جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع انتظامی معاملہ ہے، یہ سب ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن یا مدت ملازمت کے حوالے سے آپ کے سوال کا دو حصوں میں جواب دوں گا۔
کشمیریوں اور فلسطین کی حالت زار کے بعد کچھ کرنے کی ضرورت ہے ، آرمی چیف
جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ پہلی بات یہ ہے کہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن یا مدت ملازمت میں توسیع ایک انتظامی معاملہ ہے اور یہ ہر دور حکومت میں دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر اس کے حق میں نہیں ہوں لیکن پھر بھی کیونکہ یہ ایک انتظامی معاملہ ہے اور ہر حکومت اپنے اختیار کے تحت فیصلہ کر سکتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے، ایک نہیں ہو گا تو دوسرا ہوگا لیکن ہمارے لیے یہ بھی جرنل تو وہ بھی جرنل ہی ہے۔
سروسز چیفس کی مدت 5 سال ، سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد 34 ہو گی ، پارلیمنٹ سے بل منظور
یاد رہے کہ آرمی، نیول اور ائیر فورس ایکٹ میں ترمیم کے مطابق سروسز چیفس کے عہدے کی مدت اب تین سے بڑھ کر پانچ سال کردی گئی۔
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد 9 سے 12 کرنے کا بل کثرت رائے سے منظور کیا۔