گمشدہ چیزیں اچانک مل جائیں تو بہت خوشی ہوتی ہے لیکن اگر وہی چیز آپ کو ٹی وی سکرین پر کسی ڈرامے میں نظر آجائے تو یقیناً یہ آپ کی حقیقی زندگی میں کسی ڈرامائی موڑ سے کم نہیں۔
آپ ضرور اس سین کو کئی بار ریوائنڈ کر کے دیکھیں گے، یہ یقین کرنے کے لیے کہ کیا آپ نے جو دیکھا وہ سچ ہے؟
ایسا کچھ روز قبل صفدر علی کے ساتھ ہوا۔ صوبہ سندھ میں وہ اپنے شہر ڈہرکی میں معمول کی ایک شام کے دوران یوٹیوب پر ڈرامے ’کبھی میں کبھی تم‘ کی ایک حالیہ قسط دیکھ رہے تھے جب ایک سین نے انھیں چونکنے پر مجبور کر دیا۔
اس لیے نہیں کہ ’مصطفیٰ‘ اور ’شرجینہ‘ کے کرداروں نے کچھ انہونا کر دیا تھا یا پلاٹ میں کوئی انوکھا موڑ تھا۔ بلکہ اس لیے کہ انھیں ایک سین کے بیک ڈراپ میں اپنی انتہائی عزیز مگر گمشدہ تخلیقات دکھائی دیں۔
وہ یاد کرتے ہیں کہ ’میں اس سین کو بار بار پیچھے کر کے دیکھ رہا تھا کہ کیا یہ واقعی میری پینٹنگز ہیں؟‘
ڈرامے کے پروڈکشن ہاؤس ’بگ بینگ انٹرٹینمنٹ‘ نے تسلیم کیا ہے کہ اس سین میں موجود فن پارے آرٹسٹ کی اجازت کے بغیر استعمال کیے جا رہے تھے تاہم شوٹنگ کے مقام سے جڑے معاملات ان کی پروڈکشن ٹیم کے کنٹرول میں نہیں تھے۔ ان کی جانب سے آرٹسٹ کے ساتھ ہمدردی ظاہر کی گئی ہے۔
’عدیل اور نتاشا کے کردار اسی پینٹنگ کے سامنے کھڑے تھے‘
آرٹسٹ صفدر علی ’صفی سومرو‘ کے نام سے فن پارے بناتے ہیں۔ انھوں نے اپنی یونیورسٹی کے تھیسز کے لیے 2016 میں پینٹنگز کی ایک سیریز بنائی تھی۔ تب وہ یونیورسٹی آف جامشورو کے آرٹ اینڈ ڈیزائن ڈپارٹمنٹ میں فائنل ایئر کے طالبعلم تھے۔
وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے ’انوسینٹ فیسز‘ نامی اس سیریز کی دو پینٹنگز کراچی کے تاریخی فریئر ہال میں 2017 میں نمائش کے لیے رکھیں۔
نمائش کے ضوابط کے مطابق پینٹنگ بِکنے کی صورت میں آرٹسٹ کو رقم ادا کی جاتی ہے۔ جبکہ نہ بکنے کی صورت میں پینٹنگ واپس کر دی جاتی ہے۔
کراچی سے دور صفی سومرو کو فون پر یہی بتایا گیا کہ ان کی پینٹنگز فروخت نہیں ہوئیں۔ ان کے مطابق پینٹنگز واپس کرنے کے مطالبے کے جواب میں ایک ماہ کے بعد انھیں فون پر کہا گیا کہ وہ ’گم ہو چکی ہیں۔‘
اور اتنے عرصے تک وہ یہی سوچتے رہے کہ ان کے فن پارے اب انھیں کبھی واپس نہیں مل سکیں گے۔
انھیں بتایا گیا کہ ’میرے ساتھ اور بھی کئی آرٹسٹ ہیں جن کی پینٹنگز گم ہوئی ہیں۔ میں نے یہی سوچ کر اس وقت کوئی کارروائی نہیں کی کہ جب وہ کچھ نہیں کر رہے تو میں اکیلا کیا کروں گا۔‘
لیکن پھر سات سال کے بعد صفی سومرو کو اپنی پینٹنگ ڈرامے کے اس سین میں نظر میں آئیں جہاں دو کردار عدیل اور نتاشا ایک نمائش میں موجود ہیں اور اسی پینٹنگ کے سامنے کھڑے ہیں۔
