اسلام آباد میں سنگجانی کے مقام پر تحریک انصاف کے جلسے کا آغاز ہو گیا ہے اور رہنما جلسے سے خطاب کر رہے ہیں۔ملک کے مختلف حصوں سے لوگ جلسے میں شرکت کے لیے پہنچ رہے ہیں، تاہم مختلف مقامات پر جلسہ گاہ جانے والے راستے بند ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ایک ہفتے میں پنجاب جائیں گے، علی امین گنڈا پور اسکی تاریخ کا اعلان کریں گے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’فارم 45 کے لوگوں نے ہمیں طعنے دیے کہ پنجاب میں جلسہ کر کے دکھاو، ہم پنجاب میں داخل ہوں گے اور کے پی کے کم اذ کم 50 ہزار لوگ میرے ساتھ ہونے چاہییں۔‘حماد اظہر نے کہا کہ ’پنجابیو میدان لگنے لگا ہے تیار رہو، خون کے آخری قطرے تک کھڑے رہیں گے۔‘’یہ تمام رکاوٹیں گواہیاں دے رہی ہیں کہ حکمران ہم سب سے خوفزدہ ہیں، یہ حکومت عدالتوں کو ہراساں کر کے قائم ہے، اگر عمران خان آئین پر یقین نہ رکھتے تو کب کا تمہارا دھڑن تختہ ہو چکا ہوتا۔‘شیخ وقاص اکرم نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج سب رکاوٹیں ہٹا کر لوگ جلسے میں پہنچے ہیں، کہتے تھے 8 ستمبر کو جلسے نہیں ہو گا، جو کہتے تھے پنجابی نہیں نکلتے آج دیکھ لو جلسے میں پنجابی موجود ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’عوام بانی پی ٹی آئی کی اصل طاقت ہیں، جو ہمارے راستے میں آئے گا عوام اس سے ٹکرائے گی، ہم بانی پی ٹی آئی کو رہا کروائیں گے۔‘ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز نے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کو جاری کیے گئے این او سی کے مطابق اسلام آباد میں جلسے کے اختتام کا وقت شام 7 بجے تھا جس میں 45 منٹ باقی ہیں اور اس حوالے سے جلسہ منتظمین کو آگاہ باقاعدہ کر دیا گیا ہے، این او سی کی خلاف ورزی پر قانونی کاروائی کی جائے گی۔‘جلسے کے پیش نظر اسلام آباد کے متعدد رستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے جبکہ جلسے کے لیے پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کی گئی ہے۔اتوار کو پی ٹی آئی کے جلسے کے باعث اسلام آباد میں ریڈ زون کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو کنٹینرز کی مدد سے بند کر دیا گیا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر میٹروبس سروس مکمل طور پر بند ہے۔اس کے علاوہ ایکسپریس وے کھنہ پل کے مقام پر کنٹینر لگا دیے گئے ہیں اور جبکہ مری روڈ کو فیض آباد کے مقام پر بند کر دیا گیا ہے۔دوسری جانب روات ٹی چوک سے راولپنڈی آنے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے جبکہ فیض آباد انٹرچینج کو مکمل طور پر سیل کیا گیا ہے۔جڑواں شہروں میں موبائل انٹرنیٹ سروس سست روی کا شکار ہے۔ صارفین کوسوشل میڈیا ایپس کے استعمال میں بھی دشواری پیش آ رہی ہے۔انٹرنیٹ سروس کی سست روی کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت ملک کے دیگر علاقوں بالخصوص خیبر پختونخوا میں بھی انٹرنیٹ کے سست رفتار ہونے اطلاعات ہیں۔