بلی کی نال رکھنے سے کروڑ پتی بن جاتے ہیں؟ بلی کی نال سے متعلق کچھ ایسی باتیں جو کم لوگ جانتے ہیں

ہماری ویب  |  Jun 25, 2022

بلی پالنے کے شوقین افراد کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں اس وقت سب سے زیادہ لوگ بلیوں کو گھروں میں پال رہے ہیں جس کی وجہ شاید بلی کا انسانوں سے بہت زیادہ مانوس ہونا ہے یا پھر لوگ بلی کو گود میں اٹھا کر گھومنے کے شوقین زیادہ ہوگئے ہیں۔

آج ہر تیسرے گھر میں آپ کو کہیں نہ کہیں بلی ضرور نظر آئے گی، کوئی اعلیٰ نسل کی بلی پال رہا ہے تو کوئی ان بے سہارا بلیوں کی خدمت کرنا نظر آتا ہے جو سڑک پر زخمی دکھائی دیتی ہیں یا پھر بلی ایک ساتھ کئی بچے دے دے تو لوگ اس کے بچوں کو پالنے کے لیے اپنے گھر لے آتے ہیں جو یقیناً! ماحول دوست رویہ ہے۔ ہمیں جہاں انسانوں کا خیال رکھنا چاہیے وہیں بلیوں اور دیگر جانوروں کا بھی خیال رکھنا چاہیے ان کے حقوق کو بھی ملحوظِ خاص رکھنا چاہیے۔

بلیوں سے متعلق کچھ باتیں مختلف مذاہب میں مشہور ہیں کہ بلی کی نال کو گھر میں رکھنے سے مالا مال ہو جاتے ہیں، پیسوں کی بارش ہوتی ہے یا پھر کوئی غیبی مدد کے طور پر خزانہ ملتا ہے۔ جبکہ یہ کسی مذہب کی تعلیمات کے لحاظ سے درست نہیں ہے۔

بلی کی نال وہ اکثر و بیشتر اسی وقت کھا جاتی ہے جب اس کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوتی ہے۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ جب بلی بچے پیدا کرتی ہے اس کے جسم کی 700 کیلوریز اور 900 انرجی بوسٹرز اپنا کام انجام دیتے ہیں جس کی وجہ سے بلی کو بچے پیدا کرنے میں آسانی ہوتی ہے مگر اس عمل کے دوران بلی کو حد سے زیادہ بھوک لگتی ہے اور اسی بھوک کی شدت کی وجہ سے بلی خود اپنی نال یا جھلی کو کھا جاتی ہے۔ یہ جھلی دراصل placenta ہوتا ہے جو گوشت کا ایک لوتھڑا ہوتا ہے لیکن اس میں 900 کیلوریز اور ڈھیروں ملٹی وٹامنز پائے جاتے ہیں۔ جس کو کھانے سے بلی کے جسم کو طاقت ملتی ہے۔

بلی فوری اس کو کھا جاتی ہے جس کے بعد وہ اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہے اور آہستہ آہستہ اس کے جسم سے کمزوری دور ہو جاتی ہے۔ کچھ مذاہب میں یہ بات مانی جاتی ہے کہ بلی کی اس کھال یا نال کو گھر میں رکھنے سے کوئی مالی فائدہ ہوتا ہے جبکہ ایسا کچھ نہیں ہے۔ دراصل یہ نال بازار میں لاکھوں روپے میں فروخت کی جاتی ہے کیونکہ اس میں اپنی طاقت سے زیادہ ملٹی وٹامنز پائے جاتے ہیں جو ادویات میں استعمال کرنے کے لیے حکیم اور ادویات بنانے والی کمپنیاں خریدتی ہیں۔

ہندو مذہب میں کہا جاتا ہے کہ بلی کی نال کو فوری طور پر حاصل کرکے اس کو دھو کر خشک کریں اور سندور لگا کر اس کو رکھ دیں۔ سندور کی وجہ سے اس گوشت کے ٹکڑے پر کیڑے مکوڑے نہیں آئیں گے اور یہ محفوظ رہے گی جبکہ اس کو گھر میں رکھنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

کیا بلی کی نال کوئی حاصل کرسکتا ہے؟ اگر بلی بہت زیادہ صحت مند ہو اور اس کو بچے کی پیدائش کے بعد شدت کی بھوک نہ لگے تو شاید یہ اپنی نال کو خود نہ کھائے، لیکن یہ کم ہی ممکن ہوتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More