انچولی کے قریب ویگو ڈالے کی موٹر سائیکل کو ٹکر مارنے کی ویڈیو سامنے آنے پر پولیس نے سماجی رہنما ظفر عباس کے ڈرائیور کو حراست میں لے کر گاڑی بھی تحویل میں لے لی۔
ظفر عباس کی ویگو گاڑی سے ٹکرا کر موٹرسائیکل سوار نوجوانوں کے زخمی ہونے کے واقعہ کی منظر عام پر آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج سے حقیقت بھی سامنےگئی۔ مذکورہ ویڈیو نے ظفر عباس کی جانب سے موٹر سائیکل کی ہیڈ لائٹ بند ہونے اور نوجوانوں کے خود آکر گاڑی سے آکر ٹکرانے کے دعوے کا بھانڈا بھی پھوڑ دیا۔
پولیس نے سی سی ٹی وی سامنے آنے کے بعد جے ڈی سی بانی ظفر عباس کے ڈرائیور کو حراست میںلیتے ویگو گاڑی بھی تحویل میں لے لی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سمن آباد تھانے کی حدود میں انچولی کے قریب شاہراہ پاکستان پر یوٹرن کے قریب ویگو گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل KGE-0255 سوار 2 نوجوان شدید زخمی ہوگئے تھے جن کی شناخت بعدازاں 19 سالہ محمد ابراہیم اور 17 سالہ عبدالاحد کے ناموں سے ہوئی تھی۔
حادثے کی ذمہ دار ویگو گاڑی LH-0110 ظفر عباس کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ حادثے کے بعد ظفر عباس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ موٹر سائیکل کی ہیڈ لائٹ بند تھی اور وہ آکر ویگو گاڑی سے ٹکرائی ہے، گزشتہ روز موقع پر موجود افراد کو ویڈیو بنانے سے روکتے ہوئے ان سے موبائل فون چھیننے کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں۔
تاہم حادثے کے کئی گھنٹے بعد منظر عام پر آنے والی ویڈیو سے ظفر عباس کے دعوے کی حقیقت سامنے آگئی۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عقبی نشستوں پر 2 محافظوں کو بٹھائے ویگو گاڑی سڑک پر رانگ وے آئی اور یو ٹرن کی جانب بڑھ گئی، اس دوران درست سمت میں جانے والے موٹر سائیکل پر سوار نوجوان ویگو گاڑی سامنے آجانے کی وجہ سے اس کے بمپر سے ٹکرا کر دور جا گرے۔ مذکورہ زخمی نوجوان اس وقت نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ حادثے کے بعد ویگو گاڑی زخمی نوجوانوں کو سڑک پر بے یار و مددگار چھوڑ کر موقع سے فرار ہوگئی۔
حادثے کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد سمن آباد پولیس نے ڈرائیور کو حراست میں لے کر ابتدائی بیان قلمبند کیا جبکہ حادثے کا سبب بننے والی ویگو گاڑی LH-0110 اور موٹر سائیکل بھی تحویل میں لے لی گئی۔
ایس ایچ او سمن آبادکے مطابق ویگو گاڑی جے ڈی سی بانی ظفر عباس کے نام پر رجسٹر ہے جو ڈرائیور عرب رضا چلا رہا تھا۔ پولیس کے مطابق زخمی نوجوانوں کی فیملیز رابطے میں ہیں جو فی الحال مقدمہ کا اندراج نہیں کرانا چاہتی اور انہوں نے بیان دیا ہے کہ وہ ابھی اپنے بچوں کے علاج معالجہ میں مصروف ہیں بعد میں اس حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے۔
تھانیدار کے مطابق مدعیان کا یہی بیان قلمبند کرکے ضابطے کی کارروائی کی گئی ہے۔