف نے لکھا تھا کہ ’انتہائی مضحکہ خیز۔۔۔ ہم کیا پیغام دے رہے ہیں۔ میں شرطیہ کہہ سکتا ہوں کہ ہماری جنریشن میں سے بہت لوگوں نے سلمان بٹ، محمد آصف اور عامر کے بعد کرکٹ دیکھنا اور گرین شرٹس میں لڑکوں کی حمایت کرنا چھوڑ دیا۔‘

صحافی وجاہت کاظمی نے لکھا تھا کہ ’کامران اکمل کے کیرئیر کو دیکھتے ہوئے مجھے خوف ہے کہ وہ تمام کھلاڑیوں کو ٹیم سے ڈراپ کر دیں گے۔‘

ابو بکرنامی صارف نے لکھا تھا کہ ’اس فیصلے سے اب نوجوانوں کے کیرئیر خطرے میں ہیں۔‘

https://twitter.com/Gotoxytop2/status/1730500171874566455

لیکن بہت سے لوگ ایسے بھی تھے جن کے خیال میں پاکستانی کرکٹ بورڈ کا یہ فیصلہ غلط نہیں۔ صحافی عمران صدیق نے لکھا کہ ’سلمان بٹ سے غلطی ہوئی، انھوں نے سزا کاٹی اور اپنی غلطی تسلیم کی۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’پڑھے لکھے معاشروں میں لوگوں کو دوسرا موقع دیا جاتا ہے۔ سلمان بٹ ایک انسان ہیں، خدارا ان کو جینے دیں۔‘

https://twitter.com/imransiddique89/status/1730520564144783657?t=fXa3ZzQSsx1-y_nVK9BZxQ&s=08

ایک اور صارف نے لکھا ’وہ تمام لوگ جو کہہ رہے ہیں کہ سلمان بٹ نے جو کیا اس کی سزا بھگت لی، میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آسٹریلیا میں سپاٹ فکسنگ کرنے والے کو ایسا عہدہ دیا جاتا۔

’اس سوال کے جواب سے آپ کو پتا چل جائے گا کہ کیوں ہم عظیم یا چیمپیئن قوم نہیں۔‘

https://twitter.com/iSamUnwise/status/1730594319852269868

اس دوران شعیب ملک کا ایک سابقہ انٹرویو بھی گردش کر رہا ہے جس میں وہ سلمان بٹ کی کرکٹ سینس کی تعریف کرتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’بہت کم لوگ ہیں جو تکنیکی چیزوں پر بات کرتے ہیں۔۔۔ بٹ صاحب لگے رہیں۔ ہم آپ کا شو بڑے شوق سے دیکھتے ہیں۔‘

خیال رہے کہ موجودہ ڈائریکٹر کرکٹ محمد حفیظ ان لوگوں میں شامل تھے جو ’سزا یافتہ‘ کرکٹرز کی ٹیم میں واپسی کی مخالفت کرتے تھے۔

AFP سپاٹ فکسنگ سکینڈل کیا تھا؟

سنہ 2010 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دورۂ انگلینڈ کے دوران سپاٹ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا جس میں تین کرکٹرز سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر ملوث تھے۔

اس سکینڈل میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستانی فاسٹ بالرز محمد عامر اور محمد آصف مبینہ طور پر بک میکر سے طے کیے گئے معاملات کے مطابق نو بال کریں گے۔

آئی سی سی نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ٹریبونل قائم کیا جس نے سلمان بٹ پر دس سال کی پابندی عائد کی جن میں پانچ سال معطل سزا کے تھے۔

محمد آصف پر سات سال کی پابندی عائد کی گئی جن میں دو سال معطل سزا کے تھے جبکہ محمد عامر پر پانچ سالہ پابندی عائد کی گئی۔

یہ تینوں کرکٹرز لندن کی عدالت کی جانب سے سزاؤں سے بھی نہ بچ سکے۔

محمد عامر کو چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ محمد آصف کو ایک سال قید کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کپتان سلمان بٹ کو ڈھائی سال قید کی سزا سنائی گئی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More