ٹیکساس: فلسطینی بچی کو ڈبونے کی کوشش، امریکی خاتون پر فرد جرم عائد

اردو نیوز  |  Jun 25, 2024

ٹیکساس میں 3 سالہ فلسطینی بچی کو تالاب میں ڈبونے اور اس کے بڑے بھائی پر حملہ کرکے زخمی کرنے اور قتل کی کوشش کے الزام میں امریکی خاتون پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق سی این این نے اتوار کو رپورٹ کیا ہے کہ ٹیکساس میں کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات نفرت انگیز جرم کے طور پر کی جائے۔

تحقیقی پولیس افسران نے بتایا ہے کہ 19 مئی کو اپارٹمنٹ کمپلیکس کے سوئمنگ پول کے قریب 42 سالہ الزبتھ وولف نے متاثرہ بچی کی والدہ کے ساتھ جھگڑا کرنے کی کوشش کی۔

عینی شاہدین کے مطابق امریکی خاتون نے جو ممکنہ طور پر نشے میں تھی بچی کو پانی میں ڈبونے کی کوشش کی اور اس کی ماں سے بحث و تکرار کی۔

فلسطینی بچی کی ماں نے پولیس کو بتایا ہے کہ الزبتھ وولف نے پوچھا تھا کہ وہ کہاں کی رہنے والی ہے اور کیا سوئمنگ پول کے قریب کھیلنے والے دونوں بچے اس کے ہیں۔

کونسل کے مطابق بچی کی ماں مسلمان تھی، حجاب کے ساتھ سر پر سکارف کے ساتھ تیراکی کا لباس پہنے ہوئے تھی۔

 بیٹے کی مدد کرنا چاہی تو خاتون نے 3 سالہ بچی کو پانی میں پھینک دیا۔ فوٹو اے پیپولیس کے مطابق الزبتھ وولف نے نسل پرستانہ جملے کہے تھے جب بچی کی ماں نے اسے جواب دیا تو ولف نے اس کے 6 سالہ بیٹے کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن وہ اس کی گرفت میں نہیں آیا مگر بیٹے کی انگلی پر خراش آئی۔

ماں نے اپنے بیٹے کی مدد کرنا چاہی تو وولف نے قریب کھیلتی ہوئی اس کی 3 سالہ بیٹی کو پکڑ لیا اور پانی میں پھینک دیا۔

ماں اپنی بیٹی کو سوئمنگ پول سے نکالنے میں کامیاب رہی جو غوطے کھا رہی تھی  اورساتھ ہی ساتھ مدد کے لیے پکارتی رہی۔ دونوں بچوں کو مقامی صحت مرکز کی جانب سے سہولت مہیا کی گئی ہے۔

ہم فلسطینی ہیں، بچوں کے ساتھ محفوظ رہنے کرنے کے لیے کہاں جائیں۔ فائل فوٹو اے پیکونسل کے مطابق متاثرہ بچی کی ماں کا کہنا ہے ’ہم امریکی شہری ہیں، اصل میں فلسطین سے ہیں اور ہمیں نہیں معلوم کہ بچوں کے ساتھ محفوظ رہنے کرنے کے لیے کہاں جانا ہے۔

خاتون نے مزید کہا ’میرے ملک کو جنگ کا سامنا ہے اور ہمیں یہاں اس نفرت کا سامنا ہے۔ میری بیٹی صدمے کا شکار ہے جب بھی میں باہر سے گھر میں داخل ہوتی ہوں تو دروازے کی آہٹ سے وہ ڈر کر چھپ جاتی ہے اور کہتی ہے کہ وہ خاتون مجھے دوبارہ پانی میں ڈبو دے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More