جب سنی دیول اور شاہ رخ خان میں 16 سال تک بات نہ ہوئی

اردو نیوز  |  Sep 15, 2024

سنہ 1983 میں آنے والی فلم ’بیتاب‘ کی کامیابی سے فلم کی بلندیوں کو چھونے والے اداکار سنی دیول جب دس سال بعد ایک نئے اداکار شاہ رخ خان کے سامنے آئے تو انھیں بہت سی باتوں پر اعتراض تھا۔

یہ دونوں پہلی اور آخری بار ایک فلم میں ساتھ آئے اور پھر کبھی ان کی کوئی فلم ایک ساتھ نہیں آئی۔

یہ سنہ 1993 میں ریلیز ہونے والی فلم ’ڈر‘ تھی جس میں ہیرو کا کردار سنی دیول نے نبھایا تھا جبکہ اینٹی ہیرو کا کردار شاہ رخ خان کا تھا۔

شاہ رخ خان کو بالی وڈ میں آئے صرف ایک دو سال ہوئے تھے اور اس سے قبل ان کی کوئی پانچ چھ فلمیں آئی تھیں جن میں دیوانہ، دل آشنا ہے، مایا میم صاحب، راجو بن گیا جنٹل مین اور چمتکار وغیرہ شامل تھیں۔

’دیوانہ‘ فلم اگرچہ بہت کامیاب ہوئی تھی اور شاہ رخ خان نے اپنی پہچان بھی چھوڑی تھی لیکن اس کے اصل ہیرو رشی کپور تھے اور سارا کریڈٹ اداکارہ دیویہ بھارتی کو گیا تھا۔

دوسری جانب سدا بہار ہیرو دھرمیندر کے بیٹے سنی دیول اس وقت کامیابی کے معاملے میں امیتابھ بچن سے بھی آگے نظر آ رہے تھے۔ ان کی فلم بیتاب، سوہنی مہیوال، سنی، سلطنت، جوشیلے، یتیم، تری دیو اور گھایل وغیرہ نے لوگوں کو ان کا قائل بنا دیا تھا اور ان کا ایک اپنا کلٹ سٹارڈم تھا۔

ڈر کو 41 ویں نیشنل ایوارڈ میں بہترین پاپولر فلم کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا جبکہ فلم فیئر ایوارڈ میں اسے 10 نامزدگیاں ملی تھیں جن میں انوپم کھیر کو بہترین کامیڈین کا ایوارڈ ملا تھا جبکہ فلم کو بہترین سینیمیٹوگرافی کا ایوارڈ بھی ملا۔

فلم میں سنی دیول (سنیل) اور جوہی چاولہ (کرن) کے ساتھ شاہ رخ خان (راہل) ہیں جو کرن یعنی جوہی چاولہ پر دل و جان سے فدا ہوتے ہیں اور کرن کا ہر جگہ تعاقب کرتے ہیں۔ جبکہ سنی دیول نے بحریہ کے ایک افسر کا کردار ادا کیا ہے جو جوہی کے بوائے فرینڈ اور منگیتر ہیں۔

فلم ڈر کے بعد شاہ رخ خان اور سنی دیول میں کبھی بات نہیں ہوئی۔ فوٹو: بالی وڈ ہنگامہشاہ رخ خان نے اس فلم سے قبل ’بازیگر‘ میں بھی اینٹی ہیرو کا کردار ادا کیا تھا اور ان کی یہ فلم بلاک بسٹر ثابت ہوئی اور ڈر کے ساتھ سال کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی چار فلموں میں شامل تھی۔

سنی دیول نے بعد میں کئی انٹرویوز میں کہا کہ اس فلم میں ایک تربیت یافتہ بحریہ کے افسر کو ایک عام آدمی سے مار کھلوانا اور فلم کو اتنا کھینچنا ان کے خیال میں درست نہیں تھا۔

فلم میں ان سے زیادہ شاہ رخ خان کی موجودگی بھی انھیں بالکل پسند نہیں آئی۔ کئی سال قبل سنی دیول نے ایک معروف ٹی وی شو ’آپ کی عدالت‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ فلم کے ہدایت کار اور فلم ساز یش چوپڑا سے سیٹ پر ان کی اس معاملے پر بحث ہو گئی تھی اور وہ اتنے غصے میں آگئے کہ انہوں نے نادانستہ طور اپنی جینز کی جیب میں ہاتھ ڈالر کر مٹھی اس قدر زور سے بھینچی کہ پینٹ کی جیب پھٹ کر باہر آ گئی۔

سنی دیول نے صحافی رجت شرما سے فلم کے کلائمیکس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میری یش چوپڑا کے ساتھ اس سین کے حوالے سے گرما گرم بحث ہو گئی۔ میں نے سمجھانے کی کوشش کی کہ میں فلم میں ایک کمانڈو افسر ہوں۔ میرا کردار تربیت یافتہ لڑنے والے کا ہے اور میں فٹ ہوں پھر یہ لڑکا مجھے آسانی سے کیسے ہرا سکتا ہے؟ اگر میں اسے نہیں دیکھ رہا ہوں تو وہ مجھے مار سکتا ہے۔ اگر وہ میرے دیکھتے ہوئے مجھے چھرا گھونپ دے تو پھر میں کیسا کمانڈو ہوں۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے اس کے بعد شاہ رخ خان سے 16 سال تک بات نہیں کی تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے دانستہ طور پر ایسا نہیں کیا بلکہ وہ پارٹی وغیرہ میں کم ہی جاتے ہیں اور لوگوں سے کم ہی ملتے ہیں اور جب ملاقات ہی نہیں ہوئی تو بات کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

بہرحال انہوں نے اس فلم کے بعد شاہ رخ خان سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی کیونکہ اس فلم کا سارا کریڈٹ شاہ رخ خان لے اڑے تھے۔

سنی دیول کو فلم ڈر میں شاہ رخ خان کے کردار پر کئی اعتراضات تھے۔ فوٹو: سنی دیول انسٹاڈر فلم میں شاہ رخ خان کا ڈر اس قدر تھا کہ سینیما ہال میں ناظرین فلم کی ہیروئن کرن کو چیخ کر بتاتے تھے کہ وہ وہاں ہے۔ شاہ رخ نے ایک بیمار ذہن ولن کا کردار ادا کیا تھا۔

سنی دیول نے اس سے قبل ایک اور انٹرویو میں کہا کہ انہیں یہ پتا نہیں تھا کہ اس فلم میں ولن کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جائے گا اور اسے گلوریفائی کیا جائے گا۔

کہا جاتا ہے کہ نہ صرف اس فلم نے شاہ رخ خان کو فلم انڈسٹری میں مستحکم کیا بلکہ ان کے ڈائیلاگ اور ہکلا کر ’ککککرن۔۔۔‘ کہنا آج تک لوگوں کو اسی طرح یاد ہے جس طرح ان کا باہیں پھیلانے کا سگنیچر سٹائل یاد ہے۔

اس کے بعد اگرچہ سنی دیول نے ’گھاتک‘ اور ’غدر‘ جیسی کئی یادگار فلمیں کیں لیکن شاہ رخ خان نے جس تیزی سے ترقی کے منازل طے کیے وہ کسی دوسرے اداکار کے نصیب میں نہیں تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More