پاکستان میں عام نظر آنے والی ’مینا‘ سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک کے لیے دردِ سر کیوں بنی ہوئی ہے

بی بی سی اردو  |  Dec 09, 2024

Getty Images

لبنان کے دارالحکومت بیروت کے مرکزی شہر کی کسی گلی سے گزرتے ہوئے ہو سکتا ہے کہ آپ کو کسی پرندے کی خوبصورت آواز اپنی طرف متوجہ کرے۔

اور آپ اِدھر اُدھر دیکھیں تو عین ممکن ہے کہ یہ خوبصورت آواز نکالنے والا پرندہ آپ سے تھوڑے ہی فاصلے پر کسی درخت کی شاخ پر، کسی کھمبے یا پھر کسی مکان کی کھڑکی پر چہچہاتا ہوا نظر آ جائے۔

آپ اس کی دلیری پر حیران ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ آپ کے قریب آنے پر بھی نہیں بھاگتا۔ وہ آپ سے خوفزدہ تو بالکل نہیں لگتا۔

یہ پرندہ ایک عام مینا ہے جسے ’انڈین مینا‘ بھی کہا جاتا ہے اور بظاہر یہ ایک نرم مزاج پرندہ ہے۔

کتھئی رنگ کا سیاہ و سفید پروں والا یہ پرندہ بظاہر خوبصورت نظر آتا ہے جس کی چونچ زرد ہوتی ہے اور وہی زردی آنکھوں کے نیچے گالوں تک پھیلی ہوتی ہے۔

مینا کی آواز بلند ہے اور وہ مختلف لہجے میں چہچہاتی ہے، وہ کھڑکیوں کے قریب پہنچ جاتی ہے اور گلی کے لوگوں کے آنے پر بھی نہیں بھاگتی۔

لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ خوبصورت پرندہ اگرچہ پاکستان اور انڈیا میں کم ہو تا جا رہا ہے لیکن یہ عرب ممالک میں اب پہلے کی نسبت زیادہ نظر آ رہا ہے۔ اور شاید اسی وجہ سے اس خطے کے کئی ممالک نے اس کے خلاف مہم کا آغاز بھی کیا ہے۔

یہ گیت گانے والا رومانوی پرندہ، انسانوں کے بہت قریب ہے اور اس کی ایک حملہ آور پرندے کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔ یہ شکاری ہونے کے ساتھ ساتھ کسی حد تک نقصان دہ بھی ہے اور شاید اسی لیے بہت سے ممالک اس سے لڑنے اور چھٹکارا پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بات کرنے والا پرندہ؟Getty Imagesمینا عموما جوڑے میں نظر آتی ہے اور شاید اسی لیے اسے محبت کی علامت سمجھا جاتا ہے

یورپ میں جن لوگوں نے اسے پال رکھا ہے انھوں نے سوشل میڈیا پر اس کی ویڈیوز ڈال رکھی ہیں۔ اپنی میٹھی، طاقتور بلند آواز اور مخصوص شکل کے علاوہ، مینا آوازوں کی نقل بھی کر سکتی ہے۔

امریکی ویب سائٹ ’برڈز آف دی ورلڈ‘ کے مطابق مینا ایسی چڑیا ہے جو ذہانت، یادداشت اور نقل کرنے کی صلاحیت کی حامل ہے۔ یہ ہندوستانی ثقافت میں محبت کی علامت بھی ہے، کیونکہ مینا کو عام طور پر جوڑے میں دیکھا جاتا ہے، یعنی اس میں نر اور مادہ اکھٹے نظر آتے ہیں۔ اس کے جوڑے مل کر اپنے انڈوں کی حفاظت کرتے ہیں، اپنے گھونسلے اور اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے مل کر دشمن پر حملہ آور ہوتے ہیں۔

مینا کا تعلق ’سٹارلنگ‘ خاندان سے ہے جو آبادی والے علاقوں کے قریب رہتا ہے۔ تاہم انڈین مینا آوازوں، حتیٰ کہ انسانی آوازوں اور الفاظ کی نقل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے، جو اس بات کی وضاحت ہے کہ کچھ لوگ اسے کیوں پالنا چاہتے ہیں۔

