ایک بِلاتنخواہ نوکری جس کے حصول کی فیس 23 ہزار ڈالر

اردو نیوز  |  Nov 22, 2024

کام کے بدلے میں تنخواہ وصول کرنا تو معمول کی بات ہے لیکن کیا آپ بغیر تنخواہ کے نوکری کے حصول کے لیے فیس ادا کرنے سے واقف ہیں؟

انڈیا میں ایسی ہی ایک نوکری متعارف کرائی گئی ہے۔ انڈیا کی فُوڈ ڈیلیوری سرورس زُماٹو کا چیف آف سٹاف بھرتی ہونے کے لیے 23 ہزار 700 ڈالرز فیس رکھی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا کی فُوڈ ڈیلیوری سروس ’زُماٹو‘ کے سی ای او کی جانب سے کمپنی کے چیف آف سٹاف کی نوکری کا اشتہار دیا گیا ہے جس میں اس عہدے کی تنخواہ کے متعلق ابتدائی طور پر کوئی تفصیلات نہیں دی گئی ہیں۔

تاہم اس عہدے کے حصول کے لیے درخواست دینے کے خواہشمند امیدواروں کو 20 لاکھ انڈین روپے فیس کے طور پر ادا کرنا ہوں گے جو لگ بھگ 23 ہزار 700 ڈالرز بنتے ہیں۔

زُوماٹو کے سی ای او دیپیندر گوئل نے بدھ کی رات سوشل میڈیا پر پوسٹ میں کہا ہے کہ وہ ’پاؤں زمین پر رکھنے والے‘ امیدواروں کی تلاش میں ہیں، جن کی کمیونیکیشن سکلز گریڈ اے کی ہونی چاہیے۔اور وہ زُماٹو کو بہتر طریقے سے چلانے کا اہل ہو۔‘

 

سی ای او کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس نوکری کی پہلے سال کوئی تنخواہ نہیں ہو گی بلکہ اُس امیدوار کو اس عہدے کے لیے 23 ہزار سات سو ڈالرز فیس ادا کرنی ہو گی۔

اتنی بھاری فیس وصول کرنے کے پیچھے کی منطق بیان کرتے ہوئے سی ای او نے بتایا کہ ’زُماٹو‘ میں چیف آف سٹاف کے عہدے پر کام کرنے کا موقع کسی مہنگی یونیورسٹی سے مینیجمنٹ کی ڈگری حاصل کرنے سے 10 گنا بہتر ہے۔

دیپیندر گوئل کی جانب سے امیدوارں کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ دوسرے سال سے چیف آف سٹاف کو سالانہ 60 ہزار ڈالرز تنخواہ  دی جائے گی۔

زُماٹو کی جانب سے اس اعلان کے بعد لِنکڈ اِن اور ایکس پر صارفین مختلف آرا کا اظہار کر رہے ہیں، کچھ کے خیال میں یہ قدم ایم بی اے کورس سے بہتر ہے اور یہ سیکھنے کا ایک زبردست موقع فراہم کرے گا۔

کچھ صارفین نے اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جو اس عہدے کے لیے پرجوش ہیں اور شاید اہل بھی لیکن 23ہزار 700 ڈالرز نہ ہونے کہ وجہ سے چیف آف سٹاف کے لیے اپلائی بھی نہیں کر سکتے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More