’سوچنا چھوڑ دیں کہ لوگ کیا کہیں گے‘: کیا پتّوں کو بطور ٹوائلٹ پیپر استعمال کیا جا سکتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Apr 27, 2024

BBCکیا بولڈو نامی پودے کے پتّے مستقبل میں ٹوائلٹ پیپر کا متبادل ثابت ہو سکتے ہیں؟

کیا بولڈو نامی پودے کے پتّے مستقبل میں ٹوائلٹ پیپر کا متبادل ثابت ہو سکتے ہیں؟ کینیا کے نیشنل میوزیم سے منسلک ماہرِ نباتات مارٹن اوڈھیامبو اس سوال کا جواب ’ہاں‘ میں دیتے ہیں۔

دنیا کے دیگر خطوں کی طرح افریقہ میں بھی ٹوائلٹ پیپر سمیت دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ٹوائلٹ پیپر بنایا تو افریقہ میں بھی جاتا ہے لیکن اس کو بنانے میں استعمال ہونے والا ’پلپ‘ عموماً درآمد کیا جاتا ہے۔

ماہرِ نباتات مارٹن کہتے ہیں کہ ٹوائلٹ پیپر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا توڑ پہلے ہی سے موجود ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’بولڈو افریقی ٹوائلٹ پیپر ہے۔‘

ان کے مطابق ’آج کل کے نوجوان اس پودے کے بارے میں نہیں جانتے لیکن یہ ماحول دوست پودا ٹوائلٹ پیپر کا متبادل ثابت ہو سکتا ہے۔‘

ملائم اور خوشبودار پتے

مارٹن کہتے ہیں کہ بولڈو کے پتے ملائم ہوتے ہیں اور ان کی خوشبو پودینے جیسی ہوتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ پودا نہ صرف افریقہ بلکہ لاطینی امریکہ کے متعدد ممالک میں بھی پایا جاتا ہے۔

بولڈو کے پتے کا سائز بھی جدید باتھ رومز میں استعمال ہونے والے ٹوائلٹ پیپر جتنا ہی بڑا ہوتا ہے۔

BBCیہ پودا نہ صرف افریقہ بلکہ لاطینی امریکہ کے متعدد ممالک میں بھی پایا جاتا ہے

بن یامین گذشتہ 25 برسوں سے ٹوائلٹ پیپر کے بجائے بولڈو کے پتّوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ وہ کینیا میں اپنے علاقے میرو میں یہ پودا برسوں سے اُگا رہے ہیں۔

بن یامین کے مطابق انھیں اس پودے کے بارے میں 1985 میں اس وقت معلوم ہوا جب ان کے دادا نے انھیں بتایا کہ اس کے پتّوں کا استعمال بطور ٹوائلٹ پیپر بھی کیا جا سکتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’میں اس وقت سے ان پتّوں کا استعمال کر رہا ہوں۔‘

لیکن کیا اس کا استعمال باقی لوگ بھی کر سکتے ہیں؟

اس پودے کو بڑے پیمانے پر ابھی اُگایا نہیں جا رہا لیکن امریکہ سمیت متعدد ممالک میں ان پودوں کو لگایا جا سکتا ہے۔

امریکہ میں پتّوں کو بطور ٹوائلٹ پیپر استعمال کرنے کی مہم

امریکہ میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کام کرنے والے کارکن روبن گرین فیلڈ کہتے ہیں کہ وہ بولڈو کے پتّوں کا استعمال گذشتہ پانچ برسوں سے کر رہے ہیں اور فلوریڈا میں ان کی نرسری میں بولڈو کے سینکڑوں پودے موجود ہیں۔

انھوں نے اپنے علاقے میں ایک مہم شروع کر رکھی ہے جس کے تحت وہ لوگوں کو ٹوائلٹ پیپر کی جگہ بولڈو کے پتّوں کے استعمال کا مشورہ دے رہے ہیں۔ روبن اس مہم کے دوران لوگوں میں یہ پودے تقسیم بھی کر رہے ہیں۔

BBCبن یامین گذشتہ 25 برسوں سے ٹوائلٹ پیپر کے بجائے بولڈو کے پتّوں کا استعمال کر رہے ہیں’ٹوائلٹ پیپر بھی پودوں سے ہی بنتے ہیں‘

وہ کہتے ہیں کہ ’یہاں ایسے بہت سارے لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ پتّوں کا ٹوائلٹ پیپر کی جگہ استعمال غربت کی نشانی ہے، لیکن ہمیں انھیں یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ ٹوائلٹ پیپر بھی پودوں سے ہی بنتے ہیں۔‘

’فرق صرف یہ ہے کہ یہاں ٹوائلٹ پیپر بنانے والی ایک صنعت موجود ہے۔‘

روبن کہتے ہیں کہ جو لوگ ان کی مہم کا حصہ بننے کے بعد ٹوائلٹ پیپر کے بجائے پتّوں کا استعمال کر رہے ہیں ان کی جانب سے اب تک کسی بھی قسم کی شکایت سامنے نہیں آئی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ لوگ اب چاہتے ہیں کہ وہ اپنے ٹوائلٹ پیپر خود اُگائیں۔

’وہ لوگ جو بولڈو کے پتوں کو بطور ٹوائلٹ پیپر استعمال کرنے سے گھبرا رہے ہیں، انھیں میں کہوں گا کہ یہ سوچنا چھوڑ دیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔‘

روبن مزید کہتے ہیں کہ ’بس یہ سوچیں کہ آپ اپنی صفائی ان نرم و ملائم پتّوں سے کر رہے ہیں جو آپ نے خود ہی اُگائے ہیں۔‘

ٹوائلٹ میں اپنی ’پوزیشن‘ کا خیال رکھیںایسا ٹوائلٹ جہاں ٹوائلٹ جیسی بُو نہیں آتیدنیا کا سب سے قدیم فلش والا ٹوائلٹ جسے صرف بادشاہ استعمال کر سکتے تھے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More