Getty Images
یقیناً آپ اس تحریر کو پڑھتے ہوئے رات کے کھانے کے بعد اپنے دانت برش کرنے والے ہوں گے۔ کیا آپ بھی لوگوں کے قریب جانے سے اس لیے گریز کرتے ہیں کیونکہ آپ اپنے منھ سے آنے والی بدبو کی وجہ سے پریشان ہیں؟
تو پریشان ہونا چھوڑ دیں کیونکہ یہ عام مسئلہ ہے اور اس کے لیے حل بھی موجود ہیں۔
دانتوں کو صاف ستھرا رکھنا بیکٹیریا کے خلاف ایک نہ ختم ہونے والی جنگ جیسا ہے۔ یہ ہمارے دانتوں کے بیچ میں موجود جگہ اور ہمارےمسوڑھوں اور ہماری زبان پر موجود ہوتے ہیں۔
اگر آپ ان بیکٹیریا کو نکالیں گے نہیں تو یہ تعداد میں کئی گنا تک بڑھ سکتے ہیں اور ہمارے مسوڑھوں کو شدید نوعیت کی بیماری لگ سکتی ہے۔
لیکن اسے کے حل بھی موجود ہیں۔
سانس سے بدبو آنے کی وجہ کیا ہے؟
دنیا بھر میں، سانس کی بدبو کی اہم وجوہات میں سے ایک پیریڈونٹائٹس ہے جس میں مسوڑھوں کے ٹشوز خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
بی بی سی سے گفتگو میں برطانیہ کی یونیورسٹی آف برمنگھم میں دانتوں کے شعبے سے منسلک اسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر پراوین شرما کا کہنا تھا کہ اکثر نوجوانوں کو مسوڑھوں کی کسی نہ کسی بیماری کا شکار ہوتی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’سانس سے آنے والی بو کا 90 فیصد ذمہ دار ہمارا منھ ہے جبکہ 10 فیصد کی اور وجوہات ہوتی ہیں۔‘
ڈاکٹر شرما کا کہنا ہے کہ اگر ذیابیطس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو مریض کے منھ سے ایک خاص قسم کی بدبو آتی ہے۔
اگر کوئی شخص معدے کے مسائل کا شکار ہے، یا اسے تیزابیت کا مسئلہ ہے تو ایسے میں سانس سے بدبو آ سکتی ہے۔
آپ کے جسم کے نظام میں موجود اکثر بیماریاں آپ کے منھ کی بدبو سے ظاہر ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر شرما کے مطابق ’اگر آپ کے معدے کو مسائل ہوں یا آپ کو گیسٹرک ریفلکس کا مسئلہ ہو، تو سانس سے کھٹی بدبو آ سکتی ہے۔‘
Getty Images
اگر آپ اپنے دانتوں اور مسوڑھوں کے درمیان موجود بیکٹیریا کو صاف نہیں کرتے تو اس سے انتہائی چھوٹے زخم بنتے ہیں اور بعد میں مسوڑھوں سے خون بہہ سکتا ہے۔
یہ دراصل مسوڑھوں کی بیماری کا ابتدائی مرحلہ ہے لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ یہ ٹھیک ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر شرما کہتے ہیں کہ ’گنگیوائٹس مسوڑھوں کی سوزش ہے اور آپ نے دیکھا ہو گا کہ جب آپ برش کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کے مسوڑھے سرخ، سوجے ہوئے ہوتے ہیں اور ان سے خون بہہ رہا ہوتا ہے۔‘
یہ صورتحال آگے چل کر پیروڈونٹائٹس کی شکل اختیار کرے گا جو کہ مسوڑھوں کے انفیکشن کی بیماری ہے۔ اگر یہ برقرار رہے تو وہ ہڈی دانت کو چھوڑ دیتی ہے جس کی مدد سے دانت کھڑا رہتا ہے۔
برش کرتے وقت اپنے مسوڑھوں کو چیک کریں کہ کیا یہ سرخ ہیں، ان میں سوجن ہوئی ہے یا ان سے خون بہہ رہا ہے لیکن زیادہ فکر نہ کریں کیونکہ ابھی بھی آپ کے پاس کچھ کرنے کے لیے وقت ہے۔
ڈاکٹر شرما کہتے ہیں کہ ’ایک چیز جو مریض کرتے ہیں وہ یہ کہ وہ خراب مسوڑھوں کو برش کرنے سے گریز کرتے ہیں، کیونکہ وہ سوچتے ہیں کہ ہم انھیں اور نقصان پہنچا رہے ہیں، ہم کچھ غلط کر رہے ہیں اس لیے ان سے خون بہہ رہا ہے۔‘
لیکن درحقیقت اس کے برعکس بات ہے، آپ کو خون بہتے مسوڑھوں کو دیکھتے ہوئے یہ سوچنا چاہیے کہ مجھے اور اچھے طریقے سے صاف کرنا چاہیے۔