برطانیہ میں گمشدہ فن پارے جو لاہور میں کباڑیے کی دکان سے ملےنصرت فتح علی خان کی 34 برس قبل ریکارڈ کی گئی چار قوالیاں لندن کے ویئرہاؤس سے کیسے ملیں؟امبانی کے بیٹے کی شادی: ’پاکستان سے آئے‘ مہمان پولارڈ کی شرکت پر بعض فینز ناراض’سپر رچ اِن کوریا‘: نیٹ فلکس کے کورین شو کی انا کِم کو ’سب چھوڑ کر‘ پاکستان کیوں آنا پڑا
یہ واضح نہیں کہ آیا ڈرامے کا سین فریئر ہال کی آرٹ گیلری میں ہی ریکارڈ کیا گیا یا کہیں اور۔
اے آر وائے پر نشر ہونے والے ڈرامے ’کبھی میں کبھی تم‘ کے پروڈکشن ہاؤس ’بگ بینگ انٹرٹینمنٹ‘ نے معاملے سے لاتعلقی ظاہر کی ہے مگر کہا ہے کہ وہ اس آرٹسٹ کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں جن کے فن پاروں کو بغیر اجازت سین میں دکھایا گیا۔
اس کا کہنا ہے کہ شوٹنگ کی جگہ کرایے پر حاصل کی گئی تھی جہاں موجود فن پاروں کے ساتھ ساتھ ہر چیز اصل مالک کی تھی۔
بگ بینگ انٹرٹینمنٹ نے کہا کہ یہ معاملہ پروڈکشن ٹیم کے کنٹرول میں نہیں تھا اور اب انھیں امید ہے کہ متعلقہ فریقین اسے مل کر حل کر لیں گے۔
ادھر فریئر ہال کی انتظامیہ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ یہ پینٹنگ اب بھی ان کی گیلری میں موجود ہے اور اگر کسی آرٹسٹ کو لگتا ہے کہ یہ اُن کی ہے تو وہ رسید دکھا کر اسے لے جا سکتے ہیں۔
تاہم صفی سومرو کا کہنا ہے کہ یہ بات اتنی پُرانی ہے کہ انھیں یہ یاد بھی نہیں کہ ان کی رسید آخر کدھر ہوگی۔
یہ سین دیکھ کر صفی سومرو کو ’اس وقت خوشی بھی بہت ہوئی اور دُکھ بھی بہت ہوا۔ خوش اس لیے کہ اتنے بڑے ڈرامے میں اتنے بڑے اداکاروں کے ساتھ اتنے بڑے چینل پر میری پینٹنگ موجود ہے اور دُکھ اس لیے کہ میری پینٹنگنز کے بارے میں کہا گیا کہ گم ہو گئی اور اب یہاں ہال میں موجود ہیں۔‘
صفی سومرو کو سوشل میڈیا صارفین کی بھرپور توجہ ملی جب صارفین کے حقوق کے لیے بنائے گئے ایک آن لائن گروپ میں اس بارے میں ایک پوسٹ لگائی گئی۔
پوسٹ کے نیچے کئی کمنٹس میں 2017 میں اس وقت ان پینٹنگز کے ساتھ فوٹو بنانے والے افراد نے اپنی تصاویر شیئر کیں اور تصدیق کی کہ یہ پینٹگز صفی سومرو کے نام سے اس وقت نمائش کا حصہ تھیں۔
خود ان کے پاس تھیسز کیٹیلاگ، یونیورسٹی کیٹیلاگ اور اساتذہ کی تصدیق بطور ثبوت موجود ہے۔
صفی سومرو کا کہنا ہے کہ ڈرامے کی وہ قسط دیکھنے کے بعد انھیں یہی سمجھ میں آیا کہ سوشل میڈیا کی طاقت استعمال کی جائے۔ ان کا مطالبہ یہی ہے کہ پینٹگز پر ان کے کاپی رائٹس اور معاوضے کا حق انھیں ملنا چاہیے۔
تو کیا وہ اس حوالے سے قانونی کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں؟
اس سوال پر انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہکئی دن سے فریئر ہال، یوٹیوب اور اے آر وائی چینل کی انتظامیہ سے رابطے کی کوشش میں ہیں لیکن انھیں کہیں سے کوئی جواب نہیں مل رہا۔
