’آ تینوں موج کراواں‘: عارف لوہار کا نیا گانا جس کی دھن انھوں نے اپنے بچوں کو چپس کھلاتے ہوئے بنائی

بی بی سی اردو  |  Apr 12, 2024

BBC

نامور پنجابی لوک گلوکار عارف لوہار چمٹے کی دھن پر آج تک کئی مشہور گانے گا چکے ہیں۔ پنجاب کی ثقافت کو اپنے گانوں کے ذریعے سامنے لانے والے عارف لوہار نے حال ہی میں ایک گانا گایا ’آ تینوں موج کراواں‘ جسے خاصا پسند کیا جا رہا ہے۔

اس گانے کو ایسی مقبولیت ملی کہ چاہے انسٹاگرام رِیلز ہوں یا پھر ٹک ٹاک ویڈیوز، ہر جگہ ہی یہ گانا سننے کو ملتا ہے۔

اس گانے کی خاص بات اس کے الفاظ اور دو پنجابی گلوکار ہیں۔ روچ کِلا اور دیپ جنڈو کینیڈین پنجابی ریپر ہیں۔ روچ کِلا سبھا لیبیا میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والدین پاکستانی ہیں جبکہ دیپ جنڈو ایک پنجابی پروڈیوسر اور ریپر ہیں جن کا تعلق بھی کینیڈا سے ہے۔

اس اشتراک اور گانے کی دلچسپ کہانی سناتے ہوئے عارف لوہار نے بتایا ’ میں ایک دن لندن میں تھا۔ میری ٹیم اور میں گانے بنا رہے تھے تو میں نے بچوں کو کہا کہ وہ جا کر دکان سے چپس لے آئیں۔ جب وہ لے کر آئے تو میں نے گُنگنا کر اُنھیں کہا کہ ’آ تینوں چیپس کِھلاواں۔‘

’اب مجھے نہیں علم تھا کہ یہ دھن بن جائے گی۔ پھر میری ٹیم نے دو سال بعد مجھے یاد کروایا کہ وہ جو دھن آپ نے بچوں کے ساتھ بنائی تھی اُس کا کچھ کریں۔‘

عارف لوہار نے مزید بتایا کہ اس گانے کو جو بعد میں مقبولیت ملی اس کا اُنھوں نے تصور نہیں کیا تھا۔

عارف لوہار کا کہنا ہے کہ جب کوئی چیز تخلیق ہونے والی ہوتی ہے، تو وہ اس طرح ہی بن جاتی ہے۔

اپنے والد کی مشہور ’جُگنی‘ کا ذکر کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اُس کا نیا ورژن بھی ایسے ہی اچانک بن گیا تھا۔

’مجھے کہا گیا کہ فِلر کے لیے کچھ چاہیے۔ جو پہلے سے گایا ہوا کلام ہے اُسی کو نیا کر کے بنا دیں تو میں نے پھر ایسے ہی بیھٹے بیٹھے بنا دیا۔‘

BBC’لوک داستانیں، لوک گیت، گانے والا انسان ہوں‘

عارف لوہار کے ماضی کو دیکھیں تو اُنھوں نے اپنے فن کو اپنی محنت اور لگن سے عروج پر پہنچایا۔ انھوں نے موسیقیکی دنیا میں تیز رفتاری سے ہوتی ہوئی ترقی کا ساتھ بھی دیا اور روایات کا دامن بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔

چمٹا ہاتھ میں لیے پنجاب کا روایتی دھوتی کرتا پہنے عارف لوہار نے جدید موسیقی اور روایتی انداز کو ساتھ ساتھ رکھا ہوا ہے۔ پہلے ان کی جگنی ہر جگہ سنائی دیتی رہی تو آج کل چرچے ’آہ تینوں موج کراواں‘ کے ہیں۔

عارف لوہار کا یہ نیا روپ دنیا بھر میں ان کے مداحوں کو خوب پسند آیا مگر ساتھ ساتھ یہ خیال بھی کیا جا رہا ہے کہ آج کی نوجوان نسل کی پسند کو دیکھتے ہوئے لوک موسیقی کی جانب کم توجہ دی جا رہی ہے۔

اسی بارے میں عارف لوہار کا کہنا تھا ’میں خالص فوک میوزک، لوک داستانیں، لوک گیت، گانے والا انسان ہوں، ایسا کچھ ہونا چاہیے کہ سب ایک ساتھ لے کر چلیں۔‘

’بچوں میں گانے کا ہنر قدرتی طور پر موجود تھا‘

عارف لوہار کے تین بیٹے ہیں جن کے نام علی، عامر اور عالم ہیں۔ ان میں سے سب سے چھوٹے بیٹے عالم کو ’عارف لوہار جونیئر‘ بھی کہا جا رہا ہے۔

