دنیا بھر ہر کوئی اپنی پسند کے اعتبار سے کئی ایپس کا استعمال کرتا ہے لیکن کئی ایپس ایسی ہوتی ہیں جنہیں پوری دنیا میں شہرت حاصل ہوجاتی ہے جیساکہ فیس بک،واٹس ایپ،انہی میں سے ایک ایپ ہے ٹک ٹاک۔ٹک ٹاک ایک ایسا نام ہے جس سے ہر کوئی واقف ہے اور یہ ایپ نوجوان نسل میں کافی حد تک مقبول ہے۔لیکن پچھلے کچھ سالوں سے یہ ایپ کافی بدنام ہوئی پوری دنیا میں۔اسکی بدنامی کی وجہ اس کے زریعے پھیلائی جانے والی فحاشی تھی۔دوسرے ممالک نے بھی کئی دفعہ اس ایپ کیخلاف ایکشن لیا مگر وطن عزیز پاکستان جوکہ ایک اسلامی ملک ہے اور اس میں یہ فحاشی ہمارے اسلام،اقدار کیخلاف ہے۔جس کی وجہ سے پشاور ہائی کورٹ نے ایک مرتبہ اسے پھر سے بند کرنے کا حکم دیا جوکہ بند تو کچھ ہی ہفتے رہی او ر پشاور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ایک شرط پر اسے دوبارہ کھولا جائے گا کہ اس پر سے غیر اخلاقی مواد کو فوراََ ہٹایا جائے۔
پاکستان میں نوجوانوں کا خوب نقصان ہوا کیونکہ کئی نوجوان ٹک ٹاک اسٹارز ہیں جو لاکھوں کما بھی رہے ہیں۔لیکن ٹک ٹاک پر ایسا نازیبا مواد موجود تھا جوکہ اس کے بند کرنے کی وجہ بنی ہو نا تو یہ چاہیے تھا کہ یہی ٹک ٹاک اسٹارز ہی اس مواد کو پھیلنے سے روکیں پر ایسا نہ ہوا اور غیر اخلاقی ویڈیوز کو کئی لاکھ لوگوں نے ڈااؤنلوڈکیا۔اس کے علاوہ اگر ہم بات کریں کہ کسی ایک ایپ کو بند کرنے سے کتنا نقصان ہوتا ہے تو اس کا اندازہ ہم دو ہزار انیس میں کسی فنی خرابی کی وجہ سے انٹرنیٹ کچھ دیر کیلئے بند ہو گیا تھا تو اس وقت حکومت کو آٹھ ارب کا نقصان ہوا۔اس ایپ کے زریعے کئی نوجوانوں کو روزگار حاصل ہوا پر نوجوان دنوں میں پیسہ کمانے اور مشہور ہونے کی خاطر غیر اخلاقی مواد خود بھی اپلود کر رہے ہیں اور اسے پرموٹ بھی کروا رہے ہیں۔سرف اس لیے کہ جد از جلد فولوورز،لائیکس حاصل ہوں تاکہ دنیا ہمیں جان سکے،پہچان سکے۔