مالیاتی خواندگی اقتصادی ترقی کیلئے ضروری ہے

ہماری ویب  |  Apr 17, 2025

مالیاتی خواندگی (فنانشل لٹریسی) آسائش نہیں بلکہ ایک اہم ضرورت ہے۔ ایک باشعور معاشرہ بہتر مالیاتی فیصلے کرنے کے ساتھ ذمہ داری سے قرض ادا کرتا ہے اور استحصالی قرضوں سے دور رہتا ہے۔ مالیاتی آگاہی کو فروغ دینے سے نہ صرف مالیاتی اداروں پر دباؤ کم ہوتابلکہ نادہندگی کی شرح پر بھی قابو پانے میں مدد ملتی ہے جس سے ملک معاشی طور پر مستحکم ہوتا ہے۔

کسی بھی معیشت میں خاص طور پر پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں غیریقینی معاشی صورتحال، مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل مستقل چیلنج بنے ہوئے ہیں، مالیاتی خواندگی وقت کی ضرورت ہے۔ ذاتی سرمائے کا بہتر انتظام کرنا، سرمایہ کاری سے متعلق درست فیصلے کرنا اور معاشی رجحانات کو سمجھنا نہ صرف انفرادی سطح پر زندگی میں بہتری لے کر آتا ہے بلکہ قومی ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔

بدقسمتی سے پاکستانی آبادی کا ایک بڑا حصہ یا تو مالی معاملات سے لاعلم ہے یا ان کا انتظام کرنے میں مشکلات کا شکار ہے۔ مالیاتی خواندگی کا ایک نمایاں پہلو درست مالیاتی فیصلے کے قابل بناکر خوشحالی کی بنیاد رکھنا ہے۔ تنخواہ دار طبقے کا ایک بڑا حصہ مناسب بجٹ سازی، بچت یا سرمایہ کاری کے بغیر تنخواہ در تنخواہ زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ یہ افراد مالی بحرانوں اور قرض کے جال میں پھنسے رہتے ہیں اور ان میں سے بہت سے بینکاری نظام سے بھی باہر رہتے ہیں۔ غیردستاویزی معیشت نہ تو قابلِ برداشت ہے اور نہ ہی مناسب۔ یہ ضروری ہے کہ عوام کو بنیادی مالی تصورات جیسے بجٹ سازی، بچت اور ذمہ دارانہ قرض لینے کے بارے میں آگاہی فراہم کی جائے، جس کے ذریعے وہ نہ صرف اپنے مستقبل کو محفوظ بناسکتے ہیں بلکہ غیرضروری قرضوں سے بچ کر ہنگامی حالات کے لیے ایک مالیاتی حفاظتی جال بھی تیار کرسکتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے سابق گورنر ڈاکٹر عشرت حسین نے بامعنی مالیاتی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا ہے، جو بڑے پیمانے پر مالیاتی خواندگی مہم کے ذریعے حاصل کی جاسکتی ہے۔

اسٹیٹ بینک کی 2022 کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں صرف 15 فیصد خواتین اور 25 فیصد مردوں کے بینک اکاؤنٹس ہیں۔ یہ صنفی عدم مساوات اور مجموعی طور پر بینکوں تک کم رسائی اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ مالیاتی خدمات کو زیادہ جامع اور ثقافتی لحاظ سے ہم آہنگ بنانے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے صنعتی تعاون ضروری ہے۔ مثال کے طور پر اسٹیٹ بینک کے اقدامات میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر فیصل بینک نے مالی سال 2024 میں قومی مالیاتی خواندگی پروگرام (NFLP-II) میں سرگرمی سے حصہ لیا اور 16 اضلاع میں 4,000 افراد تک رسائی حاصل کی اور بہتر اقتصادی منصوبہ بندی کے لیے مالیاتی خواندگی پر خصوصی توجہ دی۔ مالیاتی تعلیم تیزی سے مقبول ہورہی ہیں اور فنانشل لٹریسی ویک ایک ملک گیر مہم بنتی جارہی ہے، جس میں مالیاتی ادارے، اسکول، کمیونٹی تنظیمیں اور میڈیا ادارے مل کر مالیاتی آگاہی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔

اس مہم کی کامیابی کے بعد فیصل بینک نے 2025 میں زیادہ بلند حوصلہ اہداف کے ساتھ حصہ لیا، جس میں متنوع پروگرامز، انٹرایکٹو ورکشاپس اور ڈیجیٹل تقریبات منعقد کیے گئے۔ فنانشل لٹریسی ویک 2025کا مقصد شہری ہی نہیں بلکہ دور دراز علاقوں کے لوگوں میں مالیاتی شعور کو اجاگر کرنا ہے۔

