"جب میں اللہ کے گھر گئی تو سب نے کہا دعا مانگو، جو مانگوگی وہ ملے گا، تو میں نے دعا مانگی کہ یا اللہ اگر عزت دینا تو تکبر نہ دینا اور ہاتھ ہمیشہ دیتا رکھنا، کبھی لینے والا ہاتھ نہ بنانا۔ میری دعا شاید ایسے قبول ہوئی کہ آج تک زندگی میں مرد کی کمائی نصیب نہیں ہوئی۔ میں نے کئی بار کام چھوڑ کر سوچا کہ اب زندگی میں سیٹل ہونا ہے، اللہ سے دعا بھی کی کہ میری شادی کرا دے، لیکن پھر کام کرنے لوٹ گئی۔"
ریشم، جو پاکستانی فلم انڈسٹری کی ایک نمایاں شخصیت ہیں، نے اپنی شادی نہ ہونے کی کہانی کو دعا کے ایک منفرد پہلو سے جوڑ دیا ہے۔ ان کے مطابق، وہ اللہ کے سامنے جھکی تھیں اور مانگی گئی دعا نے ان کی زندگی کی سمت ہی بدل دی۔ ان کی یہ کہانی نہ صرف ان کی دل کی گہرائیوں کو عیاں کرتی ہے بلکہ ان کے غیر معمولی عزم اور خودمختاری کی بھی عکاس ہے۔
ریشم کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ سے شادی کا خواب دیکھتی رہی ہیں، مگر عارضی رشتے کی خواہاں کبھی نہیں رہیں۔ انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے رشتے کی طلبگار ہیں جو زندگی بھر قائم رہ سکے۔ لیکن وقت اور قسمت نے کبھی وہ شخص ان کے سامنے نہیں لایا جس کے ساتھ وہ یہ خواب پورا کر سکتیں۔
ریشم کے بیانات ان کے مداحوں کو ایک گہری سوچ کی دعوت دیتے ہیں، جہاں وہ خودمختاری، عزت، اور تقدیر کے فیصلوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنی زندگی کا جائزہ لے سکتی ہیں۔ یہ ان کی شخصیت کی گہرائی اور ان کے منفرد انداز کی ایک اور جھلک پیش کرتا ہے، جو نہ صرف ان کی فنکارانہ زندگی بلکہ ان کی نجی جدوجہد کا بھی ایک مظہر ہے۔