عارف لوہار کا کہنا ہے کہ ’میں ان بچوں کا والد بھی ہوں اور ماں بھی۔‘ چند سال قبل عارف لوہار کی اہلیہ کی وفات ہوئی تھی۔ جس کے بعد اب وہ عام طور پر اپنے بیٹوں کو جہاں بھی جاتے ہیں، اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔

وہ اپنے بچوں کو اس وقت بھی قریب رکھنا پسند کرتے ہیں جب وہ پرفارم کر رہے ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے آج کل سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں اُن کے تینوں بیٹے اُن کے ساتھ کانسرٹس اور مختلف تقریبات میں نظر آتے ہیں۔

بی بی سی کی ٹیم جب عارف لوہار کے گھر پہنچی تو اُن کے ساتھ اُن کے تینوں بیٹے بھی موجود تھے۔ سب سے چھوٹے بیٹے عالم لوہار نے بتایا کہ ’مجھےکبھی بھی بابا نے نہیں بولا کہ گانا گاؤ۔ یہ شوق مجھ میں پہلے سے موجود تھا۔ ہمیں بابا کے گانے کا سٹائل پسند ہے۔‘

ان کے بیٹے عامر کا کہنا تھا کہ وہ موسیقی کے ساتھ ساتھ پڑھائی پر بھی اُتنی ہی توجہ دیتے ہیں۔

عارف لوہار اپنے بچوں کے بارے میں آبدیدہ ہو گئے اور اُنھوں نے کہا ’یہ تین بچے ہیں جو میرے تین پہر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان بچوں کو میں نے کچھ نہیں کہا کہ یہ کرو یا وہ کرو، گانے کا ہنر اُن میں قدرتی طور پر موجود تھا۔‘

یہ بھی پڑھیےعروج آفتاب: گریمی ایوارڈ یافتہ گلوگارہ کو ’پاکستانی اور اردو گلوکارہ‘ کہلانے پر اعتراض کیوں؟کیا پاکستان میں سارندہ خاموش ہورہا ہے؟’اپنے والد کا عاشق ہوں‘

عارف لوہار کے بچے والد کی طرح نہ صرف چمٹا بجانا جانتے ہیں بلکہ اُن کو دیگر آلات بنانے میں بھی مہارت حاصل ہے۔

عارف لوہار نے بتایا کہ اُن کے بیٹوں کو گائیکی کا شوق ہے مگر انھوں نے کبھی ان پر اپنی مرضی مسلط نہیں کی۔اُنھوں نے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ وہ اپنے دادا اور باپ کی میراث کو آگے بڑھائیں گے۔‘

عارف لوہار کے والد عالم لوہار کی شہرت بھی سرحد کے دونوں پار تھی۔ عالم لوہارکی گائیکی کا انداز منفرد تھا، یہی وجہ ہے کہ ان کی دھنوں پر وہ لوگ بھی جھوم اٹھتے تھے، جنھیں اردو یا پنجابی کی سمجھ نہیں تھی۔ انھیں ’جُگنی کا خالق‘ بھی کہا جا سکتا ہے۔ ان کی آواز میں گائے گئے پنجابی گیت آج بھی مقبول ہیں۔

عارف لوہار نے اپنے والد کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اُنھوں نے کبھی بھی اپنے والد سے گانا نہیں سیکھا۔ ’میں اپنے والد کا عاشق ہوں، جس طرح میرے بچوں نے مجھ سے نہیں سیکھا، ویسے ہی میں نے نہیں سیکھا، مجھے بس اُن کی طرح بننا پسند تھا۔‘

اپنے والد کی کچھ یادیں شیئر کرتے ہوئے عارف لوہار نے بتایا کہ ’میں اپنے والد کی وجہ سے پہچانا جاتا ہوں، یہی میرا فخر ہے۔ اُن کا نام میرا حقیقی ورثہ ہے۔ اوپر والے نے ہر انسان کو دنیا میں کچھ صلاحیتیں دے کر بھیجا، وہ ان کی بنیاد پر آگے بڑھتا ہے۔‘

محمد رفیع جو دھنوں سے کھلونوں کی طرح کھیلتے تھےپنجابی ہپ ہاپ سنگرز جن کا کریئر انڈیا کینیڈا تنازعے میں پِس رہا ہےحدیقہ کیانی ’بوہے باریاں‘ کی انڈیا میں ’بے شرمی سے نقل‘ کرنے پر مایوس
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More