صدر پوتن نے تباہ شدہ یوکرینی شہر ماریوپول کے دورے کے دوران کیا کچھ دیکھا؟

بی بی سی اردو  |  Mar 20, 2023

EPA

ولادیمیر پوتن نے رات کی تاریکی میں تباہ شدہ ماریوپول شہر کا دورہ کیا۔ یہ شہر گذشتہ برس روسی افواج کی جانب سے جنگ کے شروع میں محاصرہ کے دوران تباہی کا شکار ہوا تھا۔

جن راستوں سے وہ گزرے ان میں سے کچھ کے بارے میں بی بی سی کو علم ہوا ہے۔ وہ اس شہر پر اپنی فوج کے مہینوں تک جاری رہنے والے محاصرے کے دوران کیے جانے والے کئی شدید حملوں کے مقامات کے قریب سے بھی گزرے۔ روس نے بالآخر مئی میں شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔

روسی میڈیا کی طرف سے جاری کردہ ویڈیو میں پوتن کو شہر کے کنسرٹ ہال کی طرف جاتے ہوئے ایک ساتھی سے بات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ کریملن کا کہنا ہے کہ یہ دورہ سنیچر کے روز ہوا اور پوتن نے شہر کا دورہ کرنے کا اچانک فیصلہ کیا۔

ماریوپول کے جلاوطن میئر ویدم بوئے بوشینکوو نے بی بی سی کو بتایا کہ وہاں جو کچھ ہوا اس وجہ سے ماریوپل پوتن کے لیے ’ذاتی‘ اہمیت کا حامل ہے۔

’ہمیں سمجھنا ہوگا کہ ماریوپل پوتن کے لیے ایک علامتی مقام ہے، کیونکہ اس نے ماریوپل شہر پر جو عذاب ڈھایا تھا۔ کوئی دوسرا شہر اس طرح تباہ نہیں ہوا تھا۔ کوئی دوسرا شہر اتنے عرصے تک محاصرے میں نہیں تھا۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’وہ ذاتی طور پر دیکھنے آئے ہیں کہ انھوں نے وہاں کیا کِیا ہے۔‘

روسی حملوں سے متاثرہ علاقوں سے گزر Reuters

بی بی سی نے روسی رہنما کے راستے میں کچھ اہم مقامات کی نشاندہی کی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پوتن کوپرینا سٹریٹ پر گاڑی چلاتے ہوئے مائیرو ایوینیو اور پھر میٹالورہیو ایونیو پر گئے، جہاں فلہارمونک کنسرٹ ہال ہے اور فوٹیج میں وہ بعد میں وہاں نظر بھی آتے ہیں۔

وہ سیاہ ٹوپی میں ایک شخص کے ساتھ بیٹھے ہیں، جسے روسی میڈیا روسی نائب وزیر اعظم مارات خسنولن کے نام سے شناخت کر رہا ہے۔

مائیرو ایونیو پر گاڑی چلاتے ہوئے ان کے بائیں جانب پرندوں کے مجسمے ہیں جو ماریوپول کا فریڈم سکوائر تھا۔

اس کے علاوہ، دائیں جانب اور فوٹیج میں نہیں دکھایا گیا، ماریوپول کا میٹرنٹی ہسپتال نمبر تین ہے، جسے گذشتہ مارچ میں ایک بدنام زمانہ واقعے میں بم سے اڑا دیا گیا تھا۔

اس ہسپتال کے ملبے سے نکالی جانے والے ایک حاملہ خاتون ماریانا ویشمیرسکایا کی تصاویر جن میں ان کا چہرہ خون آلود ہے، بڑے پیمانے پر شیئر کی گئیں جس کے بعد اس حملے پر غم و غصےکا اظہار کیا گیا۔ وہ زندہ بچ گئیں اور اگلے دن انھوں نے بچے کو جنم دیا۔ تاہم ہلاک ہونے والوں میں ایک اور حاملہ خاتون بھی شامل تھیں۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اسے جنگی جرم قرار دیا تھا لیکن لندن میں روس کے سفارت خانے نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ہسپتال استعمال میں نہیں تھا اور اس کے بجائے اسے ازوف رجمنٹ کے ارکان استعمال کر رہے تھے، جسے 2014میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی رضاکار ملیشیا کے طور پر قائم کیا گیا تھا تاہم بعد میں اسے یوکرین کے نیشنل گارڈ میں شامل کر دیا گیا تھا۔

پوتن کی گاڑی تھیٹر سکوائر پر پہنچنے سے عین قبل میرو ایونیو سے مڑ گئی جہاں ایک مہلک بمباری میں کم از کم 300 اور ممکنہ طور پر 600 سے زیادہ شہری مارے گئے تھے۔

شہری اس عمارت کو محاصرے سے پناہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے اور تھیٹر کے سامنے روسی زبان میں ’بچے‘ لفظ کا ایک بڑا نشان لگا دیا گیا تھا۔ بمباری سے عمارت منہدم ہو گئی۔ روس نے اس پر بمباری کی تردید کی اور ازوف بٹالین پر الزام لگایا۔ دسمبر میں یوکرین کے شہر کے جلاوطن حکام نے کہا کہ روس تھیٹر کے کھنڈرات کو گرا رہا ہے۔

بویشینکو نے کہا کہ ’روس کو پتا تھا لوگ کہاں ہیں، اور انھوں نے جان بوجھ کر ان جگہوں کو تباہ کر دیا اور لوگوں کو مارا گیا۔‘

