"میں بیوی کو لینے جا رہا تھا کہ اچانک رحیم یار خان میں کچھ موٹر سائیکل سواروں نے میری گاڑی کو ٹکر مار دی۔ پھر مجھے زبردستی گاڑی سے نکالا اور مارنا شروع کر دیا۔ وہ لوگ مجھے کھینچ کر ساتھ لے جانا چاہتے تھے، شاید اغوا کا ارادہ رکھتے تھے۔ اللہ کا شکر ہے کہ ایک مقامی شخص نے بیچ بچاؤ کروایا، ورنہ نجانے کیا ہو جاتا۔ مجھے لگتا ہے یہ کچے کے ڈاکو تھے۔"
یہ دل دہلا دینے والا واقعہ سینئر اداکار راشد محمود کے ساتھ پیش آیا، جنہوں نے خود راجن پور سے ایک بیان جاری کر کے اس حملے کی تفصیلات بتائیں۔ زندگی بھر اسٹیج، ٹی وی اور فلم میں باوقار کردار ادا کرنے والے فنکار پر اس طرح حملہ ہونا کئی سوالات کھڑے کرتا ہے۔
راشد محمود نے بتایا کہ وہ اپنی اہلیہ کو لینے گھر سے نکلے تھے، لیکن راستے میں ان پر وہ قیامت ٹوٹی جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ چند موٹر سائیکل سوار نوجوان ان کے پیچھے لگے اور پھر ان کی گاڑی کو دھکیل کر روک دیا۔ اس کے بعد ایک ہجوم نے انہیں زدوکوب کیا اور جبراً ساتھ لے جانے کی کوشش کی۔
اداکار کا کہنا ہے کہ موقع پر موجود ایک نڈر شخص نے ہمت دکھائی اور مداخلت کرتے ہوئے ان کی جان بچائی، ورنہ حالات کچھ اور بھی سنگین ہو سکتے تھے۔ راشد محمود نے شکوہ کیا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ریاست کی رٹ مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے اور کوئی محفوظ نہیں رہا، چاہے وہ عام شہری ہو یا کوئی جانا پہچانا فنکار۔
انہوں نے شک ظاہر کیا کہ یہ حملہ آور ممکنہ طور پر کچے کے علاقے سے تعلق رکھنے والے جرائم پیشہ عناصر تھے، جو آئے دن بے گناہ افراد کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس واقعے نے نہ صرف اداکار کو جھنجھوڑ دیا بلکہ مداحوں کو بھی یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ اگر راشد محمود جیسے شخصیت کے ساتھ یہ ہو سکتا ہے تو پھر عام آدمی کا کیا حال ہوگا