ہوٹل کے عالیشان کمرے جو آپ کے لیے جراثیم کا گڑھ بھی ثابت ہو سکتے ہیں

بی بی سی اردو  |  Mar 24, 2023

Getty Images

ہم اکثر چھٹیاں گزارنے کے لیےگھر سے دور جب بھی کسی دوسرے شہر کا رخ کرتے ہیں تو سب سے پہلے کسی اچھے سے ہوٹل کی تلاش کی جاتی ہے۔

یہی نہیں اگر کبھی بزنس ٹور کا موقع ملے تو دوسرے شہرمیں رہنے کے لیے بھی وہاں کا سب سے اچھا گیسٹ ہاؤس یا ہوٹل ہی ہماری ترجیح ہوتی ہے لیکن کبھی کبھی ہمارے عارضی قیام کی وہ جگہ ہماری توقعات کے برعکس اونچی دکان اور پھیکا پکوان بھی ثابت ہوتی ہے۔

آپ کے ہوٹل یا گیسٹ ہاوس کا کمرہ دیکھنے میں چاہے کتنا پرکشش لگے اور آپ اس کا یومیہ ایک بھاری بھرکم کرایہ بھی ادا کر رہے ہوں لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ درحقیقت اتنا ہی صاف ستھرا ہو جتنا دیکھنے میں لگ رہا ہے۔

جی ہاں ایک لمحے کو غور کیجیے اور سوچیے کہ آپ سے پہلے جو بھی وہاں موجود تھا اس نے اس کمرےمیں رہنے کے دوران فرنیچر، قالینوں، پردوں اور سطحوں پر کتنے بیکٹیریا، فنگس اور وائرس جمع کیے ہوں گے اور کیاوہ جراثیم اب بھی یہاں موجودہو سکتے ہیں، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہوٹل کے عملے نے آپ کے کمرے کو کتنے مؤثر طریقے سے صاف کیا۔

عام طور پر ہوٹل کے کمرے کی صفائی کا اندازہلگانے کے لیے کسی مائیکرو سکوپ یا عدسے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ کمرے میں موجود اشیا کو بغور دیکھنے سے یا اس میں موجود بو سے ہی محسوس کر لیتے ہیں۔

ہم آپ کے ساتھ مل کر آج جراثیم، کیڑے مکوڑوں اور وائرس کی دنیا کا جائزہ لیتے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کہاں کیاچھپا ہوا ہے۔

Getty Imagesلفٹ کے بٹن کو دن میں بے شمار لوگ دباتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سےجراثیم کو اس سطح پر منتقل کر سکتے ہیں دروازوں کے ہینڈل اور لفٹ کے بٹن جراثیموں کی آماجگاہیں

جراثیم کی آپ تک منتقلی کا خدشہ کمرے میں پہنچنے سے پہلے ہی لفٹ سے شروع ہو سکتا ہے۔ لفٹ کے رنگا رنگ بٹندرحقیقت ایک ایسی جگہ ہے، جسے آپ اپنی آسانی کے لیے جراثیم کی آماجگاہ سمجھ سکتے ہیں۔

لفٹ کے بٹن کو دن میں بے شمار لوگ دباتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے ان جراثیم کو اس سطح پر منتقل کر سکتے ہیں اور یہی جراثیم آپ کے ہاتھوں پر منتقل ہوتے ہیں۔

اسی طرحدروازوںکے ہینڈلز جراثیم کی موجودگی سے مالا مال ہو سکتے ہیں جب تک کہ انھیں باقاعدگی سے صاف نہ کیا جائے۔

ہمیشہ ان ہینڈلز کو چھونے یا لفٹ کے بٹن دبانے کے بعد اپنے ہاتھلازمی دھوئیں اور اگر یہ کام فوری ممکن نہ ہو تو اپنے چہرے کو چھونے سے پہلے یا کھانے پینے سے پہلے سینیٹائزر کا استعماللازمی کریں ۔

