برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اسرائیل کی جانب سے برسرِ اقتدار لیبر پارٹی کے دو پارلیمنٹیرینز کو اسرائیل میں زیرِحراست رکھنے اور داخلے کی اجازت نہ دینے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ ناقابلِ قبول ہے۔‘خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق برطانوی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ لیبر پارٹی کے دو ارکان پارلیمنٹ یوان یانگ اور ابتسام محمد نے لندن سے اسرائیل کے لیے پرواز کی۔رپورٹ کے مطابق دونوں ارکان کو اسرائیل نے ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی اور حراست میں رکھنے کے بعد ڈی پورٹ کر دیا۔وزیر خارجہ لیمی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ ناقابل قبول، نقصان دہ اور گہری تشویش کا باعث ہے کہ پارلیمانی وفد میں شامل دو برطانوی ارکان پارلیمنٹ کو اسرائیلی حکام نے حراست میں لے لیا اور ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کیا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اسرائیلی حکومت میں اپنے ہم منصبوں پر واضح کر دیا ہے کہ یہ برطانوی پارلیمنٹیرینز کے ساتھ سلوک کرنے کا کوئی طریقہ نہیں، اور ہم دونوں اراکین پارلیمنٹ سے رابطے میں ہیں اور اُن کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔‘وزیر خارجہ نے کہا کہ ’برطانوی حکومت کی توجہ غزہ میں جنگ بندی کی طرف واپسی، خونریزی کو روکنے، یرغمالیوں کی رہائی اور خطے میں تنازعے کے خاتمے کے لیے مذاکرات پر مرکوز ہے۔‘حماس کے ساتھ لڑائی میں ایک مختصر مدت کے لیے جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے کچھ علاقوں پر قبضے کے لیے فوجی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔اس فوجی کارروائی کے بارے میں اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کو مجبور کو اپنی حکمت عملی سے مجبور کرے گا تاکہ یرغمالیوں کو آزاد کرایا جا سکے۔حماس کے زیرانتظام غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے شدید بمباری شروع کرنے کے بعد سے اب تک ایک ہزار 249 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 50,609 ہو گئی ہے۔ مارے جانے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے ایک حملے نے فلسطین کے علاقے پر اسرائیل کی تازہ لشکر کشی کو جنم دیا تھا۔ احماس کے حملے میں اسرائیل میں 1,218 ہلاکتیں ہوئیں جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