آئی بی ڈی: دنیا میں لاکھوں افراد کی زندگی متاثر کرنے والا مرض جس کی وجہ اب تک انجان تھی

بی بی سی اردو  |  Jun 14, 2024

برطانیہ میں سائنسدانوں نے آنتوں کی سوزش کی بیماری (آئی بی ڈی) کی ایک اہم وجہ دریافت کی ہے۔

انھوں نے اس بیماری میں مبتلا 95 فیصد لوگوں کے ڈی این اے میں موجود ایک ایسی تبدیلی کا پتا چلا ہے جو ہمارے مدافعتی نظام کے چند خلیوں کو متاثر کرتی ہے جس سے آنتوں میں ضرورت سے زیادہ سوزش پیدا ہوتی ہے۔

سائنسدانوں کی ٹیم کو پہلے سے موجود ایسی دوائیں بھی ملی ہیں جنھوں نے لیبارٹری تجربات کے دوران بیماری کو ختم کر دیا۔ یہ ٹیم اب انسانوں پر ان دواؤں کی آزمائش کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔

آنتوں کی سوزش کا سبب بننے والی عام بیماریوں میں کورنز کی بیماری کروہونز ڈیزیز اور بڑی آنت کا زخم، مقعد کا السر وغیرہ شامل ہیں، جو برطانیہ میں تقریباً نصف ملین افراد کو متاثر کرتی ہیں۔ یہ بیماریاں عام طور پر جوانی یا ابتدائی جوانی میں شروع ہوتی ہیں۔

لارین گولائٹلی کی عمر اب 27 برس ہے۔ انھیں اس بیماری کی پہلی علامات 16 سال کی عمر میں شروع ہوئیں جب انھیں پیٹ میں درد اور پاخانے میں خون آنے لگا۔

ابتدا میں انھیں بتایا گیا کہ اس کا سبب ان کا طرزِ زندگی ہے جس میں وہ لاپرواہی والی پارٹی لائف گزار رہی تھیں۔ جس وقت ان کی عمر 21 برس ہوئی اور انھیں اپینڈیسائٹس(زائد آنت کی سوزَش) کی سرجری سے گزرنا پڑا، تب جا کر ڈاکٹروں کو پتہ چلا کہ انھیں کورنز کی بیماری ہے۔

تین سال پہلے لارین کی آنت کے ایک حصے نے کام کرنا چھوڑ دیا جس کے بعد انھیں ہنگامی طور پر آسٹومی کی ضرورت پڑی۔

متعدد سرجریوں کی وجہ سے انھیں اب تک بہت زیادہ درد کش ادویات لینا پڑتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں ’یہ ویسی زندگی نہیں ہے جو میں جینا چاہتی ہوں۔‘

مسئلہ کیا ہے؟

مدافعتی نظام کا ایک حصہ جو آنتوں کی سوزش سے متاثرہ ہو، اس میں سفید خون کے خلیے پائے گئے ہیں جنھیں میکروفیج کہا جاتا ہے۔

یہ ایسے کیمیکلز خارج کرتے ہیں جو آنتوں کی دیواروں میں سوزشکا سبب بنتے ہیں۔ ان کیمیکلز کو سائٹوکائنز کہتے ہیں اور یہی بڑی سوزش کا سبب بن سکتے ہیں۔

کسی بھی انفیکشن میں سوزش ہمارے جسم کا معمول کا ردعمل ہے، لیکن ضرورت سے زیادہ اور بہت زیادہ دیر تک رہنے والی سوزش کے صحت پر تباہ کن اثرات ہو سکتے ہیں۔

کرونز: آنتوں کے اس مرض سے لڑنے میں سوشل میڈیا کیسے نوجوانوں کی مدد کر رہا ہے؟بڑی آنت کا کینسر: ہمیں اپنا پاخانہ کیوں چیک کرنا چاہیے؟’پیٹ کا پھولے رہنا بیضہ دانی کے کینسر کی علامت‘

فرانسس کرک انسٹی ٹیوٹ اور یونیورسٹی کالج لندن کے محققین کے گروپ نے آئی بی ڈی کی وجہ جاننے کے لیے جینز کا بہت تفصیلی تجزیہ کیا ہے۔

انھوں نے ڈی این اے کا ایک حصہ دریافت کیا جو میکروفیجز میں سوزش کا ’ماسٹر ریگولیٹر‘ نکلا۔ یہ جین سوزش کا سبب بننے والے کیمیکلز کے ایک سیٹ کو کنٹرول کرتا ہے جو میکروفیجز چھوڑتے ہیں۔ کچھ افراد کے جسم میں قدرتی طور پر میکروفیجز زیادہ ہوتے ہیں۔

فرانسس کرک انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدان جیمز لی کا کہنا ہے کہ ’یہی وہ عمل ہے جس کے دوران آنتوں کی سوزش کا سبب بننے والے سب سے اہم خلیے غیر منظم انداز میں کام شروع کر دیتے ہیں۔‘

’یہ تحقیق امید دلاتی ہے کہ ایک دن دنیا سے کرونز اور کولائٹس کی بیماری مکمل ختم ہو جائے گی‘

جریدے نیچر میں شائع ہونے والے تفصیلی تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ کینسر جیسی دیگر بیماریوں کے لیے پہلے سے منظور شدہ دوائیں اس ضرورت سے زیادہ سوزش کو کم کرنے کے قابل ہیں۔

یہ تجربات آنتوں کی سوزش کا شکار مریضوں کے نمونوں کے ساتھ کیے گئے تھے۔

لی کہتے ہیں ’ہم نے نہ صرف یہ پتا چلایا کہ یہ سوزش کیسے اور کیوں ہوتی ہے، بلکہ اس سے جڑی بیماریوں کے علاج کا ایک نیا طریقہ بھی ڈھونڈا ہے۔‘

تاہم آنتوں کی سوزش کے مریضوں کے لیے فوراً کوئی نیا علاج شروع نہیں کیا جا سکے گا۔ مگر اس کیس میں محققین کو ایک فائدہ یہ ہے کہ دوائیں پہلے سے موجود ہیں، لیکن انھیں صرف میکروفیجز کو نشانہ بنانے کا طریقہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جسم کے دیگر حصوں کو اس کے مضر اثرات سے بچایا جا سکے۔

آنتوں کی سوزش کے مریضوں کو دی جانے والی ادوایات کو بالکل درست طریقے سے بنانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ مریض کے جسم میں مزید کوئی انفیکشن جنم نہ لے اور بیماری سے لڑتے اس کی قوتِ مدافعت ختم نہ ہو جائے۔

سائنسدانوں کا مقصد ہے کہ پانچ سال کے اندر کلینیکل ٹرائلز شروع کیے جا سکیں۔

خیراتی ادارے کرونز اینڈ کولائٹسسے منسلک روتھ ویک مین نے کہا ’یہ تحقیق امید دلاتی ہے کہ ایک دن دنیا سے کرونز اور کولائٹس کی بیماری مکمل ختم ہو جائے گی۔‘

انھوں نے مزید کہا: ’کرونز اور کولائٹس پیچیدہ اور تھکا دینے والی بیماری ہے جس کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن اس طرح کی تحقیق اس بیماری کی وجوہات کے متعلق چند سوالوں کے جواب دینے میں مددگار ہے۔‘

تاہم جینیاتی حساسیت صرف ایک وجہ ہے۔ آنتوں کی سوزش کو پھیلانے کے لیے ایک محرک کی بھی ضرورت ہوتی ہے، جس میں ہماری غذا اور اینٹی بائیوٹک کا استعمال شامل ہے۔

’پیٹ کا پھولے رہنا بیضہ دانی کے کینسر کی علامت‘کرونز: آنتوں کے اس مرض سے لڑنے میں سوشل میڈیا کیسے نوجوانوں کی مدد کر رہا ہے؟بڑی آنت کا کینسر: ہمیں اپنا پاخانہ کیوں چیک کرنا چاہیے؟آپ کے منھ میں موجود بیکٹیریا جو بڑی آنت کے کینسر سمیت تین دیگر بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہےکیمرہ کیپسول، چھوٹی آنت کی بیماری کا پتہ چلانے کی ’دوا‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More