ہوا کو بھی صاف بناتا ہے ۔۔جانیے پنکھے لگے دلچسپ فیس ماسک کے بارے میں چند باتیں، قیمت اتنی کہ سن کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے

ہماری ویب  |  Apr 10, 2021

تفصیلات کے مطابق امریکی ریپر ولیم ایڈمس المعروف ولیم آئی ایم نے امریکی کمپنی ہنی ویل اور ہولی وڈ سائنس فکشن کرداروں اسپائیڈر مین اور بیٹ مین کے لباس تیار کرنے والے ڈیزائنر جوز فرنانڈز کے ساتھ مل کر ایک منفرد فیس ماسک متعارف کرادیا۔جی ہاں، ولیم آئی ایم نے ہونی ویل اور جوز فرنانڈس کے ساتھ مل کر ’سپر ماسک‘ نامی اسمارٹ فیس ماسک متعارف کرادیا۔

’سپر ماسک‘ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں تین پنکھے اور ایسے ڈیجیٹل فلٹرز نصب ہیں جو ہوا کو سانس کے لیے صاف بنانے میں مددگار بناتے ہیں۔’سپر ماسک‘ میں جہاں پنکھے نصب ہیں، وہیں اس میں بلیوٹوتھ، ہیڈفون اور مائیکرو فون کی سہولت بھی ہے اور فیس ماسک کے مذکورہ تمام فیچرز بیٹری کی مدد سے کام کرتے ہیں۔

’سپر ماسک‘ کی بیٹری 7 گھنٹے تک کام کرتی ہے اور اس میں ہوا کو صاف بنانے والے فلٹرز کو 30 دن بعد تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے۔’سپر ماسک‘ کی رقم 300 امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 50 ہزار روپے کے قریب تک رکھی گئی ہے اور اسے ابتدائی طور پر آن لائن فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

’سپر ماسک‘ کو پیش کیے جانے پر امریکا میں رعایتی سیل بھی متعارف کرائی گئی ہے اور اسے کمپی کی ویب سائٹ سے خریدنے پر 80 ڈالر تک کی رعایت حاصل کی جا سکتی ہے۔’سپر ماسک‘ کو پیش کیے جانے کے بعد امریکی سوشل میڈیا پر اس پر کافی چرچے کیے جا رہے ہیں اور کئی لوگ اس پر مزاہیہ تبصرے بھی کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ دسمبر 2019 میں چین سے شروع ہونے والی کورونا کی وبا کے بعد دنیا بھر میں سال 2020 کے آغاز میں جہاں وینی لیٹرز کی قلت دیکھی گئی تھی، وہیں معمولی سے فیس ماسک بھی نایاب ہوگئے تھے۔بعد ازاں 2020 کے آغاز میں کاریں، جہاز اور کمپیوٹر و موبائل بنانے والی کمپنیاں بھی وینٹی لیٹرز اور فیس ماسک بنانے میں مصروف ہوگئی تھیں۔

کورونا کی وبا کے بعد جہاں فیس ماسک کی اہمیت بڑھی، وہیں دنیا کی معروف کمپنیوں اور برانڈز نے بھی دیدہ زیب، اسمارٹ اور مہنگے ترین فیس ماسک متعارف کرائے۔اگرچہ پہلے ہی ایل جی سمیت دیگر ٹیکنالوجی کمپنیاں اسمارٹ فیس ماسک متعارف کرا چکی ہیں، جن میں نہ صرف ایل ای ڈی لائٹس ہیں بلکہ وہ چارجنگ پر بھی چلتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More