ویمنز ٹی20 ورلڈ کپ میں پہلی مرتبہ استعمال ہونے والا سمارٹ ریپلائی سسٹم کیا ہے؟

اردو نیوز  |  Oct 03, 2024

آئی سی سی ویمنز ٹی20 ورلڈ کپ جمعرات سے متحدہ عرب امارات میں شروع ہو رہا ہے۔

ویمنز ٹی20 ورلڈ کپ میں آئی سی سی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سمارٹ ریپلائی سسٹم استعمال ہونے جا رہا ہے۔

اس سے قبل انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے رواں سال کے ایڈیشن میں بھی اس نظام کو استعمال کیا گیا تھا۔

آئی سی سی نے کہا ہے کہ ’عمومی طور پر ہر ایک میچ میں 28 کیمروں کی مدد سے کوریج کی جائے گی اور پھر اس کی دیگر مختلف طریقوں سے جانچ پڑتال کی جائے گی، سمارٹ ریپلائی سسٹم کے ہمراہ فیصلوں پر نظرثانی کا نظام (ڈی آر ایس) بھی تمام میچوں میں دستیاب رہے گا جس کی مدد سے تھرڈ امپائر فیصلہ لے سکے گا۔‘

کرکٹ پر رپورٹ کرنے والی ویب سائٹ ’ای ایس پی این کرک انفو‘ کے مطابق سمارٹ ریپلائی سسٹم کے ذریعے ٹی وی امپائر ہاک آئی (گیند کا مشاہدہ کرنے والا کمپیوٹر نظام) کے آپریٹرز سے براہ راست پیغامات وصول کر سکیں گے۔

تھرڈ امپائر اور ہاک آپریٹر ایک ہی کمرے میں موجود رہیں گے اور ہاک آپریٹر اس ںظام کے سپیڈ کیمروں کی مدد سے کی جانے والی عکس بندی کو یک دم تھرڈ امپائر تک پہنچا سکیں گے۔

ٹی وی براڈ کاسٹ ڈائریکٹر جو اس سے قبل ہاک آئی اور تھرڈ امپائر کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کرتا تھا سمارٹ ریپلائی نظام کے اطلاق کے بعد اس کے کردار کی بھی ضرورت نہیں رہے گی۔

    View this post on Instagram           A post shared by ICC (@icc)

اس نظام کی وجہ سے تھرڈ امپائر کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ تصاویر تک رسائی حاصل کرنے کی سہولت میسر ہو گی۔

اب تھرڈ امپائر کو فیصلہ کرنے کے لیے سپلٹ سکرین تصاویر بھی دستیاب ہوں گی۔

سمارٹ ریپلائی سسٹم کے ذریعے گیند کے بلے یا وکٹوں کو چھونے سے متعلق جو ابہام پیدا ہوتے ہیں انہیں ختم کرنے کے لیے امپائر کے پاس مختلف زاویوں کی فوٹیج بھی موجود ہو گی۔

اس کی مدد سے امپائر کو فیصلہ سازی میں مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ ٹی20 ورلڈ کپ کے آخری ایڈیشن کی طرح اس میں بھی امپائرز اور میچ آفیشلز خواتین ہی ہوں گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More