کامیابی کی کہانی: گھر کے ڈرائنگ روم سے کام شروع کرنے سے لے کر فوڈ پانڈا کے سی ای او بننے تک کا سفر

ہماری ویب  |  Oct 20, 2021

آج کل ایک آرڈر پر فوڈ پانڈا ڈیلیوری رائیڈر آپ کو گھر پر کھانا دینے پہنچ جاتا ہے۔ یہ سروس دن بہ دن تیزی کے ساتھ ترقی کر رہی ہے۔ آج کل ایک آرڈر پر فوڈ پانڈا ڈیلیوری رائیڈر آپ کو گھر پر کھانا دینے پہنچ جاتا ہے۔ یہ سروس دن بہ دن تیزی کے ساتھ ترقی کر رہی ہے۔

خیال رہے فوڈ پانڈا پاکستان سمیت کئی ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ اور کامیاب ترین فوڈ ڈیلیوری کمپنی بن چکی ہے, جبکہ فوڈ پانڈا پاکستان کے ہیڈ نعمان سکندر ہیں

نعمان سکندر مرزا اتنے کامیاب کیسے ہوئے؟

سکندر مرزا بھی عام شہری کی زندگی گزارتے تھے۔ انہوں نے بھی اپنی زندگی میں مشکل حالات کا سامنا کیا جس کے بعد آج وہ کامیابی کی منازل طے کرتے کرتے یہاں تک پہنچے۔

ایک تقریب میں نعمان سکندر نے اپنے متعلق بتایا کہ وہ پڑھنے لکھنے میں شروع سے ہی اچھے نہیں تھے۔ ان کی والدہ ان سے کہا کرتی تھیں کہ تمھارے کزنز اچھے نمبروں سے پاس ہوتے ہیں اور میں اچھے نمبر حاصل نہیں کر رہا۔ پڑھائی میں اچھا نہ ہونے کی وجہ سے میرے ماں باپ نے مجھے بہت ڈانٹا۔

نعمان نے کہا کہ انہوں نے برطانیہ سے تعلیم حاصل کی لیکن بعدازاں انہوں نے پاکستان آنے کا ارادہ کیا اور وہ یہاں آگئے۔ انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔

نعمان سکندر نے بتایا کہ جب وہ برطانیہ میں نوکری کرتے تھے۔ وہاں ان کے پاس 16 لاکھ روپے جمع ہوئے اور اس رقم کو لے کر وہ پاکستان آگئے تاکہ یہاں ملک کے لیے کچھ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے یہاں آکر پراپرٹی خریدی بعدازاں میں نے جب کمپنی بنانے کے ارادہ کیا تو میں نے اپنے والد کو اپنی پراپرٹی 16 لاکھ روپے میں بیچ دی تھی۔ یہ میں نے اس لیے کیا تاکہ میں کمپنی کا آغاز کر سکوں۔

نعمان سکندر نے بتایا کہ انہوں نے کچھ فرنیچر خریدے، لیپ ٹاپ خریدے اور ایک سے دو کمروں میں ایک ٹیم بنائی۔ تب میں نے اپنی پہلی کمپنی کا نام فوڈ کنینشن پاکستان رکھا۔

نعمان سکندر مرزا جنہوں نے پاکستان میں سال 2011 میں فوڈ کنیکشن کے نام سے کمپنی کا آغاز کیا جو کہ ایک ویب سائٹ تھی۔ انہوں نے بتایا کہ فوڈ کنیکشن پاکستان میں ہم ریسٹورنٹس کی معلومات ڈالتے تھے۔

سکندر مرزا نے بتایا کہ کمپنی کے شروع کے چند سال میرے لیے انتہائی مشکل تھے۔ انہوں نے بتایا کہ میرا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ نعمان نے کہا کہ کمپنی شروع ہونے کے بعد بھی ان کے پاس بالکل پیسے نہیں تھے۔ میری بیٹی بیمار ہوگئی تھی میں اسے اسپتال لے کر گیا اور بیٹی کے علاج کے پیسے میں نے اپنے والد سے لیے تھے۔

اس کے بعد انہوں نے بتایا کہ انہوں نے سال 2011 کے دنوں میں کمپنی کا آغاز کیا اور یہ وہ دور تھا جب کراچی میں ہر دوسرے دن ہڑتالیں ہوجایا کرتی تھیں اور لوڈ شیڈنگ عروج پر تھی۔ انہوں نے بتایا کہ میرا پختہ ارادہ تھا کہ مجھے کچھ کرنا ہے اور میں اپنے مقصد میں کبھی بیچھے نہیں ہٹا۔

نعمان سکندر نے بتایا کہ بہت محنت کے موجود میری پہلی کمپنی ناکام ہوگئی۔

پھر انہوں نے سال 2013 میں اپنے بزنس اور کمپنی کے نام میں تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا۔ نعمان سکندر نے جس نئی کمپنی کو متعارف کرایا اس کا نام ہے Eat Oye (ایٹ اوئے)۔

ایٹ اوئے کمپنی کے مالک نعمان نے بتایا کہ یہ کمپنی ہمارے لیے بہت زبردست ثابت ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ فوڈ کنیکشن پاکستان بہت بڑا نام تھا تو اس بار ہم نے ایسا نام کا انتخاب کیا جو بہت شاندار اور بولنے میں منفرد تھا۔

اس چھوٹی سی کمپنی نے فوڈ پانڈا جیسی بڑی اور بین الاقوامی کمپنی کو سخت مقابلے پر مجبور کیا۔ جو کہ بالاخر نعمان سکندر کی کمپنی کو فوڈ پانڈا جیسی بڑی کمپنی کی خریداری پر مکمل ہوا۔

لیکن نعمان سکندر کی کامیابیاں یہاں ختم نہیں ہوئیں بلکہ وہ آج بھی اسی فوڈ پانڈا پاکستان میں سی ای او کے عہدے پر موجود ہیں۔ اور فوڈ پانڈا کی مزید کامیابیوں میں اپنا قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔

ان کی کامیابیوں کے پیچھے چھپی محنت اور ناکامیوں کا سامنا کرنے کے باوجود ہمت نہ ہارنا آج کی ہماری اسی کہانی کا اہم موضوع ہے۔

یہی وجہ ہے کہ نعمان سکندر کو ان کی محنت کا بہترین پھل آج مل رہا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More