ایئر انڈیا کے ڈریم لائنر کو پیش آنے والے حادثے کی ممکنہ وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟

اردو نیوز  |  Jun 14, 2025

دیکھا جائے تو جب ایئر انڈیا کا بوئنگ 787 احمدآباد ایئرپورٹ کے رن وے سے فضا میں بلند ہوا تو سب کچھ معمول کے مطابق اور ٹھیک تھا۔

اگلے چند سیکنڈز کے دوران تاہم نظر آیا کہ کچھ گڑ بڑ ہے جب مسافر طیارے نے مطلوبہ اونچائی کی طرف پرواز نہ کی جو کہ اس جسامت اور قسم کے جہاز سے توقع ہوتی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق طیارے نے مزید چند سیکنڈز اسی طرح پرواز جاری رکھی اور پھر اس کو بلندی سے نیچے کی طرف آتے دیکھا گیا۔

حادثے کے بعد سامنے آنے والی ویڈیوز سے واضح نظر آتا ہے کہ طیارے کے لیے اوپر اُٹھنا ممکن نہ رہا تھا۔

اس حادثے کی حقیقت تو چند ماہ بعد طویل تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئے گی مگر ہم یہاں چند مفروضوں پر بات کرتے ہیں جو ممکنہ طور پر اس تباہی کی وجہ ہو سکتے ہیں۔

پہلا منظرنامہ: ایک انجن بند ہوا، لینڈنگ گیئر اُوپر نہیں اُٹھایا گیا، طیارہ ساکت ہو گیاٹیک آف کرتے جیسے ہی ہوائی جہاز نے رن وے چھوڑا، ایک انجن میں خرابی پیدا ہوئی یا پرندہ ٹکرا گیا۔ اس سے دونوں پائلٹوں کے لیے کاک پٹ کے کام کے بوجھ میں فوری اضافہ ہوا۔ انہوں نے انجن کے مسئلے پر توجہ مرکوز کی اور غلطی سے لینڈنگ گیئر کو اوپر نہیں اُٹھایا جو کہ ہوا کے دباؤ کو کم کرنے اور طیارے کے بلند ہونے کو بہتر بنانے کے لیے ایک معیاری طریقہ کار ہے۔

خرابی کا پتہ لگاتے وقت جہاز کے ایک انجن پر بوجھ تھا اور وہ کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے درکار کم سے کم رفتار میں کمی کر رہا تھا۔ ایسی صورت میں طیارے ساکت ہو جاتے ہیں جس کو ہوابازی کی زبان میں سٹال کہتے ہیں۔ تقریباً 400 فٹ بلندی پر ایک سٹال حالت سے طیارے کو حرکت میں لانا ممکن نہیں رہتا۔

دوسرا منظرنامہ: دونوں انجن کے ایک ساتھ کام چھوڑنے کی غیرمعمولی حالتٹیک آف کے فوراً بعد ایک انتہائی غیرمعمولی صورتحال کا شکار ہوتے ہوئے طیارے کے دونوں انجن کام چھوڑ گئے جس نے بڑے مسافر طیارے کو بغیر کسی انجن کی طاقت کے ایک اڑتے گلائیڈر میں تبدیل کر دیا۔

انجن کی طاقت کے بغیر عملہ لینڈنگ گیئر کو اوپر نہیں اُٹھا سکتا تھا، اور اس کے نتیجے میں گھسیٹنے اس کو ہوا نے مزید دباؤ میں ڈال دیا۔ طیارے کی رفتار میں تیزی سے کمی واقع ہوئی اور وہ ساکت ہو گیا۔

اتنی کم اونچائی پر دونوں انجن فیل ہونے کی چیک لسٹ چلانے یا انجن کو دوبارہ سٹارٹ کرنے کی کوشش کرنے کے لیے عملے کے پاس وقت ہی نہیں تھا۔

تیسرا منظرنامہ: غلط ٹیک آف، طیارے کے پروں کی ترتیب غلط پوزیشن میںویڈیو شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ فلیپس کو پیچھے ہٹا دیا گیا تھا جو کہ غیرمعمولی ہے کیونکہ ٹیک آف کے دوران فلیپس کو ہمیشہ کھلا رکھا جاتا ہے تاکہ کم رفتار پر اضافی لفٹ یا اونچائی فراہم کی جا سکے۔

حادثے کی تحقیقات میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پیاگر پائلٹ نے کام کے زیادہ بوجھ کی صورتحال، جیسے انجن کی خرابی کے دوران غلطی سے لینڈنگ گیئر کے بجائے فلیپس کو پیچھے ہٹا دیا، تو اس سے طیارے کے بلندی میں نمایاں کمی واقع ہو گی، خاص طور پر جب وہ صرف ایک انجن کے چلنے کے ساتھ اُڑ رہا ہو، اور ممکنہ طور پر اس کے سٹال ہونے کا سبب ہو سکتا ہے۔

چوتھا منظرنامہ: انجن کی خرابی، لیکن فعال انجن حادثاتی طور پر بند ہو گیا400 فٹ پر انجن کی خرابی کے دوران عملے نے خراب انجن کے بجائے غلطی سے آپریشنل انجن کو بند کر دیا ہو- ہوا بازی کی تاریخ میں یہ ایک غلطی ہوتی آئی ہے۔ اس طرح کم اونچائی پر انجن کو دوبارہ سٹارٹ کرنے کا وقت نہیں تھا، جس کی وجہ سے زور اور کنٹرول ختم ہو گیا۔

نتیجہ: تھرسٹ یا انجن کی طاقت میں اچانک کمی نے حادثے کو جنم دیامخصوص وجہ سے قطع نظر یہ حادثہ ممکنہ طور پر تھرسٹ یا انجن کی طاقت میں اچانک ہونے والی کمی کے باعث پیش آیا اور ایسی مشکل صورتحال میں طیارے کو سنبھالا نہ جا سکا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More