انڈین سیاست دانوں، سماجی کارکنوں اور ماہرین تعلیم نے مطالبہ کیا ہے کہ برطانیہ میں نیلامی کے لیے رکھی گئی 200 سال پرانی ایک کھوپڑی اور دیگر 25 باقیات انڈیا کو لوٹائی جائیں۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ 19ویں صدی میں ان کے آباؤ اجداد کے آثار انڈیا کی ریاست ناگالینڈ میں نوآبادیاتی تشدد کی نمائندگی کرتے ہیں۔ریاست ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ نے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا اور اس کے بعد منگل کو نیلامی روک دی گئی۔ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ نیفیو ریو نے ایک عوامی خط میں لکھا کہ ’کسی بھی مرنے والے شخص کی باقیات ان لوگوں اور ان کی سرزمین کی ہوتی ہیں۔‘کھوپڑی کے علاوہ فہرست میں موجود دیگر باقیات افریقہ، ایشیا اور جنوبی امریکہ کے دیگر حصوں سے تھیں۔نجی برطانوی نیلام گھر سوان فائن آرٹ نے انہیں تقریباً 180,000 ڈالر میں فروخت کرنے کی امید ظاہر کی تھی۔جانوروں کے سینگوں سے منسلک کھوپڑی کو 21 سو پاؤنڈ کی ابتدائی بولی کے ساتھ پیش کیا گیا تھا۔ناگالینڈ کے ایک ماہر ڈولی کیکون نے کہا کہ ایسی کسی بھی چیز کی فروخت ناقابل قبول ہے۔انہوں نے بدھ کو اے ایف پی کو بتایا کہ ’21 ویں صدی میں مقامی انسانوں کی باقیات کی نیلامی سے پتہ چلتا ہے کہ سامراج کے ورثا کو کس طرح نسل پرستی اور تشدد کو برقرار رکھنے کے لیے استثنیٰ حاصل ہے۔‘’اگر ہمارے پاس جانوروں اور پرندوں کی آمدورفت کو روکنے کے قوانین ہیں تو حکومتیں چوری کی گئی انسانی باقیات کی نیلامی کیوں نہیں روکتیں؟‘انہوں نے کہا کہ ’ناگا لوگوں کو یقین ہے کہ وہ (نیلام کرنے والے) صحیح کام کریں گے اور ہمارے آبائی اجداد کی باقیات کو واپس کریں گے۔‘