البتہ سوشل میڈیا پر ان کی پوسٹ کے بعد یوٹیوب پر ’کبھی میں کبھی تم‘ کی سترہویں قسط والی ویڈیو کے نیچے درجنوں کمنٹس موجود ہیں جہاں آرٹسٹ کو اس کی پینٹنگ واپس کرنے اور معاوضہ دینے کے مطالبے کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب جب بی بی سی کی جانب سے فریئر ہال کی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ پینٹنگز اس وقت گیلری میں ہی موجود ہیں۔
’رسید دکھائیں اور اپنے فن پارے لے جائیں‘
فریئر ہال کی آرٹ گیلری سے متعلق امور دیکھنے والے اہلکار محمد سلیم کا کہنا ہے کہ نمائش کے بعد آرٹسٹس سے کہا جاتا ہے کہ وہ پینٹگز وصول کر لیں لیکن اکثر آرٹسٹ رابطہ نہیں کرتے۔
ان کے مطابق اخباری اشتہار کے ذریعے بھی کہا گیا تھا کہ جن آرٹسٹ نے 2017 میں پینٹگز جمع کروائی تھیں وہ انھیں رسید دکھا کر وصول کر سکتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ آرٹسٹ نے ڈرامے میں اپنی پینٹنگ دیکھ کر سوچ لیا ہوگا کہ یہ پینٹنگ بیچ دی گئی ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔ انھوں نے یقین دہانی کرائی کہ اسے لوٹا دیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ ’فرئیر ہال کی گیلری میں ڈراموں کی شوٹنگ ہوتی رہتی ہے۔ یہ معمول کی بات ہے۔ اور بھی کئی آرٹسٹس ہیں جن کی پینٹنگ وصول نہ ہونے کی صورت میں گیلری میں ہی ڈسپلے پر ہوتی ہیں۔‘
محمد سلیم نے مزید بتایا کہ صفدر کے علاوہ بھی کوئی 70 سے 80 آرٹسٹس کی پینٹنگز گیلری میں موجود ہیں جو کہ انھوں نے ایک ایوارڈ کے لیے جمع کرائی تھی مگر اب انھیں وہ لے جا سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انھیں ہزاروں فنپارے دیے جاتے ہیں اور ان کی یہ پوری کوشش ہوتی ہے کہ انھیں محفوظ رکھا جائے۔
یہ ڈرامہ آج کل جتنا مقبول ہے تو لگتا ہے کہ شائقین کو یہ یاد رہے گا۔ مگر صفدر علی کو زندگی بھر اس کا وہ سین ضرور یاد رہے گا جس نے انھیں ان کی گمشدہ پینٹنگ سے ملوایا۔
سوشل میڈیا پر صفدر کو کافی حمایت ملی ہے اور اب فریئر ہال کی جانب سے بھی انھیں تسلی دی گئی ہے۔ اب انھیں امید ہے کہ جلد ہی سات سال کے انتظار کے بعد انھیں اپنی گمشدہ پینٹنگ ضرور مل جائے گی۔
برطانیہ میں گمشدہ فن پارے جو لاہور میں کباڑیے کی دکان سے ملے’سپر رچ اِن کوریا‘: نیٹ فلکس کے کورین شو کی انا کِم کو ’سب چھوڑ کر‘ پاکستان کیوں آنا پڑاامبانی کے بیٹے کی شادی: ’پاکستان سے آئے‘ مہمان پولارڈ کی شرکت پر بعض فینز ناراض’میں اسلامی نظام کی بات کر رہا ہوں، آپ لوگ ہندوانہ قسم کا نغمہ نشر کر رہے ہیں‘: جب جنرل ضیاالحق بینجمن سسٹرز کا گیت سن کر غصے میں آ گئےنصرت فتح علی خان کی 34 برس قبل ریکارڈ کی گئی چار قوالیاں لندن کے ویئرہاؤس سے کیسے ملیں؟