پاکستانی طلبہ کی بڑی تعداد کرغزستان کیوں جاتی ہے؟

اردو نیوز  |  May 19, 2024

وسط ایشیائی ریاست کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں غیرملکی طلبہ کے خلاف پُرتشدد واقعات سامنے آنے کے بعد مقامی یونیورسٹیوں نے غیرملکی طلبہ کو اپنے وطن واپس جانے کی اجازت دیتے ہوئے حالات کی بہتری تک آن لائن کلاسز لینے کی ہدایات کر دی ہیں۔

غیرسرکاری اعداد وشمار کے مطابق اس وقت 10 سے 12 ہزار کے قریب پاکستانی طلبہ بھی کرغزستان میں زیرِتعلیم ہیں اور ان میں سے زیادہ بڑی تعداد میڈیکل کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے والوں کی ہے۔

اتنی بڑی تعداد میں پاکستانی طلبہ کا وہاں سے تعلیم حاصل کرنا یہ سوال پیدا کر رہا ہے کہ وہ کرغزستان کو تعلیمی اعتبار سے ترجیح کیوں دیتے ہیں۔

اس بارے میں چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ڈاکٹر مختار احمد کا کہنا ہے کہ ’کرغزستان میں سستی میڈیکل تعلیم اور پاکستان میں میڈیکل کے طلبہ کے لیے محدود سیٹیں‘، پاکستانی طلبہ کے وہاں جانے کی وجہ ہیں۔

انہوں نے اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کرغزستان جانے والے زیادہ تر طلبہ اپنے اخراجات خود اٹھاتے ہیں، یعنی سرکاری سطح پر انہیں زیادہ سکالرشپس فراہم نہیں کی جاتیں اور وہ نجی سطح پر کرغزستان سے تعلیم حاصل کرنے کا انتظام کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ابھی تک وہاں موجود طلبہ کی صحیح تعداد نہیں بتائی جا سکی۔

ڈاکٹر مختار احمد کے مطابق پاکستان کے وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ہمیں مجموعی صورتحال پر بات کرتے ہوئے احتیاط برتنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی ایک خاص واقعے کو وجہ بنا کر کرغزستان سے تعلیم حاصل کرنے کو ’غلط اقدام‘ نہیں قرار دیا جا سکتا۔

’ڈگری حاصل کرنے کے بعد بھی پاکستان میں پریکٹس کرنے کی اجازت نہیں‘تاہم ماہر تعلیم اور سابق چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری کے خیال میں طلبہ کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے سے روکا تو نہیں جا سکتا تاہم وہ غیرمعیاری تعلیم مہنگے داموں حاصل کرنے کرغزستان چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کرغزستان سے میڈیکل کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد بھی طلبہ کو پاکستان میں پریکٹس کرنے کی اجازت نہیں ملتی۔ ایسے طلبہ کو پاکستان میں آ کر بھی میڈیکل امتحان پاس کرنا پڑتے ہیں۔

سابق چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری کے خیال میں پاکستانی طلبہ غیرمعیاری تعلیم مہنگے داموں حاصل کرنے کرغزستان چلے جاتے ہیں۔ (فائل فوٹو: میڈیم)ڈاکٹر طارق بنوری کے مطابق طلبہ مغربی ممالک سے مہنگی تعلیم حاصل کرنے کی بجائے کرغزستان یا ایسے دیگر ممالک سے تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔

’کچھ ممالک تعلیم کو زرمبادلہ کے وسائل بڑھانے کا بھی ذریعہ بنا رہے ہیں۔اس ضمن میں مخلتف تعلیمی اداروں کی مارکیٹنگ بھی کی جاتی ہے اور نتیجتاً بیرون ممالک سے طلبہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں۔‘

ایچ ای سی کے سابق چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان کو میڈیکل کے شعبے میں طلبہ کے لیے مواقعوں کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اگر ملک کے اندر طلبہ کو معیاری تعلیم اور زیادہ مواقع ملیں گے تو پھر وہ شاید تعلیم کے لیے ایسے ممالک کا انتخاب نہ کریں۔

’طلبہ مجبوراً باہر کے ممالک کا رخ کرتے ہیں‘پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشنز (پامی) کے فیڈرل چیپٹر کے صدر اور اسلام آباد میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے سی ای او یاسر خان نیازی نے بشکیک میں پاکستانی طلبہ کے خلاف پرتشدد واقعات پر فوری حکومتی مداخلت اور مدد کی اشد ضرورت پر زور دیا ہے۔

انہوں نے اردو نیوز سے گفتگو کے دوران کہا کہ بیرون ملک ہمارے طلبہ کی حفاظت سب سے اہم ہے۔ ہم بیرون ملک اپنے طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ان واقعات کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

’کرغزستان کے بہت سے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز غیرمعیاری ہیں اور بنیادی طور پر انڈینز کی ملکیت ہیں۔ اس سے نہ صرف تعلیم کے معیار کو خطرہ لاحق ہوتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں پاکستان سے انڈیا اور دیگر ممالک کے لیے اہم سرمائے کی ترسیل بھی ہوتی ہے۔‘

حنا کیانی کے مطابق پاکستان میں میڈیکل کے طلبہ کی سالانہ صرف 21 ہزار سییٹیں ہوتی ہیں۔ (فائل فوٹو: ایکس)یاسر نیازی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے وسائل کو کسی دوسرے ملک کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔ جس سے ہمارے تعلیمی معیار اور معاشی استحکام دونوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔‘

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی ترجمان حنا کیانی کے مطابق بیرون ملک کسی تعلیمی ادارے کی باضابطہ شکایت موصول ہونے پر پی ایم ایم ڈی سی طلبہ کے ایسے ادارے میں داخلہ لینے سے متعلق کوئی فیصلہ کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بشکیک میں ہونے والے پرتشدد واقعات کا پی ایم ڈی سی بھی جائزہ لے رہا ہے اور اس ضمن میں حکومتی اقدامات سے بھی آگاہ ہیں۔

حنا کیانی کے مطابق ’پاکستان میں میڈیکل کے طلبہ کی سالانہ صرف 21 ہزار سییٹیں ہونے کی وجہ سے طلبہ مجبوراً باہر کے ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ پی ایم ڈی سی کو یہ مجاز نہیں وہ کسی طالب علم کو باہر جانے سے روکے۔ البتہ ملک کے میڈیکل کے طلبہ کے تعلیمی مواقعوں کو وسیع کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More