ماریوپل کے نواح میں روس کے تعمیر کردہ نئے کمپاؤنڈ کا دورہGetty Images

فوٹیج میں پوتن کو ایک نئے رہائشی کمپاؤنڈ کے واکنگ ٹور پر دکھایا گیا ہے، جو ماریوپل کے نیوسکی ضلع میں بتایا جاتا ہے۔ ان کی رہنمائی خسنولن کررہے تھے، جو انھیں تعمیر نو کے کام کے کچھ منصوبے دکھاتے ہیں۔ وہ ان لوگوں سے بات کرتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں جنھیں روسی میڈیا نے مقامی رہائشی بتایا ہے اور وہ ایک اپارٹمنٹ کا دورہ بھی کرتے ہیں جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ تین کمروں پر مشتمل ہے۔

نیوسکی شہر کے مغرب میں ایک درجن اپارٹمنٹ بلاکس پر مشتمل ایک نیا ضلع ہے۔ اس کا نام دریائے نیوا کے نام پر رکھا گیا ہے جس پر صدر ولادیمیر پوتن کا آبائی شہر سینٹ پیٹرزبرگ کھڑا ہے۔

سابق میئر بویشینکو نے کہا کہ روسی ساختہ بہت سی عمارتیں شہر کے مضافات میں ہیں۔ ’انھوں نے یہ صرف یہ ثابت کرنے کے لیے تعمیر کی ہیں کہ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے ان کا ورژن سچ ہے۔ لیکن وہ جھوٹ بولتے ہیں! وہ جھوٹ بولتے ہیں کہ وہ شہر کو آزاد کرانے آئے تھے۔ لیکن انھوں نے اسے تباہ کر دیا۔ یہ شہر اب موجود نہیں ہے۔ اور اسے بحال کرنے میں 20 سال لگیں گے۔‘

ماریوپل کے رہائشی بی بی سی کو بتاتے رہے ہیں کہ نئی عمارتیں بن رہی ہیں اور روسی فوج کی طرف سے تباہ شدہ عمارتوں میں سے کچھ کو ہٹایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ روسی حملے میں 90 فیصد رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئی تھیں۔

ناروے کے صحافی مورٹن رسبرگ نے، جنھوں نے دسمبر میں ماریوپل کا دورہ کیا، کہا کہ انھوں نے ’ہر طرف جہاں بھی دیکھا تباہی‘ کے درمیان ’بڑے پیمانے پر تعمیر نو اور بحالی‘ کا کام دیکھا۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’وہ گلیوں کے نام بدل رہے ہیں اور وہ یوکرین کے رنگوں پر روسی رنگوں سے پینٹ کر رہے ہیں، اور وہ ہر جگہ روسی جھنڈے لگا رہے ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ شہر میں زیادہ تر رہ جانے والے شہری ’صرف زندہ رہنے پر توجہ مرکوز کر رہے تھے‘۔

ماریوپل کے فلہارمونک کنسرٹ ہال سے گزرتے ہوئے

فوٹیج کے ایک اور حصے میں صدر پوتن ماریوپول میں ایک کنسرٹ ہال کے اندرونی حصے میں چہل قدمی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ روس کے سرکاری میڈیا نے کہا کہ یہ فلہارمونک کنسرٹ ہال تھا اور بی بی سی نے تصدیق کی ہے کہ فوٹیج اس کے اندرونی حصے سے ملتی ہے۔

یہ وہی عمارت ہے جس کے بارے میں اقوام متحدہ نے متنبہ کیا تھا کہ اسے یوکرین کے فوجیوں کے ٹرائل کے لیے استعمال کیا جائے گا جنھوں نے ماریوپول کے بڑے آزووسٹال لوہے اور سٹیل پلانٹ میں مہینوں تک روسی افواج کے خلاف مقابلہ کیا۔ محافظوں کے ہتھیار ڈالنے کے بعد روس نے بالآخر مئی میں ماریوپول پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

اگست میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر جنھیں یوکرینی حکام نے بھی شیئر کیا، دیکھا جا سکتا ہے کہ سٹیج پر دھاتی پنجرے بنائے ہوئے ہیں جن کے بارے میں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ انھیں جنگی قیدیوں کے خلاف جنگی جرائم میں حصہ لینے پر مقدمہ چلانے کے لیے استمعال کیا جائے گا۔

کنسرٹ ہال کے اندر سے تازہ ترین فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ عمارت کے اندرونی حصے کو دوبارہ سے سجایا گیا ہے اور پنجرے اب نظر نہیں آتے۔

محاصرے کے دوران ڈرامہ تھیٹر کی طرح کنسرٹ ہال کو شہری پناہ کے لیے استعمال کرتے تھے۔ بویشینکو نے کہا کہ ان ثقافتی اداروں میں ’لوگ تہہ خانوں میں چھپے رہتے تھے اور روسی دہشت گردی کے خاتمے کا انتظار کرتے تھے۔‘

حملے سے پہلے یہ کلاسیکی موسیقی کے لیے ماریوپل کلاسک میلے کا مقام تھا۔ بویشینکو نے کہا کہ یہ میلہ ’ماریوپول کے لوگوں کے لیے کلاسیکی موسیقی کا ایک عظیم جشن‘ تھا جس نے بیرون ملک اور یوکرین کے دیگر حصوں سے فنکاروں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔

انھوں نے کہا کہ ’بہت سے لوگ ہمیشہ اس میلے میں اس موڈ کو محسوس کرنے کے لیے جمع ہوتے تھے جو ماریوپل میں ہمیشہ غالب رہتا تھا۔‘

بعد کے ایک منظر میں، صدر پوتن کو دوسری جنگ عظیم کی ایک یادگار کا دورہ کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے جو سوویت فوجیوں کی یاد میں تعمیر کی گئی تھی جنھوں نے نازی جرمنی سے شہر کا قبضہ دوبارہ حاصل کر لیا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More