نئی دہلی کے وزیراعلٰی اور اپوزیشن رہنما اروند کیجریوال نے بدعنوانی کے کیس میں ضمانت ملنے کے بعد جیل سے رہا ہونے کے ایک دن بعد کہا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اروند کیجریوال کو جمعے کو انڈین سپریم کورٹ نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، اور وہ نئی دہلی کی شراب پالیسی میں مبینہ بے ضابطگیوں کے معاملے پر تقریباً چھ مہینے جیل میں گزارنے کے بعد سنیچر کو رہا ہوئے تھے۔کیجریوال نے اتوار کو عام آدمی پارٹی کے ارکان سے میٹنگ کے دوران اپنے استعفے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف اس وقت اس عہدے (وزارت اعلٰی) پر واپس آئیں گے جب لوگ دہلی کے آنے والے انتخابات میں انہیں ووٹ دے کر ان کی ایمانداری کی تصدیق کریں گے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے دہلی کے انتخابات کو فروری 2025 کے بجائے رواں برس نومبر میں کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔’میں مہاراشٹر کے انتخابات کے ساتھ نومبر میں انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتا ہوں، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ انتخابات فوری کرائے جائیں۔‘اروند کیجریوال کو رواں برس مارچ میں ملک کے عام انتخابات کے کئی مہینے قبل انڈیا کی معاشی جرائم کے خلاف کام کرنے والی ایجنسی نے نئی دہلی کی شراب پالیسی کے حوالے سے گرفتار کیا تھا۔اگرچہ انہیں اس کیس میں جولائی میں ضمانت مل گئی تھی لیکن اسی پالیسی کے حوالے سے ایک اور بدعنوانی کے کیس میں دہلی پولیس نے انہیں گرفتار کیا تھا جس کی وجہ سے وہ جیل میں ہی رہے تھے۔55 سالہ اروند کیجریوال اور ان کی جماعت ان الزامات سے انکاری ہیں اور انہیں ’سیاسی مقاصد کی وجہ‘ سے بنائے ہوئے کیسز کہتے ہیں۔کیجریوال کو انڈین وزیراعظم نریندر مودی کا شدید ناقد سمجھا جاتا ہے اور ان کی صرف 10 سال پرانی عام آدمی پارٹی نے تیزی سے سیاسی مقبولیت حاصل کی ہے۔