برطانیہ کی نئی لیبر حکومت جمعرات کو روزگار کا بل پارلیمنٹ میں پیش کرے گی اور مزدوروں کے حقوق کے لیے اہم اصلاحات کی فراہمی کی جانب ایک اہم قدم اٹھائے گی۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق لیبر پارٹی کی عام انتخابات میں جیت کے بعد کیئر سٹارمر کے وزیراعظم بننے کے تقریباً 100 دن بعد حکومت کی جانب سے روزگار کی قانون سازی میں مجوزہ تبدیلی سامنے آئے گی۔بل میں انتخابات سے پہلے کے اہم وعدے شامل ہیں، بشمول ’زیرو آور‘ معاہدوں پر پابندی، بیمار اور زچگی کی تنخواہ میں بہتری اور ایسے اقدامات جن کا مقصد مالکان کے لیے عملے کو نکالنا مشکل بنانا ہے۔سٹارمر نے بدھ کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’حکومت برطانوی عوام کے ساتھ کارکنوں کے حقوق کی سب سے بڑی اپ گریڈیشن کے اپنے وعدے کو پورا کرے گی۔‘جولائی کے اوائل میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد سے لیبر پارٹی نے تنخواہ پر سرکاری اور نجی شعبے کے کارکنوں کی طرف سے کی گئی ہڑتالوں کو ختم کرنے کے لیے تیزی سے کام کیا ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’ایمپلائمنٹ رائٹس بل ادائیگی کو یقینی بنائے گا، یہ کاروبار کے ساتھ ایک نئی شراکت داری قائم کرے گا اور ان خوفناک صنعتی تعلقات کو دوبارہ ترتیب دے گا جس کی وجہ سے حالیہ برسوں میں ہماری معیشت اور ہمارے این ایچ ایس مالی بوجھ آیا۔‘ٹریڈز یونین کانگریس کے رہنما پال نوواک نے کہا کہ مکمل طور پر پیش کیا جانے والا بل ’لاکھوں محنت کش لوگوں کے لیے بہتر کام کرے گا۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’ملازمت کی حفاظت میں اضافہ کارکنوں اور کاروبار کے لیے اچھا ہے۔ عملے کے ساتھ اچھا سلوک کرنے سے پیداواری صلاحیت اور معیار زندگی میں اضافہ ہوتا ہے۔‘لیکن مرکزی اپوزیشن کنزرویٹو نے متنبہ کیا ہے کہ یہ تجاویز کاروبار کو محدود کرنے والے ’فرانسیسی طرز کے یونین قوانین‘ کے برابر ہیں۔ٹینا میک کینزی، جن کی تنظیم برطانیہ کے لاکھوں کاروباروں کی نمائندگی کرتی ہے، نے خبردار کیا کہ ’لوگوں کو ملازمت دینے سے وابستہ خطرات اور اخراجات میں اضافہ چھوٹے آجروں کو دو بار سوچنے پر مجبور کر دے گا کہ آیا اور کس کو ملازمت دی جائے۔‘یہ بل 30 اکتوبر کو لیبر کے پہلے بجٹ سے پہلے سامنے آیا ہے جب وزیر خزانہ ریچل ریوز سے ٹیکس میں اضافے کا بڑے پیمانے پر اعلان متوقع ہے۔لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ سخت اقدامات کی ضرورت ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ ٹوریز نے 29 ارب ڈالر کا مالیاتی خسارہ چھوڑا ہے۔