امریکی محکمہ خارجہ میں عربی زبان کی ترجمان غزہ میں جنگ سے متعلق امریکی حکومت کی پالیسی کے خلاف احتجاجاً مستعفی

اے پی پی  |  Apr 26, 2024

واشنگٹن۔26اپریل (اے پی پی):امریکی محکمہ خارجہ میں عربی زبان کی ترجمان نے غزہ میں جنگ سے متعلق امریکی حکومت کی پالیسی کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ دے دیا ہے ۔ رائٹرز کے مطابق ہالا ہریت تقریباً عشروں سے امریکی محکمہ خارجہ میں سیاسی اور انسانی حقوق کے افسر کے طور پر ذمہ داریاں ادا کر رہی تھیں۔

سوشل میڈیا ویب سائٹ لنکڈاِن پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے 18 سال تک ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد اپریل 2024 میں امریکی محکمہ خارجہ میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ غزہ میں جاری اسرائیلی جنگی کارروائیوں کے حوالےسے امریکی حکومت کی پالیسی کے خلا ف ہیں اوراحتجاجاً اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہی ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی حکومت کی طرف سے غزہ پر بمباری پر اسرائیل کی غیرمشروط حمایت کے خلاف کئی امریکی سفارت کار اپنے عہدوں سے استعفے دے چکے ہیں۔ تقریباً ایک ماہ قبل محکمہ خارجہ کے انسانی حقوق کے بیورو کی اینیل شیلین نے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا جبکہ محکمہ خارجہ کے ایک اور عہدیدار جوش پال نے اکتوبر 2023 میں استعفیٰ دے دیا تھا۔امریکی محکمہ تعلیم میں سینئر اہلکار طارق حبش جو فلسطینی نژاد امریکی ہیں نے جنوری میں استعفیٰ دے دیا تھا۔ بین الاقوامی سطح پر اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سےغزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کی غیر مشروط حمایت پر امریکا کو شدید تنقید کا سامناہے۔غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں جس طرح اموات کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور اسرائیلی فوج کی بربریت کا نشانہ بننے والے غزہ کے ہسپتالوں میں جس طرح اجتماعی قبروں سے ہاتھ پائوں بندھے فلسطینیوں ، خواتین اور بچوں کی نعشیں برآمد ہو رہی ہیں اس پر صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میں اختلاف کھل کر سامنے آرہے ہیں۔گزشتہ سال نومبر میں ایک ہزار سے زائد عہدیداروں نے امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی نے ایک کھلے خط پر دستخط کئےتھے جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More