پاکستان میں اسلامی بینکاری کا شعبہ مالیاتی خدمات کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے پُرعزم ہے۔ فیصل بینک اسٹیٹ بینک کے تعاون سے اپنی رسائی کو 16 اضلاع تک وسعت دینے اور 4,000 سے زائد افراد کو مالیاتی تعلیم اور کمیونٹی کی ترقی میں شامل کرنے کے مشن پر گامزن ہے، تاکہ ایک باخبر اور خودمختار معاشی مستقبل کی بنیاد رکھی جا سکے۔

بھارت اور بنگلادیش جیسے ممالک جہاں مسائل اور آبادیاتی ساخت پاکستان سے خاصی مماثلت رکھتی ہیں، قابل تقلید اقدامات کیے گئے ہیں۔ ”پردھان منتری جَن دھن یوجنا“ (PMJDY) جیسے منصوبے کے ذریعے لاکھوں غیربینکاری افراد کو باضابطہ مالیاتی نظام کا حصہ بنایا گیا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف مالیاتی سہولتوں کی فراہمی کا ذریعہ ہے، بلکہ مالیاتی خواندگی کو فروغ دینے کا ایک مضبوط پلیٹ فارم بھی ہے، جس سے عوام کو بچت، انشورنس اور قرض جیسے اہم مالیاتی پہلوؤں کو سمجھنے میں مدد ملی۔

اسی طرح بنگلا دیش میں حکومت اور نجی بینکوں نے عوامی سطح پر مالیاتی آگاہی کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا۔ مالیاتی خواندگی کے پروگرامز نے عوام کو بنیادی بینکاری، سرمایہ کاری اور بچت جیسے اہم موضوعات کے حوالے سے آگاہی فراہم کی، جس سے نہ صرف ان کے مالیاتی سمجھ بوجھ میں اضافہ ہوا بلکہ خودانحصاری اور بہتر فیصلہ سازی کی راہ بھی ہموار ہوئی۔ بینکوں کی مقامی شاخیں رہنمائی و معاونت فراہم کرنے کے ساتھ محفوظ اور قابل اعتماد ماحول فراہم کرتی ہیں تاکہ صارفین اطمینان کے ساتھ اپنے مالیاتی معاملات کا موثر انتظام کرسکیں۔ ان اقدامات نے دیہی علاقوں میں باضابطہ مالیاتی خدمات سے استفادہ کرنے کے حوالے سے شعور کواجاگر کیا ہے اور مالیاتی شمولیت و اقتصادی ترقی کو فروغ دیا ہے۔

مالیاتی شمولیت پاکستان کی اقتصادی ترقی کا ایک اہم ستون ہے، خصوصاً ایسے حالات میں جب ملک کی ایک بڑی آبادی تاحال بینکاری نظام سے محروم ہے یا ان کی رسائی محدود ہے۔ اس خلا کو پُر کرنے میں بینکوں کا کردار نہایت اہم اور فیصلہ کن ہے۔ ورلڈبینک کے Global Findex Database 2021 کی رپورٹ کے مطابق اُس وقت پاکستان میں صرف 21 فیصد بالغ افراد کو باضابطہ مالیاتی خدمات تک رسائی حاصل تھی اور تقریباً 11 کروڑ بالغ افراد مالیاتی نظام سے باہر تھے۔ تاہم جون 2024 تک پاکستان نے مالیاتی شمولیت کے اس سفر میں نمایاں پیش رفت دکھائی ہے اور مجموعی بینک اکاؤنٹس کی تعداد 21 کروڑ تک پہنچ گئی ہے، جن میں 9 کروڑ 10 لاکھ انفرادی ڈپازٹرز شامل ہیں۔ اگر پاکستان کی بالغ آبادی کا تخمینہ 13 کروڑ 70 لاکھ لگایا جائے، تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ تقریباً 66 فیصد بالغ افراد مالیاتی نظام سے جڑچکے ہیں جو 2021 کے 21 فیصد کے مقابلے میں غیرمعمولی پیش رفت ہے۔ یہ مثبت رجحان اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ اگر مالیاتی خدمات کو مزید وسعت دی جائے، خاص طور پر دور دراز اور پسماندہ طبقات تک تو پاکستان نہ صرف مالیاتی شمولیت کے اہداف حاصل کرسکتا ہے بلکہ ایک مستحکم، جامع اور پائیدار معیشت کی جانب تیزی سے گامزن ہوسکتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More