BBCیہاں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایک صحت مند دانت میں کیسے مسوڑھوں کی خرابی پیدا ہوتی ہے احتیاط سے برش کریں
ڈاکٹر شرما کا کہنا ہے کہ آپ کے لیے ضروری ہے کہ وقت نکال کر مناسب طریقے سے دانت برش کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ آپ نہیں چاہییں کہ آپ دیگر کام کرنے کے ساتھ اپنے دانت صاف کریں۔
بہترین تو یہ ہے کہ آپ شیشے کے سامنے کھڑے ہوں اور ٹھیک طور سے توجہ کے ساتھ اپنے دانت برش کریں۔
ان کے مطابق ’ہوتا یہ ہے کہ بہت سے لوگ جو دائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں وہ اپنے بائیں جانب والے دانتوں کو زیادہ دیر برش کرتے ہیں جبکہ بہت سے لوگ جو بائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں وہ انپی دائیں جانب کے دانتوں کو زیادہ دیر تک برش کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے جس جانب کم توجہ دی جاتی ہے اسجانب سوزش زیادہ ہو سکتی ہے۔‘
اس بات سے آگاہ رہیں کہ آپ کون سا ہاتھ استعمال کر رہے ہیں اور شعوری طور پر دونوں اطراف کو یکساں اور احتیاط سے برش کرنے کی کوشش کریں۔
Getty Images انٹر ڈینٹل برش دانتوں پر اس جگہ موجود پلاک اور بیکٹیریا کو ختم کرتے ہیں جہاں بڑے برش پہنچ نہیں پاتے۔ دانت برش کرنے کا بہترین طریقہ
ڈاکٹر شرما مشورہ دیتے ہیں کہ پہلے دانتوں کے اندر کی صفائی ضروری ہے۔
وہ دانتوں کے اوپر موجود گندگی کی تہہ یعنی پلاک کو ہٹانے اور مسوڑھوں کی صحت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اچھے انٹرڈینٹل برش کا استعمال کریں۔
انٹرڈینٹل برش کو استعمال کرنے کے بعد اپنے ٹوتھ برش کو منھ میں ہلاتے ہوئے ایک ربط رکھنا چاہیے اور جلد بازی نہیں کرنی چاہیے۔
یہ یاد رکھیے کہ ہر دانت کی تین سطحیں ہوتی ہیں: بیرونی، چبانے والی اور اندرونی۔ ان سب کو احتیاط سے صاف کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بہت سے لوگوں کے لیے حیرت کی بات ہو سکتی ہے لیکن اپنے دانتوں کو برش کرنے کا کم از کم وقت دو منٹ ہے۔
بہت سے لوگ اپنے ٹوتھ برش کو دانت کے 90 ڈگری زاویے سے پکڑ کر برش کرتے ہیں اور آگے پیچھے زور سے ہلاتے ہیں، لیکن یہ طریقہ مسوڑھوں میں خرابی کی وجہ بن سکتا ہے۔
ٹوتھ برش کو دانت کے تقریباً 45 ڈگری کے زاویے پر پکڑیں اور آہستہ آہستہ برش کریں۔ برش کے بالوں کو نچلے دانتوں پر مسوڑھوں کی لکیر کی طرف اور اوپری دانتوں پر مسوڑھوں کی لائن کی طرف اوپر کی جانب موڑ کر برش کریں۔ اس سے بیکٹیریا کو ہٹانے میں مدد ملے گی جو مسوڑھوں کے نیچے چھپ سکتے ہیں۔
برش کی ساخت، ٹوتھ پیسٹ کے اجزا اور مخصوص تکنیک: دانت صاف کرنے کا صحیح وقت اور طریقہ کیا ہے؟’صفائی زور سے نہیں بلکہ تکنیک سے ہو گی‘: دودھ کے دانت صاف کرنا کیوں ضروری ہیں؟Getty Images بچوں اور بڑوں کو دانت برش کرنے کی درست تکنیک سکھانا بھی دانتوں کی بیماریوں سے بچانے میں بہت مددگار ثابت ہوتا ہےدانت صاف کرنے کے لیے درست اشیا کا چناؤ
ہم میں سے اکثر کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ کھانا کھانے کے بعد دانت برش کرنے چاہییں، لیکن دوبارہ اس پر سوچیے۔
ڈاکٹر شرما کا کہنا ہے کہ ’آپ کو ناشتے سے پہلے اپنے دانت صاف کرنے چاہییں اور کچھ ایسا کھانا جس میں ایسڈ ہو کھانے کے بعد دانت برش نہیں کرنے چاہییں۔ اس کی وجہ سے آپ کے دانتوں میں موجودو معدنی مواد اینامل اور ڈینٹائن نرم پڑ سکتے ہیں۔‘
