روس کی سرکاری نیوز ایجنسی تاس کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان جمعے کو ماسکو پہنچ گئے ہیں جہاں وہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے بات چیت کریں گے اور سٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کریں گے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مسعود پزشکیان کا گذشتہ برس جولائی میں صدارتی انتخاب جیتنے کے بعد روس کا یہ پہلا دورہ ہے، اور وہ معاہدے پر دستخط کرنے سے قبل پوتن کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور بین الاقوامی مسائل پر بات چیت کرنے والے ہیں۔روس نے یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے ایران اور امریکہ کے مخالف دوسرے ممالک جیسے شمالی کوریا کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے ہیں، اور پیانگ یانگ اور قریبی اتحادی بیلاروس کے ساتھ سٹریٹجک معاہدے کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ بھی سٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ کیا ہے۔
20 سالہ روس-ایران معاہدے، جس میں قریبی دفاعی تعاون کی دفعات شامل ہوں گی، سے مغرب کے فکر مند ہونے کا امکان ہے جو عالمی سطح پر دونوں ممالک کو خراب اثرات ڈالنے والوں کے طور پر دیکھتا ہے۔
تاہم ماسکو اور تہران کا کہنا ہے کہ ان کے بڑھتے ہوئے قریبی تعلقات دوسرے ممالک کے خلاف نہیں ہیں۔روس نے یوکرین کی جنگ کے دوران ایرانی ڈرونز کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا ہے اور امریکہ نے گذشتہ برس ستمبر میں تہران پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ یوکرین کے خلاف استعمال کے لیے روس کو قریب سے مار کرنے والے بیلسٹک میزائل فراہم کر رہا ہے۔ ایران، روس کو ڈرون یا میزائل فراہم کرنے کی تردید کرتا ہے۔روس نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ اسے ایرانی میزائل ملے ہیں، لیکن اس نے تسلیم کیا ہے کہ ایران کے ساتھ اس کے تعاون میں ’انتہائی حساس چیزیں‘ شامل ہیں۔ایرانی صدر کے ساتھ ماسکو آنے والوں میں ایران کے وزیر تیل بھی شامل ہیں اور اس شعبے پر مغربی پابندیوں کے حوالے سے بھی بات چیت ہونے کا امکان ہے۔