نئے مالی سال ٹیکسز کے اطلاق کے بعد گاڑیوں پر ٹیکس ریٹ بڑھ گئے

ہم نیوز  |  Jul 01, 2024

گاڑی خریدنے کے خواہشمند افراد کیلئے بری خبر آگئی، نئے مالی سال میں نئے ٹیکسز کی وجہ سے گاڑیوں پر ٹیکس ریٹ بھی بڑھ گئے ہیں۔ گاڑیوں، شیونگ سامان، پرزوں، میک اپ، کوٹس کی درآمد پر بھی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے، مقامی سطح پر تیار کی جانیوالی گاڑیوں پر ٹیکس ریٹ میں بھی بڑا اضافہ ہو گیا ہے۔ 

گاڑیوں پر فکسڈ ٹیکس کی بجائے اب ان کی مالیت پر ٹیکس لیا جائے گا ، اب 850 سی سی تک گاڑی کی قیمت پر فکسڈ ٹیکس دس ہزار کی بجائے اعشاریہ پانچ فیصد عائد ہو گا جبکہ 851 سے 1 ہزار سی سی گاڑیوں کی قیمت میں فکسڈ ٹیکس 20 ہزار بجائے 1 فیصد ٹیکس لیا جائے گا ۔ اسی طرح 1001سے 1300 سی سی گاڑی کی قیمت پر فکسڈ ٹیکس 25 ہزار کی بجائے 1.5 فیصد اور 1300سے 1600سی سی گاڑیوں کی قیمتوں پر فکسڈ ٹیکس 50 ہزار کی بجائے 2 فیصد ٹیکس کا عائد کیا جائے گا۔

تنخواہ دارطبقے کو آج سے ماہانہ کتنا ٹیکس ادا کرنا پڑے گا؟

اس کے علاوہ 1600 سے 1800 سی سی گاڑیوں کی قیمتوں پر فکسڈ ٹیکس 1 لاکھ 50 ہزار کی بجائے 3 فیصد ٹیکس اور 1800سے 2000 سی سی گاڑی کی قیمت پر 2 لاکھ فکسڈ ٹیکس کی بجائے 5 فیصد ٹیکس لیا جائے گا۔

2001سے 25 سو سی سی گاڑی کی قیمت پر 1 فیصد ٹیکس بڑھا کر 7 فیصد تک ٹیکس عائد کر دیا گیا، 2501 سے 3 ہزار سی سی گاڑی کی قیمت پر بھی 1 فیصد ٹیکس بڑھا کر 9 فیصد تک ٹیکس عائد کر دیا۔ جبکہ 3000 سی سی سے بڑی گاڑی کی قیمت پر مزید 2 فیصد ٹیکس بڑھا کر 12 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب پنجاب میں گاڑیوں کےسالانہ ٹوکن ٹیکس میں اضافہ لاگو ہو گیا ہے۔  سالانہ ٹوکن ٹیکس میں اضافہ موجودہ بجٹ کے فنانس بل میں منظور کیا گیا،فنانس بل دستاویز کے مطابق گاڑیوں کا سالانہ ٹوکن ٹیکس اب گاڑی کی انوائس ویلیو پر عائد ہوگا۔

ایک سے 2 ہزار سی سی تک گاڑیوں کی انوائس ویلیو پر 2 فیصد سالانہ ٹوکن ٹیکس عائد ہوگا، اس سے پہلے ٹوکن ٹیکس گاڑیوں کی انجن کی پاور کے مطابق لیا جاتا تھا۔2ہزار سی سی سے زائد گاڑیوں کی انوائس قیمت پر 3 فیصد سالانہ ٹوکن ٹیکس عائد کردیا گیا،ہزار سی سی تک لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس 15سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کردیا گیا۔

دریائے ستلج، راوی اور چناب کے بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کی پیشگوئی

ہزار سی سی تک گاڑی کی ملکیت ٹرانسفر کی صورت دوبارہ ٹوکن ٹیکس ادا کرنا پڑے گا ، ملکیت ٹرانسفر 10 سال بعد ہوگی تو لائف ٹائم ٹوکن نہیں لیا جائے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More