اینامل اور ڈینٹائن دراصل دانت بنانے میں شامل دو بنیادی بافتیں یا ٹشوز ہیں۔ اینامل باہر والے حصے میں ہوتا ہے جو معدنی مواد سے بھرا ہوتا ہے جبکہ ڈینٹائن اس کے نیچے کی تہہ ہے جو کہ پورا دانت بناتی ہے۔ اینامل سخت اور کھردرا ہوتا ہے جبکہ ڈینٹائن اسے سپورٹ دیتا ہے۔
ڈاکٹر شرما کا کہنا ہے کہ اگر آپ ناشتے کے بعد دانت صاف کرنے کو ترجیح دیتے ہیں تو پھر آپ کو ناشتے اور دانت صاف کرنے کے درمیان وقفہ دینا چاہیے۔
وہ کہتے ہیں کہ آپ کلی کر لیں اور پھر تھوڑا انتظار کریں۔
یہ بھی کہ دن میں دو مرتبہ دو منٹ کے لیے دانت صاف کرنا بہترین ہے کیونکہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ایک ہی بار برش کرنا کافی ہے۔
جب آپ سو جاتے ہیں تو آپ کا لعاب دہن کم ہو جاتا ہے اور اس سے ہوتا یہ ہے کہ رات کے وقت بیکٹیریا آپ کے دانتوں کو زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ تو پھر اگر آپ اپنے دانت دن میں ایک ہی بار صاف کرتے ہیں تو بہترین وقت رات کا وقت ہے۔
Getty Images بہت زیادہ میٹھی چیزیں اور مشروبات سےبچوں اور بڑوں دونوں میں دانت گر سکتے ہیں۔بہترین چیز کا استعمال
ٹوتھ پیسٹ کا مہنگا ہونا ضروری نہیں بلکہ ڈاکٹر شرما کہتے ہیں کہ ’جب تک ٹوتھ پیسٹ میں فلورائڈ موجود ہے میں خوش ہوں۔‘
یہ معدنیات دانتوں کو مضبوط بناتی ہے اور انھیں خراب ہونے سے بچاتی ہیں۔
برش کرنے کے بعد تھوکیں ضرور لیکن منھ نہ دھوئیں تاکہ ٹوتھ پیسٹ اور فلورائڈ منھ میں رہ سکے تاکہ دانتوں کی خرابی کو روکنے میں مدد مل سکے۔
اگر آپ کو مسوڑھوں کی بیماری کی ابتدائی علامات کا سامنا ہے تو ماؤتھ واش بھی استعمال کرنے کے قابل ہے، کیونکہ یہ پلاک (دانت صاف نہ کرنے کی وجہ سے دانتوں پر بننے والی ایک تہہ) اور بیکٹیریا کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔
تاہم برش کرنے کے بعد اسے استعمال نہ کریں کیونکہ یہ ٹوتھ پیسٹ میں موجود فلورائڈ کو بھی واش کر سکتا ہے۔
مسوڑھوں کی خطرناک بیماری کو پہچانیے
اگر مسوڑھوں کی سوزش بڑھتی ہے تو آپ دیکھیں گے کہ دانتوں کے درمیان خالی جگہیں بننا شروع ہو جاتی ہیں اور جوں جوں دانتوں کو پکڑنے والی ہڈی ختم ہوتی جاتی ہے، دانت ڈھیلے ہو سکتے ہیں یعنی ہلنے لگتے ہیں۔
اگر صورتحال کنٹرول نہیں ہوتی، ہڈیوں کا دانتوں کی سپورٹ چھوڑ دینا اس لیول کا ہو سکتا ہے کہ شاید آپ کے دانت گر جائیں۔ آپ شاید مسلسل منھ کی ناگوار بُو کو محسوس کریں۔ اگر آپ ان علامات کو دیکھیں تو فوری طور پر اپنے دانتوں کے ماہر سے رابطہ کریں۔
آخر میں یہاں ہم آپ کچھ ٹپس دیتے ہیں جس سے آپ اپنی سانس کو مہکا سکتے ہیں۔ بہت زیادہ پانی پیئیں کیونکہ بیکٹیریا تب زیادہ ہو جاتے ہیں جب آپ کا منھ خشک ہوتا ہے۔
آپ اپنی زبان کو سکریپر سے صاف کریں۔ اس سے خوراک کے ذرات، بیکٹیریا اور مردہ خلیے جو کہ منھ کی بدبو کی وجہ بنتے ہیں صاف ہو جائیں گے۔
اگر اب بھی آپ کو یقین نہیں کہ آپ کا سانس کس حد تک صاف یعنی بو سے پاک ہو چکا ہے تو یہ فیصلہ اپنے کسی قریبی دوست یا فیملی ممبر پر چھوڑ دیں۔
ترکی جا کر دانتوں کا علاج کروانا نیا فیشن یا سستا مگر نقصان دہ متبادل؟برش کی ساخت، ٹوتھ پیسٹ کے اجزا اور مخصوص تکنیک: دانت صاف کرنے کا صحیح وقت اور طریقہ کیا ہے؟’صفائی زور سے نہیں بلکہ تکنیک سے ہو گی‘: دودھ کے دانت صاف کرنا کیوں ضروری ہیں؟کون سی ٹوتھ پیسٹ اور کیسا برش؟ دانتوں کی صفائی کے صحیح اور غلط طریقے