اس کی صلاحیتیں یہیں نہیں رُکتیں۔ مینا کچھ پرندوں کی آوازوں کی نقل کرتی ہے تاکہ ان کو اپنی طرف متوجہ کرے اور ان کا شکار کرے یا انھیں مارے، یا اپنے ساتھیوں کو کسی خطرے سے خبردار کرے۔

مینا گوشت خور پرندوں میں شامل ہے لیکن ان کے کھانے کے ذرائع متنوع ہیں۔ اس میں مہلک طاقت پائی جاتی ہے جو انھیں کوّے جیسے بڑے پرندوں پر قابو پانے کے قابل بناتی ہے۔ یہ کبھی کبھی گروہوں میں اپنے شکار پر حملہ کرتے ہیں۔

یہ پرندہ جنوبی ایشیا کے ممالک جیسا کہ پاکستان، انڈیا، نیپال اور سری لنکا سے تعلق رکھتا ہے اور اُن کی آبادی تیزی سے بڑھتی ہے۔ ان میں کسی بھی نئے ماحول میں ڈھلنے کی صلاحیت ہے۔ اور ان کی آبادی فی الوقت مشرق وسطیٰ، افریقہ اور آسٹریلیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔

مینا رہائشی علاقوں کے قریب پائی جاتی ہے اور ان کی خاص طور پر موجودگی بچے کھچے کھانوں کے ڈھیر یا کوڑا کرکٹ کے مقامات کے قریب ہوتی ہے۔

اگرچہ یہ پرندہ چہچہانے اور پرندوں کی خوبصورت آوازوں کی نقل کرنے کے قابل ہے، لیکن یہ پریشان کن آوازیں نکالنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے، خاص طور پر جب یہ اور اس کے ساتھی ایک ساتھ مل کر چہچہا رہے ہوں۔

ماحول کے لیے خطرہ؟Getty Imagesمینا گھروں کے در و دیوار پر نظر آتی ہے

اصل میں یہ پرندہ کسانوں اور مقامی لوگوں کا دوست تھا اور اسے آسٹریلیا جیسے ممالک نے 19ویں صدی کے وسط میں کیڑوں کے انفیکشن سے نمٹنے کے لیے متعارف کروایا تھا۔

لیکن آج سائنسدانوں کے مطابق مینا بہت سی بیماریوں کو منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اُن کے مطابق مینا نقصان دہ پیراسائٹس اور کیڑوں کو درختوں کے پاس لا کر چھوڑ دیتی ہے جہاں اُن کے پھلنے پھولنے کے بعد وہ اپنے انڈے دیتی ہیں اور اس طرح سے وہ دوسرے پرندوں کو اسی جگہ اپنے گھونسلے بنانے سے روکتی ہیں۔

آسٹریلیا کے محکمہ زراعت اور خوراک نے گذشتہ سال اپنی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں ان بیماریوں کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا کہ اس سے ملیریا کا سبب بننے والے پیراسائٹس بھی شامل ہیں۔

’سائنس ڈیلی‘ نے سنہ 2018 میں سائنسی تحقیقات پر مبنی ایک رپورٹ شائع کی جس میں مینا میں ’ٹرائیکوفائٹوسس‘ کے دریافت کی بات کہی گئی ہے۔ تحقیقات میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا گيا ہے کہ مینا اس بیماری کو دوسری مخلوقات میں منتقل کر سکتی ہیں، کیونکہ یہ حملہ آور پرندے ہیں۔

’لاشوں پر منڈلاتے گِدھوں کی کم ہوتی آبادی‘ کس طرح پانچ لاکھ انسانوں کی موت کا سبب بنیوہ ملک جو ’تباہ کن انڈین‘ کوّوں کو زہر دے کر ختم کرنا چاہتا ہےآننت امبانی کی ’15 کروڑ‘ کی گھڑی سے نیتا کے بیش قیمت ہیروں، زمرد کے ہار اور پرائیوٹ چڑیا گھر تک’دنیا کے سب سے مہنگے پر‘ میں ایسی کیا خاص بات ہے

