مارگلہ ٹریل فائیو پر لاپتہ ہونے والے 15 سالہ لڑکے کی لاش ’گہری کھائی‘ سے برآمد: ہائیکنگ پر جانے سے قبل کن چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

بی بی سی اردو  |  May 27, 2024

BBC

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے کہا ہے کہ مارگلہ کی پہاڑیوں میں موجود ٹریل فائیو پر سنیچر کے روز لاپتہ ہونے والے 15 سالہ لڑکے کی میت سرچ آپریشن کے بعد تلاش کر لی گئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید تفصیلات پوسٹ مارٹم کے بعد سامنے آئیں گی تاہم ’بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ نوجوان ٹریل فائیو پر راستہ بھٹک گیا، اور پاؤں پھسلنے کے باعث ایک گہری کھائی میں جا گِرا۔‘پولیس کا کہنا ہے کہ طویل سرچ آپریشن کے بعد لڑکے کی لاش ایک گہری کھائی میں پڑی ہوئی پائی گئی۔

خیال رہے کہ لڑکے کے گمشدگی کے ایک روز بعد بچے کی والدہ نے اسلام آباد پولیس میں اپنے پیٹے کے مبینہ اغوا اور گمشدگی کی ایف آئی آر درج کروائی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق درخواست گزار خاتون نے پولیس کو بتایا تھا کہ اُن کا بیٹا سنیچر کی صبح اپنے پانچ دوستوں کے ہمراہ ہائیکنگ کے لیے ٹریل فائیو پر گیا تھا لیکن شام ہونے تک وہ واپس نہ آیا۔ والدہ نے پولیس کو مزید بتایا کہ شام پانچ بجے اُن کے بیٹے کے ایک دوست نے انھیں فون کر کے بتایا کہ وہ تو ٹریل فائیو سے اپنے گھر واپس پہنچ چکے ہیں اور دریافت کیا کہ کیا ان کا بیٹا ابھی تک گھر نہیں پہنچا۔

ایف آئی آر کے مطابق یہ فون کال موصول ہوتے ہی گمشدہ لڑکے کی والدہ نے 15 کو اطلاع دی اور ٹریل فائیو پہنچ گئیں۔ اتوار کی صبح درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق والدہ نے بتایا کہ وہ پوری شام، پولیس اور ٹریل پر موجود ملازمین کے ہمراہ اپنے بیٹے کو تلاش کرتی رہیں مگر اس کا کچھ پتا نہ چلا۔ چنانچہ اتوار کی صبح ایف آئی آر درج کرواتے ہوئے انھوں نے اپنے بیٹے کے مبینہ اغوا کا خدشتہ ظاہر کیا۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق اتوار کو دوبارہ ٹریل فائیو اور محلقہ علاقوں میں سرچ آپریشن کیا گیا تو رات گئے لڑکے کی میت ایک کھائی میں پڑی ہوئی پائی گئی۔

اسلام آباد کے وفاقی ترقیاتی ادارے یعنی سی ڈی اے کے مطابق مارگلہ کی پہاڑیوں پر سات ٹریلز موجود ہیں جن پر ہائیکنگ کے شوقین افراد جاتے ہیں جبکہ دیگر غیرروایتی راستے بھی موجود ہیں جو مقامی افراد مارگلہ نیشنل پارک میں واقع اپنے گاؤں اور گھروں تک جانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ سیر و تفریح کی غرض سے اسلام آباد آنے والے سیاح بھی ان ہائکنگ ٹریلز پر آتے ہیں۔

یہ راستے اتنے آسان نہیں یہاں جنگلی جانوروں کی ممکنہ آمد کے علاوہ ایک بڑا خطرہ اوپر جانے والے افراد میں سے کسی کی طبیعت خراب ہونے پر اسے ریسکیو کرنے کا بھی ہوتا ہے۔

مارگلہ کی ٹریلز کی جانب جاتے ہوئے یا کسی بھی پہاڑی علاقے پر ہائیکنگ کرنے سے پہلے کچھ احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنا لازمی ہیں۔

اس تحریر میں ہم آپ کو ایسی ہی کچھ ٹپس بتا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ہم نے مارگلہ ہلز اور یہاں جانے والے راستوں سے بخوبی واقف مارگلہ ٹریل رنرز کمیونٹی کلب کے بانی جاوید علی سے بات کی ہے۔

مارگلہ ہلز کے راستے

مارگلہ کی پہاڑیوں پر ہائیکنگ اور ٹریل رننگ کا وسیع تجربہ رکھنے والے جاوید علی بتاتے ہیں کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک یعنی مارگلہ کی پہاڑیوں میں مختلف گاؤں آباد ہیں جو اسلام آباد کےباقاعدہ دارالحکومت بننے سے بھی پہلے سے یہاں موجود ہیں۔

