ڈپٹی کمشنر کُرم پر حملہ، خیبر پختونخوا حکومت کا ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا فیصلہ

اردو نیوز  |  Jan 05, 2025

خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع کُرم کے علاقے بگن میں ڈپٹی کمشنر اور سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سنیچر کی رات دیر گئے صوبائی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت رات گئے صوبائی حکومت کے اعلٰی حکام کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا، انسپکٹر جنرل پولیس اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں بگن کے واقعے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور ڈپٹی کمشنر کُرم اور سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کا سخت نوٹس لیا گیا۔

بیان کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ’امن معاہدے کے بعد علاقے کے لوگ معاہدے کی خلاف ورزی کے ذمہ دار ہیں۔ فائرنگ کے واقعے میں ملوث افراد کو قانون کے حوالے کیا جائے۔‘

’تمام ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے اُنہیں فوری گرفتار کیا جائے گا اور دہشت گردوں کی سروں کی قیمت مقرر کر کے اُن کا قلع قمع کیا جائے گا۔‘

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ’کسی دہشت گرد سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور نہ اُن کی معاونت کرنے والوں کو چھوڑا جائے گا۔‘

سنیچر کی صبح ضلع کرم کے علاقے بگن میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود سمیت سات افراد فائرنگ کے ایک واقعے میں زخمی ہو گئے۔

صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ایک بیان میں کہا کہ زخمی ڈپٹی کمشنر کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے سی ایم ایچ پشاور متتقل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کو تین گولیاں لگی ہیں تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ان کا ایک محافظ بھی سی ایم ایچ پشاور منتقل کیا گیا ہے۔‘

ضلعی انتظامیہ کے سربراہ کے کنٹرول روم کے مطابق ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود اور اُن کی سکیورٹی کی گاڑیوں پر نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔

چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چُوہدری نے کہا تھا کہ ضلع کرم میں اہل سنت اور اہل تشیع کمیونیٹیز کے درمیان امن معاہدہ طے پا چکا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)زخمی ہونے والے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود سمیت سات افراد کو فوری طور پر تحصیل علیزئی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ان زخمیوں میں پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں کے علاوہ ایک عام شہری بھی شامل ہے۔

خیال رہے کہ ضلع کُرم کے علاقے پارا چنار کے لیے امدادی سامان پر مشتمل ٹرکوں کا قافلہ سنیچر کو روانہ کیا جانا تھا۔

فائرنگ کے واقعے کے بعد بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ’سکیورٹی خدشات کے پیش نظر قافلے کو فی الحال روک دیا گیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ حالات مکمل طور پر کنٹرول میں ہیں، کلیئرنس کا عمل جاری ہے اور قافلے کو جلد روانہ کر دیا جائے گا۔

قبل ازیں صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے بتایا تھا کہ قافلہ 75 گاڑیوں پر مشتمل ہے۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ایک بیان میں کہا کہ زخمی ڈپٹی کمشنر کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے سی ایم ایچ پشاور متتقل کیا گیا ہے۔ (فوٹو: کمشنر پشاور)دو روز قبل علاقے کے سُنی اور شیعہ قبائل کے مابین امن معاہدے کے بعد حکام نے کہا کہ امدادی قافلہ پولیس کی حفاظت میں جائے گا۔

جمعے کی رات چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چُوہدری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ضلع کرم میں اہل سنت اور اہل تشیع کمیونیٹیز کے درمیان امن معاہدہ طے پا چکا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More