جین مذہب سے تعلق رکھنے والی انڈین کاروباری شخصیت جنھوں نے 200 کروڑ کی دولت عطیہ کر کے رہبانیت اختیار کی

بی بی سی اردو  |  Apr 17, 2024

انڈیا کی ریاست گجرات میں جین مذہب سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے نے اپنی 200 کروڑ روپے مالیت کی دولت عطیہ کرنے کے بعد پرُتعیش زندگی ترک کرنے اور رہبانیت اختیار کر لی ہے۔

جین مذہب میں مادیت پسند زندگی کو ترک کر کے سادگی کی زندگی گزارنے کو افضل عمل سمجھا جاتا ہے۔

انڈین خبر رساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ نے انڈین سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو شیئر کی ہے جس میں گجرات کے علاقے ہمت نگر سے تعلق رکھنے والی کاروباری شخصیت بھویش بھنڈاری کو اپنی اہلیہ کے ساتھ ایک ٹرک پر سوار دکھایا گیا ہے۔

بھویش بھنڈاری ریئل سٹیٹ کے کاروبار سے منسلک ہیں۔

اس دیو ہیکل گاڑی (رتھ) پر سوار خوبصورت لباس میں ملبوس بھویش اور ان کی اہلیہ کو لوگوں میں موبائل فون اور مہنگے کپڑوں سمیت متعدد گھریلو اشیا عام لوگوں میں تقسیم کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

انڈیا کے مقامی میڈیا کے مطابق اس جین جوڑے نے فروری 2024 میں راہبیت اختیار کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن وہ 22 اپریل کو باضابطہ طور پر اپنی نئی زندگی کی شروعات کریں گے۔

جین مت میں دنیاوی زندگی ترک کر کے فقیروں جیسی زندگی گزارنے کے عمل کو ’دیکشا‘ کہا جاتا ہے۔ جو افراد اپنی زندگی اس طرز پر گزارنے کا فیصلہ کرتے ہیں وہ زندگی کی عام سہولتوں جیسا کہ موبائل فون وغیرہ کا استعمال بھی ترک کر دیتے ہیں، عموماً بھیک مانگ کر گزارا کرتے ہیں، پورے ملک میں ننگے پاؤں سفر کرتے ہیں اور اپنے خاندان کے دیگر افراد سے قطع تعلق کر لیتے ہیں۔

جین مذہب کے رسم و رواج کے مطابق بھویش اور ان کی اہلیہ کو اپنی ملکیت میں صرف دو سفید کپڑے، ’بھیک‘ کے لیے ایک پیالہ اور ایک ’راجوہرن‘ رکھنے کی اجازت ہو گی۔ ’راجوہرن‘ ایک سفید جھاڑو ہوتی ہے جسے جین راہب کسی مقام پر بیٹھنے سے پہلے کیڑے مکوڑوں کو ہٹانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ اُن جانداروں پر غلطی سے قدم نہ رکھ دیں کیوں کہ جین مذہب کے پیروکار مکمل طور پر ’عدم تشدد‘ کے نظریے کی پیروی کرتے ہیں۔

انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھویش کے دو بچوں نے سنہ 2022 میں راہبیت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اپنے بچوں کو اس راستے پر چلتا دیکھ کر اب دو سال بعد ان کے والدین نے بھی یہ راستہ اختیار کیا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال گجرات میں ایک کروڑ پتی ہیروں کے تاجر اور ان کی اہلیہ نے بھی اپنے 12 سالہ بیٹے کے راہب بننے کے پانچ سال بعد یہی رستہ اختیار کیا تھا۔ اس جوڑے نے جیگوار کار چلاتے ہوئے اپنے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔

اسی طرح گذشتہ سال ہیروں کے تاجر کے خاندان سے تعلق رکھنے والی آٹھ سالہ دیوانشی سنگھوی نے بھی عام زندگی ترک کر رہبیت کا راستہ اختیار کر لیا تھا۔ واضح رہے کہ جین مت میں صرف ایک ہی ایسا فرقہ ہے جس میں کم عمر بچوں کو ایسا کرنے کی اجازت ہوتی ہے، دیگر تین فرقوں میں بلوغت کے بعد ہی راہب یا راہبہ بننے کی اجازت ہوتی ہے۔

سنہ 2017 میں مدھیہ پردیش کے ایک اور جین جوڑے نے 100 کروڑ روپے عطیہ کر دیے تھے اور اپنی تین برس کی بیٹی کو چھوڑ کر راہب بن گئے تھے۔

سنہ 2015 میں بھنور لال دوشی نامی تاجر نے سینکڑوں کروڑ روپے عوام کو عطیہ کیے اور راہب بن گئے تھے۔

واضح رہے کہ مہاویر، جو جین مذہب کے اہم رہنما تھے، بھی ایک شہزادے تھے جنھوں نے اپنی مادی دولت کو ترک کر دیا تھا اور تقریباً 30 برس کی عمر میں گھر بار چھوڑ دیا تھا۔

آج سے 2500 سال پہلے انھوں نے تقریباً 12 سال تک بطور ایک ’سنیاسی‘ کے زندگی گزاری تھی۔ جین مذہب میں روایت ہے کہ اس دوران وہ کبھی نہیں بیٹھے، اس تپسیا کہ دوران انھوں نے کیول گیان (یعنی اعلیٰ حکمت) حاصل کیا اور پھر 30 سال تک مذہب کی تبلیغ کی۔

جین مذہب کی شروعات تقریباً 2500 برس قبل انڈیا میں ہوئی تھی اور اس مذہب کے پیروکاروں کی تعداد انڈیا کی کُل آبادی کا محض 0.4 فیصد ہے۔

انڈین نوجوان دنیاوی سرگرمیاں کیوں ترک کر رہے ہیں؟ہیروں کے تاجر کی بیٹی جس نے اربوں کے کاروبار کی ملکیت ٹھکرا کر راہبہ بننے کا فیصلہ کیاہمالیہ کی وہ ’خفیہ وادیاں‘ جو دنیا کے اختتام سے قبل انسانیت کی ’پناہ گاہ‘ بنیں گی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More