خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں پہلی بار بیرون ملک مقیم بالخصوص سوات کے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا۔30 جولائی کو منعقد ہونے والی اس آن لائن کھلی کچہری کی سربراہی ڈپٹی کمشنر سوات سلیم جان نے کی۔آن لائن کھلی کچہری میں اوورسیز پاکستانیوں سے فیس بُک پر براہ راست سوالات پوچھے گئے جن کا جواب ڈپٹی کمشنر سوات اور متعلقہ افسروں نے دیا۔
کھلی کچہری میں پوچھے گیے سوالات میں سب سے زیادہ شکایات موبائل نیٹ ورک کے حوالے سے سامنے آئیں اور مٹہ، خوازہ خیلہ اور دیگر علاقوں میں ناقص نیٹ ورک سروس کو ٹھیک کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ آن لائن سوالات میں زیادہ تر اوورسیز پاکستانیوں نے ڈی سی سوات سے درخواست کی کہ ’جب بھی گھر والوں سے رابطہ کرتے ہیں تو خراب نیٹ ورک کی وجہ سے بات نہیں ہو پاتی لہٰذا نیٹ ورک کو ٹھیک کیا جائے۔‘ ڈپٹئ کمشنر سوات سلیم جان نے اوورسیز پاکستانیوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’اس معاملے کو متعلقہ نیٹ ورک سروس کے ساتھ اٹھایا جائے گا تاکہ بلا تعطل رابطے کا نظام بحال ہو۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’نیٹ ورک کی خرابی کی وجہ سے فری لانسرز اور آن لائن کاروبار کرنے والوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تاہم ضلعی انتظامیہ اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرے گی۔‘کھلی کچہری میں اوورسیز پاکستانیوں نے پولیس سرٹیفیکیٹ اور ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید کے لیے آن لائن سروس میں بہتری کی تجویز دی، اس پر ڈپٹی کمشنر سوات نے ون ونڈو اور آن لائن سروسز میں بہتری کی یقین دہانی کروائی۔ڈپٹی کمشنر سوات کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی ای گورنمنٹ سروسز سے اب اوورسیز کو مزید آسانی میسر آئے گی۔‘ کھلی کچہری میں لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے حوالے سے تجویز دی گئی جبکہ اوورسیز پاکستانیوں نے محکمہ صحت سے متعلق شکایات درج کروائیں جن پر ضلعی انتظامیہ نے فوری جواب کی یقین دہانی کرائی۔ای کچہری کے دوران شہریوں کی جانب سے متعدد دیگر مسائل بھی سامنے لائے گئے جن میں بیرونِ ملک جانے والے افراد کے لیے ضلع سوات میں میڈیکل اور فنگر پرنٹس دفاتر کا قیام اور پاسپورٹ سے متعلق شکایات شامل تھیں۔اس کے علاوہ پولیس کلیئرنس سرٹیفیکیٹ کے حصول کے پیچیدہ طریقۂ کار کو آسان بنانے اور غیر رجسٹرڈ ٹریول ایجنسیوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے متعلق شکایات بھی شامل تھیں۔ڈپٹی کمشنر سوات نے تمام شکایات کو سُن کر موقعے پر ہی متعلقہ افسروں کو فوری ہدایات جاری کیں۔ سلیم جان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’مقامی افراد کے لیے کھلی کچہری منعقد ہوتی رہتی ہے مگر اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایسا موقع بہت کم ملتا ہے۔ اوورسیز پاکستانی بیرونِ ملک ہمارے سفیر ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا اثاثہ ہیں جو کمائی کرکے رقم اپنے ملک بھیجتے ہیں۔‘ ڈپٹی کمشنر نے کہ ’سوات کے بیشتر شہری خلیجی ممالک اور یورپ میں محنت مزدوری کر رہے ہیں، ان کے مسائل سننا بہت ضروری تھا تاکہ ضلعی انتظامیہ کو ان کا علم ہو سکے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’اوورسیز کے لیے آن لائن پبلک سروسز کی فراہمی کو مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔‘ ’اوورسیز پاکستانیز کی زیادہ تر شکایات وفاقی محکموں سے متعلق تھیں، تاہم ضلعی انتظامیہ ان شکایات کو متعلقہ حکام تک پہنچائے گی۔ چند ماہ بعد اوورسیز پاکستانیوں کے لیے دوبارہ کھلی کچہری منعقد کی جائے گی۔‘ سوات انتظامیہ کی جانب سے کھلی کچہری کے انعقاد پر اوورسیز پاکستانیوں نے خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ ’بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بہت سے مسائل درپیش ہیں جن کے حل کے لیے یہ کھلی کچہری ایک اہم پیش رفت ہے اور یقیناً یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔‘