ملک درست سمت میں آگے بڑھ رہاہے، کلیدی اقتصادی اشاریوں سے معاشی بہتری اوراستحکام کی عکاسی ہورہی ہے ، جون جولائی اور اگست میں پالیسی ریٹ میں کمی کا امکان ہے، وزیرخزانہ محمداورنگزیب کی وفاقی وزراءکے ہمراہ پریس کانفرنس

اے پی پی  |  May 07, 2024

اسلام آباد۔7مئی (اے پی پی):وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ ملک درست سمت میں آگے بڑھ رہاہے، ملک کے کلیدی اقتصادی اشاریوں سے معاشی بہتری اوراستحکام کی عکاسی ہورہی ہے ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں میں اضافہ کیلئے اقدامات جاری ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ بڑے اورطویل دورانیہ کے پروگرام کیلئے اگلے دس دنوں میں آئی ایم ایف مشن پاکستان پہنچے گا، جون جولائی اور اگست میں پالیسی ریٹ میں کمی کا امکان ہے۔

منگل کویہاں وفاقی وزیراطلاعات ونشریات عطاءاللہ تارڑ اوروزیرقانون اعظم نذیرتارڑکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ سعودی عرب کے ایک بڑے وفد نے حال ہی میں پاکستان کاکامیاب دورہ کیاہے۔ سعودی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے اپنے اعتمادکااظہارکیاہے۔ دونوں ممالک کے تجارتی شعبوں کے درمیان بات چیت اورمذاکرات ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ 10 ماہ سے کلیدی معاشی اشار یے مثبت اوردرست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ تجارتی خسارہ قابو میں ہے اورجاری مالی سال مکمل ہونے پرتجارتی خسارہ ایک ارب ڈالرسے کم ہوجائے گا۔ زرعی شعبہ میں نموہورہی ہے اوربمپرفصلیں حاصل ہوئی ہے ، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے، پہلے ہمارا زرمبادلہ 15دنوں کیلئے دستیاب تھا جو اب دوماہ سے زیادہ کی درآمدات کیلئے کافی ہے۔

انہوں نے کہاکہ افراط زرکی شرح 38 فیصدسے کم ہوکر 17 فیصد کی سطح پر اگئی ہے اور اس میں بتدریج کمی ا رہی ہے۔ اس سے ملک میں معاشی استحکام عکاسی ہورہی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ سعودی عرب کے علاوہ امریکا اور یورپ نے سے بھی سرمایہ کار آرہے ہیں ، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ٹیم اس ماہ پاکستان آئے گا ، ہماری کوشش ہوگی کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بڑا اورطویل پروگرام کیا جائے ، پاکستان ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں میں اضافہ کیلئے اقدامات کررہاہے ، اس وقت پاکستان میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 9فیصد ہے جس کو 13 سے 15 فیصد تک بڑھانا ہے،

سرکاری ملکیتی اداروں کے خسارے کو کم کر کے انہیں نجکاری کی طرف لے جا رہے ہیں، حکومت اخراجات پرقابوپانے کیلئے بھی اقدامات کرہی ہے ، اس کے کئی طریقے ہیں ، ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی طرف جائیں۔میں اس حوالہ سے حکومت سندھ کی تعریف کرتا ہوں کہ انہوں نے بہت اچھا ماڈل استعمال کیا ہے اور اس کو فیڈریشن اور دیگر صوبوں میں بھی استعمال ہونا چاہیے تاکہ آگے جو بنیادی ڈھانچہ بنایا جائے اس میں حکومت صرف پالیسی فریم ورک دے اور نجی شعبہ اسے بنائے۔ انہوں نے کہا کہ پنشن ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے ریٹائرمنٹ کے عمر 60 سے 65 سال کرنے، سروس سٹرکچر میں تبدیلی اورپنشن میں اصلاحات کرنی کی ضرورت ہے تاکہ اس شعبہ میں اخراجات پر قابو پایا جا سکے ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی استحکام کا سفر وزیراعظم کی جانب سے ائی ایم ایف کے ساتھ سٹینڈ بائی معاہدہ کے بعد شروع ہوا، یہ معاہدہ کامیابی سے مکمل ہوا ہے اورپاکستان کومعاہدے کے تحت آخری قسط چند روزقبل موصول ہوئی ، اب ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ مل کرایک بڑا اوروسیع پروگرام کرناہے ، ہمیں ائندہ دو تین سالوں کے لیے منصوبہ بندی کرنی ہے، اگرمنصوبہ بندی کے ساتھ ہم آگے بڑھیں کے توہمیں آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کی ضرورت نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان برامدات پر مبنی نمو، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور مقامی وبین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس سے استفادہ کرنا چاہتاہے تاکہ نمو کے عرصہ میں زرمبادلہ کی کی کاسامنانہ کرنا پڑے ، اس حوالہ سے تمام اقدامات مشاورت سے اٹھائے جا رہے ہیں