ہوٹل کے کمروں میں اگر صفائی کا خاص خیال نہ رکھا جائےتو آپ کومتعدد قسم کے انفیکشن ہو سکتے ہیں جن سے آپ پیٹ کے انفیکشن کا شکار ہو کر اسہال اور الٹیوں کا سامنا کر سکتے ہیں جبکہنظام تنفس کے انفیکشن کے باعثنزلہ اور نمونیا کا شکار بھی بآسانی ہو سکتے ہیں اور کووڈ 19 انفیکشن تو ہوٹل کے بند کمروں سے بہت آسانی سےآپ تک منتقل ہو سکتا ہے۔

بیت الخلا اور باتھ روم ہوٹل کے کمرے میں باقی کمرے کی نسبت ذیادہ اچھی طرح سے صاف کیے جاتے ہیں جس کے سبب یہاں بیکٹریا پنپنے نہیں پاتے۔

تاہم اگر باتھ روم میں موجود گلاس ڈسپوزایبل نہیں تو اسے استعمال کرنے سے پہلے اچھی طرح دھو لیں کیونکہ یہ وہ چیز ہے جس کو ممکنہ طور پر اچھی طرح سے نہ دھویا گیا ہو اور ہاں اس کی دھلائی کے لیے واش روم میں موجود باڈی واش یا شیمپو کارآمد ہے۔

باتھ روم کے دروازےاور ہینڈلز بھی گندے ہاتھ لگائے جانے کے باعثجراثیم کی ایک پوری کالونی ہو سکتے ہیں۔

Getty Imagesٹی وی ریموٹ اور سوئچ بورڈز جراثیموں کی خاموش پناہ گاہیں

کمرے میں موجود بستر، اس پر بچھی چادر، کمبلاور تکیے بھی کچھنا پسندیدہ جراثیموں کو اپنے اندر پناہ دے سکتے ہیں۔

محققین کو 2020میں کی جانے والی ایک تحقیق سے پتا چلا کہ کووڈ 19کے ایکمتاثرہ شخص نے جس ہوٹل کے کمرے میں قیام کیا وہاںچادریں، تکیے اور کمبل سب سے ذیادہ آلودہ پائے گئے۔

اگرچہبہت امکان ہے کہ ہوٹل میں ایک مہمان کے جانے کے بعد چادروں اور تکیے کے غلاف تبدیل کیے گئے ہوں تاہم بیڈ کے گدے اور اورکشنز کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا لہذا یہ کپڑے آپ کی ٹوائلٹ سیٹ کی طرح جرثوموں کےپوشیدہٹھکانے بن جاتے ہیں۔

بعض مقامات پر ہر مہمان کے جانے کے بعد تمام شیٹس کو تبدیل کرنا ممکن نہیں ہوتا لہذا بہتر ہے آپ اپنی ایک چادر ساتھ رکھیں۔

بستر کی چادر اور تولیے تبدیل کرنے کے لیے تو روم سروس بھی موجود ہوتی ہے تاہم جس چیز کے بارے میں بہت کم سوچا جاتا ہے وہ ہے میز، سائیڈ ٹیبل، ٹیلی فون، کیتلی، کافی مشین، لائٹ سوئچز یا ٹیلی ویژن کا ریموٹ کنٹرول۔

جب بھی کمرے میں نئے مہمان آتے ہیں یہچیزیں مکمل صفائی سے محروم رہتی ہیں۔ کووڈ 19 جیسے وائرس سخت سطحوں پر اپنی متعدی شکل میں کئی دن تک موجود رہ سکتے ہیں جبکہ بہت سے لوگ ہوٹل میں ایک رات قیام کے بعد اگلی منزل کے لیے روانہ ہو جاتے ہیں اور ان کی جگہ نیا مہمان آ جاتا ہے۔

اب بات کرتے ہیں کمرے میں موجد کشن، کرسیوں اور پردوں کی جن کو صاف کرنا بھی مشکل ہے اور ممکن ہے کہانھیں جھاڑ پونچھ کے دوران جراثیم سے پاک نہ کیا جائے۔ اس لیے ان کو ہاتھ لگنے یا استعمال کے بعد اپنے ہاتھ ہر بار دھوئیں۔

یہ بھی پڑھیے:

