کرسٹیانو رونالڈو سے ملاقات کے خواہشمند انڈین مداح کا دبئی سے ریاض تک پیدل سفر

اردو نیوز  |  Apr 22, 2024

فٹبال سٹار کرسٹیانو رونالڈو سے ملنے کے خواہشمند ایک انڈین نوجوان نے دبئی سے ریاض کا پیدل سفر کیا، اس امید کے ساتھ کہ شاید النصر کی قیادت کرنے والے معروف کھلاڑی سے ملاقات کا موقع مل جائے۔

عرب نیوز کے مطابق رونالڈو کے مداح سیوِن کے پی نے بنجر راستوں سے گزرتے ہوئے 12 سو کلو میٹر کا طویل فاصلہ 36 دنوں میں طے کیا اور سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچے۔

سیوِن کے پی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’بالآخر میں الاول پارک کے سامنے موجود ہوں جہاں النصر سرکاری سطح پر کھیلتی ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ رونالڈو سے مل سکوں۔‘

انڈیا کے شہر کیرالا سے تعلق رکھنے والے رونالڈو کے فین سیوِن کے پی نے سٹیدیم میں کھینچی ہوئی اپنی تصویر انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کی۔ اس فٹبال سٹیڈیم میں 25 ہزار شائقین بیک وقت میچ دیکھ سکتے ہیں۔

’میں دبئی سے پیدل چل کر آیا ہوں اور یہ سارا راستہ صرف اس لیے طے کیا کہ دنیا کے بہترین کھلاڑی کے لیے عزت اور اپنی محبت کا اظہار کر سکوں۔‘

کرسٹیانو رونالڈو بین الاقوامی سطح پر کھیلی جانے والی گیم کی پہچان ہیں اور دنیا بھر میں شائقین رونالڈو کی مہارت کے فین ہیں۔

یورپ کی بڑی فٹبال لیگز سے وابستگی کے بعد رونالڈو نے سال 2022  میں ریاض کلب کے لیے کھیلنا شروع کیا۔

سیوِن کے پی یہ سفر پیدل مکمل کرنے پر بے حد خوش ہیں تاہم انہیں اپنی اس مشقت کے بدلے بڑے انعام کا انتظار ہے۔

انہوں نے اپنی تصویر کے ساتھ لکھا ’غیرمتوقع لمحہ ہمیشہ زیادہ  میٹھا ہوتا ہے۔ مزید کے لیے پرامید ہوں۔‘

رونالڈو کے مداح سیون کے پی دبئی سے ریاض پیدل سفر کر کے آئے ہیں۔ فوٹو: عرب نیوزسیوِن کے پی نے ایم بی سی میڈیا گروپ سے اپنی خواہش کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پرتگالی فٹبال سٹار سے آٹوگراف مل جائے اور ان کے ساتھ تصویر کھچوانے کا موقع مل جائے تو یہ  ان کی زندگی کا بہترین لمحہ ہوگا۔

’میری خدا سے دعا ہے کہ وہ میرا یہ خواب پورا کرے اور میں رونالڈو سے ملوں۔ اگر ایسا ہو گیا تو اس لمحے کی پوری زندگی قدر کروں گا۔‘

سیون کے پی کو جمعے کے روز النصر اور الفیحا کے درمیان ہونے والا میچ سٹیڈیم میں جا کر دیکھنے کا موقع ملا لیکن بدقسمتی سے ان کے ہیرو گیم کا حصہ نہیں تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More