کیا میرے بیگ میں بم ہے؟ انڈیا میں سکیورٹی اہلکار سے سوال کرنے والا مسافر گرفتار

اردو نیوز  |  Aug 11, 2024

انڈین ریاست کیرالا کے کوچن انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک مسافر کو ’خطرناک تبصرہ‘ کرنے پر گرفتار کر لیا گیا اور اس کے سامان کی مکمل چھان بین کی گئی۔

انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق ایک مسافر نے سکیورٹی چیکنگ سے گزرتے ہوئے ’خطرناک تبصرہ‘ کیا تھا جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

منوج کمار نامی مسافر نے ایئر انڈیا کی فلائٹ کے ذریعے کوچی ایئرپورٹ سے ممبئی کا سفر کرنا تھا لیکن غلط فہمی کی بنیاد پر عملے نے انہیں جہاز سے اتار دیا۔ 

ایئرپورٹ پر اپنا سامان چیکنگ مشین سے گزارتے ہوئے 42 سالہ منوج کمار نے سکیورٹی افسر سے پوچھا کہ کیا ان کے بیگ میں بم ہے۔

ان کے اِس سوال نے سکیورٹی اہلکاروں کو الرٹ کر دیا جس کے بعد بم ڈسپوزل سکواڈ نے مسافر کے کیبن کی مکمل چھان بین کی اور سامان بھی چیک کیا، تاہم کوئی مشکوک چیز نہیں ملی۔

سکیورٹی اہلکاروں نے مسافر منوج کمار کو جہاز سے اتار دیا اور مزید تحقیقات کے لیے انہیں مقامی پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

ایئرپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ ایئر انڈیا کی فلائٹ اپنے وقت کے مطابق ہی روانہ ہوئی تھی۔

انڈیا کے ایئرپورٹس پر سکیورٹی کے لیے ذمہ دار ادارے بیورو آف سول ایوی ایشن نے مسافروں کو خبردار کیا ہے کہ مذاق میں بھی کی گئی خطرناک بات پر جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انڈیا کے سول ایوی ایشن بیورو نے ایئرپورٹس پر مذاق سے بھی خطرناک بات کرنے سے روکا ہے۔ فوٹو: اے ایف پیاسی طرح کا واقعہ جون میں بھی پیش آیا تھا جب کوچی ایئرپورٹ سے لندن جانے والے مسافر نے فون کر کے بم کا خطرہ ظاہر کیا تھا۔

30 سالہ شعیب کو اپنی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ لندن جانا تھا لیکن بیٹی کی طبیعت خراب ہونے پر وہ فلائٹ بدلوانا چاہتے تھے۔

شعیب نے ایئر انڈیا کے کسٹمر سروس پر فون کر کے فلائٹ بدلنے کا کہا لیکن خواہش کے مطابق معاملہ حل نہ ہونے پر انہوں نے غصے میں غلط دعویٰ کیا کہ جہاز میں بم موجود ہے۔

خیال رہے کہ انڈیا میں جشن آزادی کی تیاریاں جاری ہیں اور اس دوران تمام ایئرپورٹس پر سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

حکام نے مسافروں کو ایئرپورٹ پر جلدی پہنچنے کی تاکید کی ہے تاکہ تفصیلی سکیورٹی چیکنگ کے بعد بروقت فلائٹ لے سکیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More