خلائی سٹیشن کو جراثیم سے کیسے پاک رکھا جاتا ہے؟

بیکٹیریا جو خطرناک جراثیم کو کھا جاتا ہے

گھر میں وہ چار چیزیں جن کو صاف نہ کرنا بیماری کو دعوت دینے کے مترادف ہے

Getty Imagesکھٹمل جو خوشبو سے مہکے کمرےمیں بھی چھپے ہو سکتے ہیں

بات صرف انجراثیم اور بیکٹیریا تک محدود نہیں رہتی بلکہ ایک چیز جو آپ کو ہوٹل جیسی بند جگہوں پر ملتی ہے وہ ہے خون چوسنے والے بیڈ بگس (کھٹمل) جو تنگ، اندھیری اور چھوٹی جگہوں پر چھپنے کے ماہر ہیں اور کئی ماہتک بغیر کھائے زندہ رہتے ہیں۔

بستر پر موجود گدے اور بیڈ کی پٹییوں اور درزوں میں یہ کھٹمل کئی سال پلتے ہیں۔ خون چوسنے والے یہ ننھنے کیڑےیورپ، افریقہ، امریکہ اور پاکستان سمیت ایشیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں اور اکثر ہوٹلوں میں یہ براجمان پائے جاتے ہیں۔ لہذا اگر بظاہر آپ کو کمرہ صاف نظر آئے اور خوشبو سے مہکتا ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہاں کھٹمل چھپےنہ بیٹھے ہوں۔

خوش قسمتی سے انبیڈ بگز کے کاٹنے سے آپ کو کوئی بیماری لاحق نہیں ہوتی تاہم کاٹے ہوئے حصے سوج سکتے ہیں اور ان میں کبھی کبھار انفیکشن لگنے کا خدشہ ہو جاتا ہے۔

بیڈ بگز کی موجودگی کا پتا لگانے کے لیے اپنی جلد پر کیڑے کے کاٹنے کے سرخی مائل نشان اور چادروں پر خون کے دھبے تلاش کریں۔ یہ فعال انفیکشن کی علامات ہیں۔

کھٹملوںکی موجودگی کے نشان گدے پر، ہیڈ بورڈ کے پیچھے، درازوں اور الماریوں کے اندر دیکھے جا سکتے ہیں، جہاں ان کے بھورے فضلے کے داغ سے ان کی موجودگی کا پتا چلایا جا سکتا ہے۔

کھٹملوں کی جلد چمکدار اور بھورے رنگ کی ہوتی ہے اور ان کی لمبائی ایک سے سات ملی میٹر تک ہو سکتی ہے۔

ان نشانیوں کی موجودگی میں آپ اپنے ہوٹلکی انتظامیہ کو آگاہ کریں کہ آپ کو شک ہے کہ کمرے میں کھٹمل ہیں۔

Getty Images

جب بھی آپ ہوٹل سے واپس گھر جانے لگیں تو ان بن بلائے مہمانوں کو اپنے ساتھگھر لے جانے سے بچنے کے لیے اپنے کپڑوں اور سوٹ کیس کو اچھی طرح جھاڑ لیں اور گھر میں اپنا سامانکھولنے سے پہلے احتیاط سے صاف کریں۔

چونکہ مہنگے اور عالیشانہوٹلوںکے کمروںمیں مہمان کثرت سے ٹھرتے ہیں، اس لیے فائیو سٹار ہوٹل میں زیادہ مہنگے کمرے ہوتے ہیں لیکن اس کا مطلبہرگز یہ نہیں کہ وہاں صفائی ذیادہ ہوتی ہو گی کیونکہ کمرے کی صفائی کے اخراجات منافع کو کم کرتے ہیں۔

اس لیے آپ جہاں بھی رہیں، اپنے ساتھ اینٹی سیپٹک وائپس کا ایک پیکٹ لے جائیں اور اپنے کمرے کی سخت سطحوں پر ان کا استعمال کریں۔

اس کے علاوہ اپنے ہاتھوں کو کثرت سے دھوئیں یا سینیٹائز کریں، خاص طور پر کچھ بھی کھانے یا پینے سے پہلے۔

ہوٹل کے قالینوں پر ننگے پاؤں چلنے سے بچیں اور اس کے لیے موٹے موزے پہنیں اور یہ سب کرنے کے بعد ہی اپنے قیام سے لطف اندوز ہوں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More