اس کے علاوہ، مینا مقامی پرندوں کا شکار بھی کرتی ہے اور ان کے انڈے بھی کھاتی ہیں۔

یہ اپنے کھانے کے لیے کسی بھی حریف کو ختم کرنے کی کوشش کرتی ہے، اور مقامی پرندوں کی ہلاکتوں سے حیاتیاتی تنوع کو نقصان پہنچتا ہے۔

مینا فاختہ اور کبوتروں پر بھی حملہ کرتی ہے، ان کے گھونسلوں کو تباہ کر دیتی ہے اور کھیتوں میں کوؤں اور مرغیوں کو بھی مارتی ہے۔

یہ فصلوں پر حملہ کرتی ہے تاکہ ان کے پھلوں کو کھا سکے اور انھیں تباہ بھی کرتی ہے۔

یہ پرندہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر نہیں ہوتا بلکہ اس کے برعکس یہ ملن اور افزائش نسل کے لیے گرم موسم سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ یہ مختلف ممالک میں مختلف موسمی حالات کے ساتھ رہتا ہے۔

اچھی اور بری دونوں قسم کی صلاحیتوں سے منسوب مینا نے ایک ذہین پرندہ ہونے کی شہرت حاصل کی ہے۔ ماحول کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی اس کی اعلیٰ صلاحیت اور آوازوں کی نقل کرنے کی صلاحیت بھی اس کی وجہ شہرت ہے۔

سنہ 2000 میں انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر نے مینا کی 100 ناگوار انواع میں سے ایک کے طور پر درجہ بندی کی ہے۔

کون سے عرب ممالک اس کا شکار ہیں؟

الجزائر میں حال ہی میں مینا پرندے کی افزائش کا مسئلہ سامنے آیا ہے اور ایک مقامی ماحولیاتی انجمن نے الجزائر کے جنگلات میں اس کے پھیلاؤ کو دیکھنے کے بعد اس سے نمٹنے اور اس کے نقصانات کو محدود کرنے کے لیے مہم چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

لیکن دوسرے خلیجی ممالک اس انڈین پرندے مینا کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی مہمات شروع کرنے میں الجزائر سے آگے ہیں۔

دسمبر 2022 میں سلطنت عمان کی ماحولیاتی اتھارٹی نے ظفار ریاست میں مینا کے خاتمے کے لیے ایک مہم پر عمل درآمد شروع کیا۔

سعودی وائلڈ لائف سینٹر نے بھی مینا کی تعداد کو کم کرنے کے لیے ایک مہم شروع کی ہے اور اس سے قبل قطر میں ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کی اتھارٹی نے بھی ایسے ہی اقدام کیے تھے۔

جون میں، اردن کی ایک نیوز ویب سائٹ نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا کہ یہ پرندہ اردن کی ہاشمی سلطنت میں پھیل چکا ہے، اور صویلح کے علاقے میں اس کی موجودگی کو دیکھا گیا ہے۔

سنہ 2017 میں ماحولیاتی ویب سائٹ ’حماۃ الحمی‘ نے دارالحکومت بیروت میں مینا پرندے کے وسیع پیمانے پر پھیل جانے اور لبنان کے دیگر شہروں میں بڑی تعداد میں اس کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور لوگوں کو خبردار کیا تھا۔

’الارض لبنان‘ جیسی دیگر انجمنیں مینا پرندے کے پھیلاؤ کے خلاف خبردار کرتی رہی ہیں، اور انسٹاگرام پر ایک مہم میں ان کے مقامات اور نمبروں کی نگرانی کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

انڈیا کا وہ نوجوان جو خشک ڈیم میں مرتے جانوروں کے لیے ’مسیحا‘ بن گیامولی دی میگپائی: وہ پرندہ جس کی دوستی کتے سے کرائی گئی اور اب وہ جنگل جانے پر راضی نہیںکولمبیا میں نر اور مادہ دونوں خصوصیات کا حامل نایاب پرندہ دریافت’لاشوں پر منڈلاتے گِدھوں کی کم ہوتی آبادی‘ کس طرح پانچ لاکھ انسانوں کی موت کا سبب بنیوہ ملک جو ’تباہ کن انڈین‘ کوّوں کو زہر دے کر ختم کرنا چاہتا ہے’دنیا کے سب سے مہنگے پر‘ میں ایسی کیا خاص بات ہے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More