پوپ میوزک کی دنیا کی بڑی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے صدارتی امیدوار کملا ہیرس کی حمایت کر کہ ان کی صدارتی مہم میں نوجوان ووٹرز کو مائل کرنے کی کوشش تو کی ہے، لیکن دوسری طرف یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا ٹیلر سوئفٹ کا یہ اقدام انتخابات کے دن کوئی بڑا اثر دکھا سکے گا؟برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس اور ان کے حریف سابق صدر اور ریپبلکن امیدوار ڈولنڈ ٹرمپ ہر روز ہی ایک نئے عزم کے ساتھ حق رائے دہی استعمال کرنے کے خواں ووٹروں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں انہیں ووٹ دیں۔دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیلر سوئفٹ کی کملا ہیرس کے لیے حمایت کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ٹیلر سوئفٹ کے مداح نہیں ہیں۔منگل کو ٹیلر سوئفٹ نے 28 کروڑ 40 لاکھ فالورز والے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’میں اپنا ووٹ کملا ہیرس کو دوں گی کیوںکہ وہ حقوق کی جنگ لڑ رہی ہیں۔‘ان کی جانب سے اپنے پرستاروں کو یہ اپیل بھی کی گئی تھی کہ وہ ووٹ کے لیے خود کورجسٹر کروائیں۔ٹیلر سوئفٹ کی جانب سے کملا ہیرس کی حمایت میں کی جانے والی پوسٹ کو ایک کروڑ سے زائد افراد کی جانب سے لائیک کیا گیا ہے۔اس پوسٹ کے بعد پہلے 24 گھنٹوں کے دوران ووٹ درج کرنے والی ویب سائٹ کو چار لاکھ پانچ ہزار 999 نئے افراد نے وزٹ کیا۔ View this post on Instagram A post shared by Taylor Swift (@taylorswift)کملا ہیرس کی الیکشن مہم چلانے والے ان کے معاونین کا کہنا ہے کہ وہ ٹیلر سوئفٹ کی حمایت اور انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لیے ٹیلر سوئفٹ کے شکر گزار ہیں۔امریکہ میں حق رائے دہی استعمال کرنے کی عمر 18 برس ہے، تاہم یہاں سب سے بڑا اور پہلا چیلنج ووٹنگ کی عمر تک پہنچنے والے جوانوں کا زیادہ سے زیادہ خود کو ووٹنگ کے لیے رجسٹر کروانا ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکہ کے نوجوان ووٹرز نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں بھی ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن کو کامیاب کروانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔18 سے 29 برس عمر کی عمر کے ووٹروں میں سے جو بائیڈن کو 61 فیصد جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 36 فیصد ووٹ پڑے تھے۔