معذور خاتون در بدر پھرتی رہی مگر کسی نے مدد نہ کی اور پھر ۔۔۔ خاتون نے گلی میں جڑواں بچوں کو جنم دے دیا

ہماری ویب  |  Apr 05, 2021

بچوں کی پیدائش ہسپتال میں ہو تو ماں اور بچے کی صحت کے متعلق خدشات نہیں رہتے، لیکن اگر گھر میں ہو یا سڑک پر تو یہ بہت خطرناک معاملہ ہوتا ہے، جس کی وجہ ماں اور بچے دونوں کی زندگی اور صحت ہیں۔ حال ہی میں مظفرگڑھ میں ذہنی طور پر معذور خاتون نے گلی میں ہی جڑواں بچوں کو جنم دے دیا جس پر لوگوں کو حیرانی بھی ہوئی مگر افسوس بھی ہوا۔

واقعہ:

ذہنی طور پر معذور خاتون پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں گلیوں میں گھوم گھوم کر لوگوں سے کھانا اور بھیک مانگ کر اپنا پیٹ بھرتی تھی، لوگ اسے جھڑک کر، مزاق بنا کر بھیج دیتے تھے، ہفتے کے روز مظفرگڑھ ریسکیو 1122 کو ایک کال موصول ہوئی جس میں بتایا گیا کہ ایک عورت گلی میں بے ہوش پڑی ہے، جب ریسکیو 1122 مظفر گڑھ کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر حسین میاں وہاں پہنچے تو دیکھا کہ ایک عورت جو کہ حاملہ ہے وہ گلی میں بے ہوش ہے، جوکہ عین ڈلیوری کا وقت تھا اس وقت خاتون کو چونکہ ہسپتال لے جانا ممکن نہ تھا تو قریبی لوگوں کے گھروں سے چادریں مانگی، یوں اس عورت نے گلی میں ہی 2 جڑواں بیٹوں کو جنم دے دیا۔

واقعہ گلی میں کیوں پیش آیا؟

ڈاکٹر حسین کہتے ہیں کہ: '' معاشرے میں ایک دوسرے کے لئے درد ختم ہو گیا ہے، جب میں نے خود لوگوں کے گھروں کے دروازے بجا کر خواتین کو دوپٹے اور چادریں دینے کے لئے تو یہ بھی کہا کہ اپنے گھر میں جگہ دے دیں، مگر کسی نے اجازت نہ دی، یوں یہ واقعہ گلی میں پیش آیا، جس کے بعد میں نے خود ماں اور بچوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال مظفر گڑھ منتقل کر دیا۔

خاتون کا شوہر کہاں ہے؟

ڈاکٹر حسین کے مطابق : میں نے تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ خاتون کا شوہر اسے ذہنی معذور سمجھ کر خود دوسرے شہر منتقل ہو گیا، خاتون کی پہلے بھی ایک بیٹی تھی وہ بھی مر گئی اور اس کے والدین نے بھی اس سے کنارہ کر لیا۔

اب یہ خاتون کس حال میں ہے؟

ڈاکٹرحسین کہتے ہیں کہ: '' ابتدائی طبی معالجے کے بعد جب خاتون کے گھر والوں سے رابطہ کیا گیا تو والدین نے ڈی ایچ کیو ہسپتال آکر خاتون اور بچوں کو ساتھ لے جانے کے لئے رضامندی کا اظہار کیا یوں وہ دونوں بچوں سمیت خاتون کو بھی ہسپتال سے گھر لے گئے، ساتھ ہی کئی لوگوں نے بچوں کو گود لینے کے لئے درخواست کی مگر والدین نے ابھی تک کسی کو بچے نہیں دیئے اور خاتون سمیت بچوں کو اپنے گھر میں ہی رکھ لیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More