اس لیے یہاں لوگوں نے روزمرّہ کی آمدورفت کے لیے راستے بنائے ہوئے ہیں اور یہ عام طور پر مقامی افراد کے علاوہ ہائیکنگ کے شوقین افراد ہی استعمال کرتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ سیدپور گاؤں سے بھی ایک راستہ اوپر کو جاتا ہے، اسی طرح رتہ اوتار گاؤں سے بھی، دروتی ٹریل چلّہ گاہ والی پارکنگ سے جاتا ہے اور پیر سوہاوہ نکلتا ہے۔ یہ اسلام آباد اور خیبرپختونخوا کا سرحدی علاقہ ہے۔

پھر بری امام سے چلہ گاہ والا سیڑھیوں والا راستہ ہے جس کے اختتام سے ایک ٹریل اوپر جاتی ہے، جو پیر سوہاوہ جا کر نکلتی ہے۔

اسی طرح ٹلا چراوی والا ٹریل، شاہدرہ ٹریل بھی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ عوامی سطح پر زیادہ معروف ٹریل تھری اور فائیو ہیں لیکن ان کے علاوہ بھی متعدد غیرمعروف ٹریلز یا راستے موجود ہیں جن پر شوقین افراد ہی جاتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ لگ بھگ تمام ٹریل ایک ہی جتنے دشوار گزار ہیں کیونکہ ان کا اختتام ایک ہی سڑک پر ہوتا ہے، لیکن ان میں کچھ حصے ایسے ہوتے ہیں جو زیادہ مشکل ہوتے ہیں، جسے ٹریل فائیو کی فائر لائن، اسی طری بری امام کا چلہ گاہ والا ٹریل بھی خاصا مشکل ہے، کیونکہ اس میں فاصلہ بھی زیادہ ہے اور چڑھائی بھی زیادہ عمودی۔

انھوں نے کہا کہ باقی اگر ٹریل فائیو اور تھری کی بات کی جائے تو یہاں رش زیادہ ہوتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ٹریل تھری اور فائیو پر ایک لنک ہے جہاں خاصی اونچائی ہے، اور ساتھ ہی 90 ڈگری کی کھائی موجود ہے اور وہاں سے اگر کوئی گر جائے تو اس کے بچنے کے امکانات نہیں ہوتے۔

خیال رہے کہ مارگلہ میں واقع ٹریل 6 کو کووڈ 19 کی لاک ڈاؤن کے دوران متعدد مرتبہ تیندوا نظر آنے کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔

ہائیکنگ پر جانے سے پہلے آپ کے پاس کیا کچھ ہونا چاہیے؟BBC

جاوید کہتے ہیں کہ اگر آپ موسمِ گرما میں ہائکنگ کا پروگرام بناتے ہیں تو آپ کے پاس مناسب مقدار میں پانی موجود ہونا چاہیے، آج کل کے موسم اور ہیٹ ویو کے حساب سے کم سے کم ایک لیٹر پانی۔ ’اس کے علاوہ آپ کے پاس الیکٹرولائٹس یا او آر ایس لازمی ہونے چاہییں۔ کیونکہ نیا بندہ جو بھی آئے گا، اسے شروع میں تو محسوس نہیں ہو گا لیکن آدھا گھنٹہ ٹریک کرنے کے بعد جب وہ اوپر جائے گا تو اسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘

’اسی طرح ہائیکنگ کے دوران شوگر لیول برقرار رکھنے کے لیے کچھ میٹھا ہونا چاہیے۔ شوگر لیول کم ہونے کے باعث چکر آ سکتے ہیں اور گرنے کا خدشہ ہوتا ہے، اسی طرح کچھ لوگوں کی بلندی پر طبیعت ناساز ہو جاتی ہے، تو اس حوالے سے آپ کے پاس سامان ہونا چاہیے۔‘

انھوں نے تجویز دی کہ ’آپ کے پاس موبائل میں درست لیکن آف لائن نقشہ موجود ہونا چاہیے، اس حوالے سے مختلف ایپس جیسے سٹراوا، وکی لاک، گارمن میپ یا گوگل میپس موجود ہیں جن سے مدد لی جا سکتی ہے۔‘

جاوید علی نے کہا کہ ’آپ کے پاس ٹریل رننگ یا ہائکنگ کے مخصوص جوتے ہونے چاہییں۔ عام طور پر لوگ عام جوگرز پہن کر ان ٹریلز پر ہائکنگ کے لیے آ جاتے ہیں جن کے پھٹنے یا سلپ ہونے کا خدشہ موجود رہتا ہے، یا ٹھوکر کھا کر آپ زخمی ہو سکتے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اتنی اونچائی پر اگر آپ کو چوٹ آتی ہے تو پھر آپ کو مدد مشکل سے ملتی ہے اور آپ کو اپنی مدد آپ کے تحت ہی نیچے آنا ہوتا ہے۔ اس لیے ایسے جوتے پہنیں جن کی گرپ اچھی ہو۔‘

انھوں نے مشورہ دیا کہ ’شروعات میں ہائیکنگ کرنے والے اپنے ساتھ ڈنڈا یا چھڑی ضرور رکھیں کیونکہ یہ آپ کے لیے تیسری ٹانگ کا کام کرے گی اور آپ کو اپنی انرجی اور توازن دونوں برقرار رکھ سکتی ہے۔‘

’اسی طرح آپ کے پاس بنیادی فرسٹ ایڈ کٹ ہونی چاہیے، جیسے زخم پر کرنے والی پٹی، جراثیم کش اور درد کش ادویات وغیرہ۔ اسی طرح اگر آپ کوئی ادویات روز مرہ استعمال کرتے ہیں تو وہ بھی اپنے ساتھ رکھیں تاکہ آپ کو اگر ضرورت پڑے تو آپ وہ اسی وقت استعمال کر سکیں۔‘

کوئی زخمی ہو جائے تو کیا آپشن ہے؟

جاوید کہتے ہیں کہ ’اگر آپ بلندی پر زخمی ہو جائیں، یا کسی کو زخمی حالت میں دیکھیں اور وہاں موبائل سگنلز موجود ہوں تو فوراً ریسکیو سروس 1122 کو کال کریں۔‘

’لیکن اگر آپ کسی ایسی جگہ پر ہیں جہاں موبائل سگنلز نہیں ہیں تو پھر صورتحال مشکل ہوتی ہے اور آپ کو کسی مقامی شخص یا راہ گیروں سے مدد لے کر کسی ایسی جگہ پہنچنا ہوتا ہے جہاں سروس ہو یا اگر ممکن ہو تو پھر آپ خود نیچے آ جائیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ٹریلز کے بیچ میں یا شروع میں بھی کوئی ایسی ایمرجنسی سروس نہیں ہوتی جو آپ کی مدد کرے، اس لیے آپ کو 1122 کو ہی کال کرنی پڑتی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ٹریلز پر جانے کے لیے عام طور پر ٹریلز کی معلومات کے لیے کوئی ادارہ نہیں ہے اور اس حوالے سے رہنمائی فراہم کرنے کے لیے ایک ادارہ ہونا چاہیے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ٹریلز پر سمت کا تعین کرنے کے حوالے سے سائن بورڈ نہیں لگے ہوئے جو ایک مسئلہ ہے، خطرے کے حوالے سے یا کھائی یا کسی دوسرے خطرے کے بارے میں سائن بورڈ لگے ہونے ضروری ہیں۔‘

اگر راستہ بھول جائیں یا جانور راستے میں آ جائیں تو کیا کریں؟

جاوید علی کہتے ہیں کہ ’چونکہ یہ علاقے دشوار گزار ہیں، اس لیے اگر آپ راستہ کھو بیٹھیں تو سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ یہ ہوتا رہتا ہے، اس میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ جتنا کوئی اضطراب کا شکار ہو گا، اتنے مسائل بنیں گے۔ اس لیے گھبرائیں نہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اگر آپ کھو گئے ہیں اور آپ کو علم ہو گیا ہے کہ تو فوراً وہاں سے واپس آئیں اور اس جگہ تک واپس پہنچنے کی کوشش کریں جہاں پر لوگ ہوں اور واضح راستہ موجود ہو۔ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ آپ کو ٹریل پر لوگ نہ ملیں، یا کسی مقامی سے پوچھ لیں تو آپ کو راستہ مل جاتا ہے۔ رات کو اگر اندھیرا ہو جائے تو بھی کوشش کریں کہ واپسی کی طرف آئیں، آگے نہ جائیں ورنہ آپ مزید الجھ سکتے ہیں۔‘

مارگلہ ٹریل رنرز کمیونٹی کلب کے بانی جاوید علی کہتے ہیں کہ ’ایک آدھ دفعہ مجھے بھی تیندوا دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے لیکن تیندوا ایسا جانور ہے جو انسانوں کو دیکھتے ہی بھاگ جاتا ہے اگر اسے یا اس کے بچوں کو آپ سے خطرہ نہ ہو تو وہ آپ کو کچھ نہیں کہے گا۔‘

’اسی طرح کئی مرتبہ ٹریلز پر گائے اور بکریاں بھی آ رہی ہوتی ہیں اور آپ ان سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئےراستے سے اُتر سکتے ہیں۔ ایسے میں پُرسکون رہیں اور اپنی جگہ رُک جائیں، بھاگنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایسے میں ممکن ہے کہ جانور آپ کے پیچھے بھاگ پڑیں۔‘

مارگلہ کے پہاڑوں میں حسین پرندے’مغرب کے بعد اسلام آباد کی ٹریل پر نہ جائیں!‘کیا تیندوے اسلام آباد کے گنجان آباد علاقوں میں داخل ہو گئے ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More