دنیا دار اور دین دار کی سیاست میں فرق کو سمجھنا ہو گا، مولانا فضل الرحمان

ہم نیوز  |  Sep 28, 2024

راولپنڈی: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سیاست تو ابو جہل اور فرعون بھی کرتا تھا۔ لیکن دنیا دار اور دین دار کی سیاست میں فرق کو سمجھنا ہو گا۔ مسئلہ فلسطین پر مسلمان حکمران صرف اندھے، گونگے اور بہرے بنے بیٹھے ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طاقت حاصل کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ طاقت اسلام کی طاقت ہونی چاہیئے لیکن ہم آج یہودیوں کے سامنے جھک رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل ناسور کی صورت میں عرب کے سینے پر ہے۔ اسرائیل پاکستان کے قیام کے ایک سال بعد بنا لیکن بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا اسرائیل ناجائز بچہ ہے۔

فلسطین سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین میں 50 ہزار سے زائد لوگ شہید کر دیئے گئے۔ امریکہ اور نیٹو ممالک اسرائیل کی سپورٹ کر رہے ہیں۔ ان کے ہاتھوں سے مظلوموں کا خون ٹپک رہا ہے۔ پہلے تم نے کہا کہ عراق میں خطرناک ہتھیار ہیں پھر آپ نے اپنی غلطی تسلیم کی۔ لیکن پھر بھی صدام حسین کو پھانسی دی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت خود پی ٹی آئی کے جلسے کی تشہیر کرتی ہے، شاہد خاقان عباسی

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کو خطرناک مہلک ہتھیار دے رہا ہے۔ فلسطین کے معاملے پر مسلم حکمران گونگے بنے بیٹھیں ہیں۔ اور ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ گماشتے ٹی وی پر آ کر کہتے تھے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ ان کے منہ توڑ دینا چاہیئے۔ امن انسانی حقوق کے تحفظ کا نام ہے اور حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے۔ کہ لوگوں کے جان مال کا تحفظ کریں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کہا جاتا ہے مولوی سیاست نہ کرے۔ اگر کرے تو ن لیگ پیپلز پارٹی یا کسی اور کی سیاست کرے۔ سیاست تو ابو جہل اور فرعوں بھی کرتا تھا دنیا دار اور دین دار کی سیاست میں فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ختم نبوت کے کیس میں چاہتے تو وکیل کو پیش کر سکتے تھے۔ سب دوستوں نے کہا آپ نے ضرور عدالت جانا ہے اور میں نے کہا میں ساری زندگی عدالت نہیں گیا۔ دوستوں کے کہنے پر سپریم کورٹ پہنچا۔ اللہ نے عزت رکھی اور مسئلہ حل ہوا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More