ممبئی میں افغان قونصل جنرل 25 کلو سونا سمگل کرنے کے الزام کے بعد مستعفیٰ: ’میرے کردار پر حملے کیے جا رہے ہیں‘

بی بی سی اردو  |  May 05, 2024

انڈیا میں افغانستان کی قونصل جنرل زکیہ وردک نے سونے کی سمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزامات کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

زکیہ وردک انڈیا کے شہر ممبئی میں افغانستان کی قونصل جنرل تھیں۔ انھیں افغانستان کی سابقہ غنی حکومت کی جانب سے انڈیا میں تعینات کیا گیا تھا۔

ان کا استعفی ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈین میڈیا میں ان کے خلاف سونا سمگل کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ ان خبروں کے بعد زکیہ نے کہا کہ ان کی کردار کشی کی جا رہی ہے اور یہ حملے اب ’ناقابل برداشت‘ ہوچکے ہیں۔

https://twitter.com/ZakiaWardak/status/1786653090818527245

انڈیا میں افغان سفارتکار پر سمگلنگ کا الزام کیوں لگا؟

اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق یہ واقعہ 25 اپریل کو اس وقت ہوا جب وہ دبئی سے ممبئی آئیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جب وردک کو ممبئی ایئرپورٹ پر انڈین کسٹم انٹیلی جنس کے حکام نے روکا تو اس وقت ان کا بیٹا بھی ان کے ہمراہ تھا۔

دونوں نے ایئرپورٹ پر کسٹمز کے گرین چینل کا استعمال کیا جس کا مطلب تھا کہ ان کے پاس کوئی قابلِ ٹیکس سامان نہیں تھا۔

تاہم میڈیا کا دعویٰ ہے کہ سامان کی تلاشی کے دوران افغان سفارتکار سے 25 کلوگرام سونا برآمد ہوا جس کے بعد ان کے خلاف سونے کی سمگلنگ کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ یہ دعویٰ کیا گیا کہ سفارتی استثنیٰ کے باعث انھیں گرفتار نہیں کیا گیا۔

انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ وردک سے برآمد ہونے والے سونے کی مالیت 20 لاکھ ڈالر سے زائد ہے۔ تاہم اب تک اس حوالے سے انڈین حکام نے خود کوئی بیان جاری نہیں کی ہے۔

ممبئی ایئرپورٹ کی ویب سائٹ پر موجود کسٹمز پروسیجر کے مطابق انڈیا آنے والے تمام مسافروں کو کسٹمز سے گزرنا پڑتا ہے اور اس کے لیے ایئر پورٹ پر ’گرین‘ اور ’ریڈ‘ چینل دستیاب ہیں۔

ریڈ چینل ان مسافروں کے لیے ہے جن کے پاس قابلِ ٹیکس سامان ہو جبکہ گرین چینل وہ افراد استعمال کر سکتے جن کے پاس کوئی ایسا سامان نہ ہو جس پر برآمدی ڈیوٹی عائد ہوتی ہے۔

اگر گرین چینل سے گزرنے والے مسافر کے پاس سے ایسا سامان برآمد ہوتا ہے جس پر ڈیوٹی لاگو ہوتی ہے تو ایسی صورت میں اس مسافر کے خلاف نہ صرف قانونی کارروائی اور جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے بلکہ اس کا سامان بھی ضبط ہو سکتا ہے۔

انڈین قانون کے مطابق کسٹم حکام کو بتائے بغیر گرین چینل کے ذریعے سونا نکالنے کی کوئی بھی کوشش سمگلنگ کے مترادف ہوگی اور اس پر مسافر کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

Getty Images’مجھے بدنام کرنے کی منظم کوششیں کی جا رہی ہیں‘

میڈیا میں ان خبروں کی اشاعت کے بعد سنیچرکے روز وردک نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اعلان کیا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہو رہی ہیں۔

پشتو، دری اور انگریزی زبانوں میں شائع اپنے خط میں وردک نے سمگلنگ کے ان الزامات کا تذکرہ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے ایک سال کے دوران ان کے خلاف ذاتی حملے کیے گئے اور ان کو بدنام کرنے کی منظم کوششیں کی گئی ہیں۔

وردک نے کہا کہ ان حملوں کا نشانہ صرف ان کی ذات نہیں بلکہ ان کے گھر والے اور رشتے دار بھی تھے۔

اپنے استعفیٰ کو ایک مشکل فیصلہ قرار دیتے ہوئے وردک کا کہنا تھا کہ ان کے لیے ان کی ’جسمانی اور ذہنی صحت‘ ترجیح ہے۔

وردک نے کہا کہ ان حملوں نے بطور ’سفارتکار مؤثر طریقے سے اپنا کردار ادا کرنے کی میری صلاحیت کو بری طرح سے متاثر کیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ افغان معاشرے میں خواتین کو درپیش چیلنجوں کو ظاہر کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ مئی 5 سے اپنا کام جاری نہیں رکھیں گی۔

نومبر 2023 میں انڈیا میں افغانستان کا سفارتخانہ اس وقت بند کر دیا گیا جب طالبان کے ہاتھوں بے دخل کیے گئے اشرف غنی حکومت کے نامزد سفارت کار انڈیا میں اپنے ویزوں میں توسیع حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔

تاہم اس کے چند روز بعد انڈیا اور کابل میں برسرِ اقتدار طالبان حکومت کے درمیان ’تعاون‘ کے لیے افغان سفارت کاروں نے ممبئی اور حیدرآباد میں قونصل جنرل کے دفاتر کو دوبارہ کھول دیا تھا۔

اس وقت کے طالبان کے نائب وزیر خارجہ عباس ستانکزئی نے بھی سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کی تصدیق کی تھی۔

افغان سفارت کاروں کے طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات

کم از کم دو ذرائع نے بی بی سی پشتو کو بتایا ہے کہ ممبئی اور حیدرآباد میں موجود افغان قونصل خانے تقریباً دو سال سے طالبان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ یہ سفارتکار طالبان کی وزارت خارجہ کی آن لائن مینٹنگز میں بھی شرکت کرتے ہیں۔

زکیہ وردک ان خواتین سفارت کاروں میں سے ایک تھیں جنھوں نے طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد بھی اپنا کام جاری رکھا تھا۔ ان پر طالبان حکومت کی حمایت کا بھی الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

بی بی سی نے طالبان کی وزارت خارجہ سے وردک کے استعفیٰ اور ممبئی میں پیش آنے والے مبینہ واقعے کے بارے میں جاننے کے لیے رابطہ کیا مگر ان کی جانب کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ وردک کی جگہ کس کو تعینات کیا جائے گا اور اس تقرری میں طالبان حکومت کا کتنا کردار ہو گا۔

انڈیا افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا تاہم حال ہی میں انڈین سفارت کار متعدد بار کابل جا چکے ہیں جہاں انھوں نے طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سمیت مختلف حکام سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔

دہلی میں افغانستان کا سفارتخانہ 21 سال بعد دوبارہ بند کیوں ہوا؟انڈیا میں افغان سفارتخانے کے دو دعویدار کیوں؟پاکستان میں طالبان حکومت کے سفارت کاروں کی تعیناتیاں
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More