چترال میں مارخور کی ٹرافی ہنٹنگ، شکاریوں کو چار پرمٹس 25 کروڑ میں نیلام

اردو نیوز  |  Oct 13, 2024

خیبر پختونخوا حکومت نے مارخور ٹرافی ہنٹنگ کے نئے پرمٹس جاری کر دیے ہیں اور اس بولی سے مجموعی طور پر 25 کروڑ روپے کی رقم صوبائی خزانے میں آئے گی۔

پرمٹس کی نیلامی پشاور میں محکمہ جنگلی حیات خیبر پختونخوا کے صدر دفتر میں کی گئی۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ جنگلی حیات کے مطابق یہ بڑی کامیابی ہے جس سے نہ صرف حکومت کو مالی طور پر فائدہ ہوگا بلکہ پرمٹس کی یہ نیلامی علاقے کی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔

محکمہ جنگلی حیات خیبرپختونخوا کے مطابق مارخور ٹرافی ہنٹنگ کی سب سے بڑی بولی چترال کے کنزروینسی توشی 1 اور توشی 2 کے لیے لگائی گئی ہے۔

ان دو پرمٹس کی نیلامی سے دو مار خوروں کے شکار پر 15 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے۔

اس کے علاوہ محکمہ جنگلی حیات کے مطابق کوہستان کے علاقے کیگا میں ایک مارخور کے شکار پر پانچ کروڑ 57 لاکھ کی رقم حاصل ہوگی جس کا پرمٹ نیلام کر دیا گیا ہے۔

چترال کی گہریات کنزروینسی میں ایک مارخور کے شکار کا پرمٹ ایک لاکھ 90 ہزار ڈالرز یا پانچ کروڑ 28 لاکھ روپے میں نیلام کیا گیا۔

مارخور کے شکار سے حاصل ہونے والی اس رقم کا 80 فیصد حصہ مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود اور علاقے میں جنگلی حیات کے تحفظ پر خرچ کیا جاتا ہے۔ 

صوبہ خیبر پختونخوا کے محکمہ جنگلی حیات نے مقامی شکاریوں کے لیے 10 مارخور اور 31 آئی بیکس کے شکار کے لیے ٹرافی ہنٹنگ پرمٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں ہر برس ٹرافی ہنٹنگ کے تحت قومی جانور مارخور کا شکار کیا جاتا ہے جس کے لیے ایک سیزن میں تین پرمٹ جاری کیے جاتے ہیں۔ شکاری کو یہ پرمٹ باقاعدہ بولی لگنے کے بعد بھاری فیس ادا کر کے جاری کیے جاتے ہیں۔

رواں برس ٹرافی ہنٹنگ کا سیزن مکمل ہونے کے بعد محکمہ جنگلی حیات نے نئے ہنٹنگ سیزن کے لیے مارخور کے پرمٹ میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے، مگر انہیں نان ایکسپورٹ ایبل قرار دیا گیا ہے جن کی تعداد 10 ہو گی تاہم ایکسپورٹ ایبل پرمٹ کی تعداد تین ہی ہو گی۔

چیف کنزویٹر وائلڈ لائف ڈاکٹر محسن فاروق نے گزشتہ ہفتے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ایکسپورٹ ایبل ٹرافی ہنٹنگ میں زیادہ تر غیرملکی شکاری شامل ہوتے ہیں جو شکار کے بعد جانور کے سینگ اور کھال کو اپنے ملک لے جاتے ہیں جس کی ان کو قانونی اجازت ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More