، ائی ایم ایف کے ساتھ جن اقدامات پر اتفاق ہوا ہے ان میں سے کوئی ایک بھی نکتہ پاکستان کے نقصان کیلئے نہیں ہے ، یہ پاکستان کا پروگرام ہے۔ایک سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ ریٹیلرز کی رجسٹریشن کا پہلا مرحلہ رضاکارانہ تھا ، مئی اور جون میں دوسرے مرحلے کا اغاز ہوگا ، اس مرحلہ پر پہلے سے موجود قوانین پر عمل درامد کرنا ہے ، حکومت پی او ایس اور ٹریک ایڈریس نظام کو فعال اورموثربنارہی ہے ، ٹیکس کی بنیاد میں وسعت کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہے، جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی موجودہ شرح ناکافی ہے ملک ٹیکس دینے سے چل سکتے ہیں، سم بلاک کرنے اور دیگر اقدامات سے غیر ملکی سرمایہ کار ناراض نہیں ہو سکتے کیونکہ ان سرمایہ کاروں کے ممالک میں بھی ٹیکسوں کی شرح زیادہ ہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ پالیسی ریٹ کاتعین سٹیٹ بینک کرتا ہے، ہمیں امید ہے کہ جس طرح افراط زرکی شرح کم ہورہی ہے اس کے نتیجے میں پالیسی رٹ میں بھی کمی ا جائے گی، سٹیٹ بینک کا اپنا بیان ہے کہ ستمبر 2025 تک پالیسی ریٹ پانچ سے لے کر سات فیصد کی سطح پر ا جائے گی ، جون جولائی اور اگست میں پالیسی ریٹ میں کمی کا امکان ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اگلے سات سے 10 دنوں میں ائی ایم ایف کا مشن پاکستان آئے گا آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں پروگرام کے خد و خال اور دورانیہ کا تعین ہوگا،

ماحولیاتی موزونیت ایک اہم موضوع ہے اور اس پر ہم آئی ایم ایف سے بات کریں گے، ہماری پہلی ترجیح توسیعی سہولت فنڈ پروگرام لینا ہے ، ماحولیاتی موزونیت اورفنڈنگ پر ہم وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے مشاورت سے اگے بڑھیں گئے۔ عالمی بینک کے صدر سے ملاقات میں ماحولیاتی موزونیت پر فنڈنگ، ٹیکنالوجی کی فراہمی اور ڈیجٹلائزیشن پر بات ہوئی ہے ، ڈیجیٹلایزیشن کے حوالے سے معاہدہ جلد ہوگا ۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ ملک جن مسائل کا سامنا کر رہا ہے اس میں ہم اہم امورکونظرانداز نہیں کرسکتے ، ہمارے پاس اچھا موقع ہے کہ پروگرام کو اگر لے کے جائے، صرف تنخواہ دار طبقے پر سارے ٹیکسوں کا بوجھ نہیں ڈال سکتے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ چین پاکستان کا دوست ملک ہے، چین ہر طرح سے پاکستان کی مدد کر رہا ہے ، حکومتی اور کمرشل دونوں سطح پر چین پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے ہم نے چین کے بین الاقوامی کیپیٹل مارکیٹ سے استفادہ کرنا ہے اوراس ضمن میں پہلی دفعہ پانڈا جاری کریں گے مگر اس کے لیے پہلے پاکستان کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری لائے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More